کشمیر میں سرکاری سطح کی کھیل سرگرمیاں مفلوج، متعلقین مایوس
وادی کشمیر میں جاری نامساعد اور غیر یقینی صورتحال کے چلتے جہاں گزشتہ دو ماہ سے تعلیمی سرگرمیاں معطل ہیں وہیں سرکاری سطح پر کھیل سرگرمیاں بھی مفلوج ہوکر رہ گئی ہیں
سری نگر: وادی کشمیر میں جاری نامساعد اور غیر یقینی صورتحال کے چلتے جہاں گزشتہ دو ماہ سے تعلیمی سرگرمیاں معطل ہیں وہیں سرکاری سطح پر کھیل سرگرمیاں بھی مفلوج ہوکر رہ گئی ہیں۔ وادی کے شہر ودیہات میں اگرچہ نوجوانوں کو ذہنی بیماریوں سے بچنے اور وقت گذاری کے لئے مخلتف کھیل سرگرمیوں میں مصروف دیکھا جارہا ہے لیکن سرکاری سطح پر شروع کی گئی تمام تر کھیل سرگرمیاں کلی طور پر معطل ہیں۔ بتادیں کہ انتظامیہ نے امسال وادی میں بڑے پیمانے پر مخلتف کھیل سرگرمیاں شروع کی تھیں جن میں اسکولی بچوں سے لے کر کالجوں کے طلبا بھی شرکت کررہے تھے۔ اس کے علاوہ درجنوں غیر سرکاری اداروں کی طرف سے بھی مختلف کھیلوں کے مقابلے شروع کئے گئے تھے۔
سری نگر میں قائم ایک ہائر اسکینڈری اسکول میں تعینات فزیکل ایجوکیشن ٹیچر نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم اور کھیل محکموں کی طرف سے امسال بڑے پیمانے پر مختلف کھیل سرگرمیاں شروع ہوئی تھیں لیکن پانچ اگست سے وہ تمام معطل ہیں۔ انہوں نے کہا: 'محکمہ تعلیم نے یوتھ سروسز اینڈ سپورٹس اور سٹیٹ سپورٹس کونسل کے اشتراک سے امسال وادی بھر کے اسکولوں سے لے کر کالجوں میں مختلف کھیل سرگرمیاں جن میں کرکٹ، والی بال، ہاکی، فٹ بال، کھو کھو وغیرہ شامل ہیں، شروع کی تھیں اور ان کھیل سرگرمیوں میں ہزاروں بچے شرکت کررہے تھے اور اپنی صلاحیتوں کو نکھار بھی رہے تھے اور ان کا مظاہرہ بھی کررہے تھے لیکن پانچ اگست سے یہ تمام تر کھیل سرگرمیاں لگاتار بند ہیں'۔
محکمہ یوتھ سروسز اینڈ سپورٹس کے ایک عہدیدار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ امسال نہ صرف بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی ہے بلکہ مختلف کھیل سرگرمیاں بھی مفلوج ہوکر رہ گئیں جس سے بچوں کے کلہم کیریئر پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا: 'پانچ اگست سے یہاں تعلیمی سرگرمیاں بھی متاثر ہیں اور کھیل سرگرمیاں بھی مفلوج ہیں جس سے بچوں کا کلہم کیریئر متاثر ہورہا ہے، ضلعی اور ریاستی سطح پر مختلف کھیل سرگرمیاں شروع کی گئی تھیں جن میں ہزاروں کی تعداد میں بچے شرکت کررہے تھے اور اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کررہے تھے'۔ موصوف عہدیدار نے کہا کہ یہاں بچوں میں کافی ٹیلنٹ ہے اگر اس کو نکھارا جائے تو ہمارے بچے بین الاقوامی سطح کے کھیل مقابلوں میں بھی اپنا لوہا منواسکتے ہیں جس کی ہمارے پاس کئی مثالیں ہیں۔
نویں جماعت کے ایک طالب علم منیر احمد نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ کھیل سرگرمیاں بند ہونے سے میری امیدوں پر پانی پھیر گیا ہے۔ انہوں نے کہا: 'ہر سال کی طرح امسال بھی اسکول سطح پر مختلف کھیل سرگرمیاں شروع ہوگئی تھیں اور میں کرکٹ ٹورنامنٹ میں شرکت کررہا تھا مجھے کرکٹ کے ساتھ کافی دلچسپی ہے اور میں اسی میں اپنا مستقبل بنانا چاہتا ہوں اور محنت کررہا ہوں لیکن کھیل سرگرمیاں بند ہونے سے میری امیدوں پر بھی پانی پھیر گیا ہے'۔ مختلف کھیل سرگرمیوں میں حصہ لینے والے اسکولی طلاب کے ایک گروپ نے یو این آئی اردو کے نمائندے کو بتایا کہ ہم اپنی اپنی پسند کی کھیل سرگرمیوں میں مصروف تھے کہ اچانک پانچ اگست سے یہ سب بند ہوگئیں۔
انہوں نے کہا: 'ہم مختلف کھیل سرگرمیوں میں مصروف تھے کہ اچانک پانچ اگست کے بعد یہاں سب کچھ ٹھپ ہوگیا اور ہم بھی گھروں میں بیٹھ گئے اب اگرچہ ہم وقت گذاری اور ذہنی بیماریوں سے بچنے کے لئے روزانہ کرکٹ، والی بال، فٹ بال، ہاکی یا گلی ڈنڈا کھیلتے ہیں لیکن سرکاری سطح پر شروع ہوئی کھیل سرگرمیوں میں شرکت نہیں کرپارہے ہیں'۔ قابل ذکر ہے ودی کشمیر میں پانچ اگست سے جہاں تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہیں وہیں انتظامیہ کی طرف سے ضلعی و ریاستی سطح پر شروع کی گئی تمام تر کھیل سرگرمیاں بھی کلی طور پر مفوج ہوکر رہ گئی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔