ایس ایس سی تنازعہ: سی بی آئی بدعنوانی کی نہیں، طلبا تحریک کی جانچ کرے گی!

ایس ایس سی امتحان میں دھاندلی کے خلاف ملک بھر میں طلبا کے احتجاجی مظاہرہ کے بعد ایس ایس سی نے سی بی آئی جانچ کی سفارش تو کر دی ہے لیکن دال میں کچھ کالا معلوم پڑ رہا ہے۔

تصویر قومی آواز/ وپین
تصویر قومی آواز/ وپین
user

آصف سلیمان

اسٹاف سلیکشن کمیشن (ایس ایس سی) نے طلبا کے الزامات کی جانچ کے لیے سی بی آئی جانچ کی سفارش تو کر دی ہے لیکن اس نے جانچ کا جو دائرہ طے کیا ہے اسے دیکھ کر محسوس ہوتا ہے جیسے وہ بدعنوانی کی جانچ کم اور طلبا تحریک کی جانچ زیادہ کرے گی۔ دراصل کمیشن کو طلبا کی تحریک سے تکلیف پہنچی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چہار جانب سے دباؤ پڑنے کے بعد سی بی آئی جانچ کرانے کا تو اس نے فیصلہ لے لیا لیکن ساتھ میں اس نے کئی طرح کی شرائط لگا دی ہیں۔ وہ اس پورے معاملے کی جانچ اپنے حساب سے کرانا چاہتاہے۔

دراصل امتحان میں بدعنوانی سے متعلق طلبا کے الزامات کی سی بی آئی جانچ کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے ایس ایس سی کے چیئرمین اشیم کھورانہ نے ایک خط جاری کیا ہے جسے پڑھ کر صاف پتہ چلتا ہے کہ کمیشن صرف جانچ ہی اپنے مطابق نہیں کرانا چاہتا بلکہ وہ بدلے کے جذبہ سے ان لوگوں کو نشانہ بنانا چاہتا ہے جنھوں نے اس تحریک میں طلبا کا ساتھ دیا یا ان کے ساتھ کھڑے رہے۔

کمیشن کے چیئرمین اشیم کھورانہ نے 6 مارچ کو جاری اپنے خط میں کہا ہے کہ ’’حکومت ہند میں گروپ ’بی‘ اور گروپ ’سی‘ عہدوں پر داخلہ میں اہل امیدواروں کے انتخاب کے لیے ایمانداری کے اعلیٰ پیمانوں سے متعلق ایس ایس سی لگاتار طلبا کو یقین دہانی کراتارہا ہے۔ یقینی بنانے کے لیے کمیشن میں طریقہ کار کو بہتر اور شفاف بنایا گیا ہے۔ حالانکہ اس کے باوجود کچھ مفاد پرست لوگوں کے ذریعہ امتحان کے سسٹم کو متاثر کرنے اور کمیشن کو بدنام کرنے کی منظم کوشش کی جا رہی ہے۔

ایس ایس سی تنازعہ: سی بی آئی بدعنوانی کی نہیں، طلبا تحریک کی جانچ کرے گی!
ایس ایس سی چیئرمین کے ذریعہ لکھا گیا خط

خط میں کھورانہ نے آگے لکھا ہے کہ کمیشن کے لیے یہ اطمینان کی بات ہے کہ تحریک چلانے والے طلبا کے الزامات سے متعلق کمیشن کی سی بی آئی جانچ کی سفارش حکومت ہند نے منظور کر لی ہے۔ کمیشن کے چیئرمین نے آگے لکھا ہے ’’جانچ کے وسیع دائرے میں ان باہری ایجنسیوں کا بھی پردہ فاش کرنا شامل ہے جنھوں نے ہزاروں طلبا کے مستقبل کو داؤ پر لگاتے ہوئے اس تحریک کو بھڑکایا اور ہوا دی۔‘‘

کمیشن کے چیئرمین اشیم کھورانہ کی اس زبان سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ انھیں طلبا کی مخالفت نے تکلیف پہنچائی ہے اور وہ ایس ایس سی کی تیاری کرانے والے ان اساتذہ سے بھی بہت ناراض ہیں جو طلبا کی تحریک کی حمایت کر رہے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ دہلی کے سی جی او کمپلیکس واقع ایس ایس سی دفتر پر طلبا کی تحریک میں ان کا ساتھ دینے کے لیے کئی اساتذہ بھی شامل ہوئے تھے۔ یہاں تک کہ طلبا کی تحریک کو دبانے کے لیے جب دہلی پولس نے مظاہرے کے مقام کے قریب پانی اور کھانے کی فروخت پر پابندی لگا دی تو کئی کوچنگ ٹیچروں نے اپنی طرف سے ہزاروں طلبا کے لیے کھانے اور پانی کا انتظام کیا۔ ہزاروں نوجوان طلبا کی یہ تحریک کہیں پرتشدد نہ ہو جائے، اس امکان کو ختم کرنے کے لیے بھی کئی اساتذہ طلبا کی تحریک میں سرپرست کا کردار ادا کرتے ہوئے دیکھے گئے۔

تصویر قومی آواز/ وپین
تصویر قومی آواز/ وپین
ایس ایس سی دفتر کے باہر بیٹھیں طالبات

ایس ایس سی چیئرمین کے اس خط سے جو سب سے بڑا سوال کھڑا ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ اس معاملے میں جس کے خلاف جانچ ہونی ہے، وہی سی بی آئی کے لیے جانچ کے پوائنٹس کیسے طے کر سکتا ہے۔ اس معاملے میں طلبا کا الزام ایس ایس سی کے خلاف ہے تو جانچ ایس ایس سی اور اس سے جڑے لوگوں کے خلاف ہونی چاہیے۔ لیکن کھورانہ کے خط سے لگ رہا ہے کہ معاملے میں جس سی بی آئی جانچ کی بات کی جا رہی ہے وہ امتحان میں دھاندلی کے الزامات کی نہیں بلکہ طلبا کی تحریک میں شامل لوگوں کی ہوگی۔ ساتھ ہی کھورانہ کے اس خط سے اس اندیشہ کو بھی تقویت ملتی ہے ہے کہ کہیں تحریک کو ختم کرانے کے لیے مرکزی حکومت اور ایس ایس سی نے سی بی آئی جانچ کا محض دِکھاوا تو نہیں کیا ہے۔

تصویر قومی آواز/ وپین
تصویر قومی آواز/ وپین
ایس ایس سی دفتر کے باہر بیٹھے ہزاروں طلباء

اس درمیان دہلی میں طلبا کی تحریک ہنوز جاری ہے۔ ایس ایس سی دفتر کے باہر موجود طلباء نے 7 مارچ کو اجتماعی منڈن کرا کر ایس ایس سی اور حکومت کے رویے کے خلاف اپنا احتجاج درج کرایا۔ طلبا کا کہنا ہے کہ ان کی تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ایس ایس سی کا امتحان منسوخ نہیں کیا جاتا اور سی بی آئی جانچ کی مدت کار طے نہیں کی جاتی۔ اس درمیان طلبا تحریک مزید تیز ہوتی جا رہی ہے اور یہ دہلی کے باہر دوسرے شہروں میں تیزی کے ساتھ پھیلتی جا رہی ہے۔ جس تیزی کے ساتھ یہ بڑھ رہی ہے اس سے یہی اندازہ ہوتا ہے کہ طلبا کی اس تحریک کو دبانے کی نیت سے ہی سی بی آئی جانچ کا اعلان کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔