جموں و کشمیر: ایشیا کا سب سے بڑا ’باغِ گل لالہ‘ سیاحوں کے لیے کھولا گیا

گزشتہ 10 برسوں میں اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ ہندوستان کے مختلف کونوں اور غیر ملکی سیاحوں کے علاوہ مقامی لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے باغ گل لالہ دیکھنے میں دلچسپی دکھائی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: جموں وکشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر میں سیاحوں کی تفریح کے مرکز شہرہ آفاق ڈل جھیل کے کناروں اور دلکش زبرون پہاڑی سلسلے کے دامن میں واقع ایشیا کے سب سے بڑے باغِ گل لالہ (اندراگاندھی میموریل ٹیولپ گارڈن) کو اتوار کے روز سیاحوں اور عام لوگوں کے لئے کھول دیا گیا۔ ورلڈ ٹیولپ سمٹ سوسائٹی کی طرف سے سنہ 2014 میں دنیا کا دوسرا خوبصورت ترین ’باغ گل لالہ‘ قرار دیے جانے والا ’ٹیولپ گارڈن سری نگر‘ کم از کم ایک ماہ تک سیاحوں کے لئے کھلا رہے گا۔

باغ گل لالہ کو اتوار کی صبح ریاست میں فلوری کلچر، ڈیزاسٹرمینجمنٹ اور امداد و بازکاری کے وزیر جاوید مصطفی میر نے پھولبانی و سیاحت محکموں کے سینئر عہدیدارن کی موجودگی میں سیاحوں اور عام لوگوں کے لئے کھول دیا۔ وزیر موصوف نے اس موقع پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں باغ گل لالہ میں سیاحوں کی اچھی خاصی تعداد دیکھ کر خوشی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا ’باغات اور پارکیں سیاحوں کو کشمیر کھینچ لاتے ہیں۔ مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ سیاحوں کی اچھی خاصی تعداد یہاں آئی ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے چاہا تو رواں سیاحتی سیزن ہمارے لئے ایک بہت اچھا سیزن ثابت ہوگا‘۔ سیاحت کو فروغ دینے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں مسٹر میر نے کہا ’سیاحوں کو یہاں لانے کے لئے ہمارے سیاحت کے وزیر (تصدق حسین مفتی) دن رات کام کررہے ہیں۔ وہ بہت محنت کررہے ہیں۔ مختلف نوعیت کے ایونٹس کا انعقاد کرارہے ہیں‘۔

دریں اثنا سیاحت کے وزیر تصدق حسین مفتی نے بھی اتوار کے روز ٹیولپ گارڈن کا تفصیلی دورہ کیا۔ قریب 600کنال اراضی پر پھیلے اس باغ گل لالہ میں امسال 50 اقسام کی 12 لاکھ 25 ہزار ٹیولپ گٹھلیاں لگائی گئی ہیں جن میں اب تک ہزاروں ٹیولپ پودوں پر رنگ برنگے اور دلکش پھول کھل اٹھے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے اتوار کے روز باغ گل لالہ کا دورہ کیا، نے اس باغ گل لالہ میں ٹیولپ کے ہزاروں پودوں پر رنگ بہ رنگی پھولوں کو کھل اٹھا ہوا پایا۔ انہوں نے بتایا ’باغ گل لالہ میں سرخ، پیلے ، سنتری، جامنی، سفید، گلابی، طوطے ، پیلے، دو رنگی اور سہ رنگی پھولوں نے پہلے ہی چاروں اطراف دھنک کے رنگوں کے دلکش نظارے بکھیردیے ہیں‘۔ تاہم نامہ نگار نے بتایا کہ گارڈن میں ابھی صرف دس فیصد ٹیولپ پودوں پر ہی پھول کھلے ہیں۔

باغ گل لالہ میں امسال مفت وائی فائی انٹرنیٹ سمیت متعدد نئی سہولیا ت کااضافہ کیا گیا ہے۔ ناظم پھولبانی ماتھورا معصوم کے مطابق باغ گل لالہ میں امسال 2 سو کنال اراضی پر 12 لاکھ 25 ہزار ٹیولپ گٹھلیاں لگائی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیاحوں کو انٹرنیٹ سے جڑے رکھنے کے لئے باغ میں پہلی دفعہ مفت وائی فائی انٹرنیٹ خدمات دستیاب کرائی گئی ہیں۔ یہ خدمات سرکاری مواصلاتی کمپنی بی ایس این ایل کے اشتراک سے دستیاب کرائی گئی ہیں۔ ماتھورا معصوم کا کہنا ہے کہ سیاحوں کی باغ گل لالہ میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کے پیش نظر مزید اراضی کو گرین ایریا میں تبدیل کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے ’مزید اراضی کو گرین ایریا میں تبدیل کیا گیا ہے۔ باغ کے اندر سیاحوں کے بیٹھنے کے لئے پارکوں کی تعمیر عمل میں لائی گئی ہے۔

باغ کو مزید جاذب دلکش بنانے کے لئے فواروں کی تعداد بڑھائی گئی ہے‘۔ ناظم پھولبانی کے مطابق سیاحوں کی سہولیت کے لئے پینے کے صاف پانی کی سہولیت میں بہتری لانے کے علاوہ باغ کے اندر معذور و معمر سیاحوں کے لئے الگ واش رومز تعمیر کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ برس کی طرح امسال بھی باغ گل لالہ کے باہر مختلف اشیاء کے اسٹال اور فوڈ پوائنٹس قائم کئے گئے ہیں۔

محکمہ پھولبانی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ باغ گل لالہ میں امسال 50 اقسام کی 12 لاکھ 25 ہزار ٹیولپ گٹھلیاں لگائی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان میں سے ہی کئی اقسام کی ٹیولپ گٹھلیوں کا پہلی بار وادی میں استعمال کیا گیا ہے۔ مذکورہ عہدیدار نے بتایا کہ سیاحوں کی باغ میں دلچسپی کو بنائے رکھنے کے لئے اس میں ہر سال ٹیولپ گٹھلیوں کی تعداد اور سہولیات میں اضافہ کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا ’ہمیں امید ہے کہ اس سال ریکارڈ تعداد میں سیاح باغ گل لالہ دیکھنے آئیں گے‘۔ سال 2014 میں جب یہ باغ سیاحوں کے لئے کھول دیا گیا تھا تو صرف پہلے سات دنوں کے دوران 40 ہزار سے زیادہ سیاحوں نے اس باغ کی سیر کی تھی۔ گزشتہ 10 برسوں میں اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ ہندوستان کے مختلف کونوں اور غیر ملکی سیاحوں کے علاوہ مقامی لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے باغ گل لالہ دیکھنے میں دلچسپی دکھائی۔ اس مختصر عرصے کے دوران اس باغ میں جنوبی ہندوستان کی فلم انڈسٹری اور بالی وڈ کی کئی فلموں کے نغمے فلمائے گئے۔

جی ایس ٹی کی وجہ سے باغ میں داخلہ ٹکٹ کی قیمت میں معمولی اضافہ ہوا ہے۔ باغ گل لالہ میں داخل ہونے کے لئے بالغان کو 59روپے جبکہ بچوں کو 24روپے ادا کرنے ہوں گے۔ اس دوران ٹیولپ گارڈن کھلنے کے پہلے دن اتوار کو اچھی خاصی تعداد میں سیاحوں نے اس گارڈن کا دورہ کیا۔ ان کو تصویریں کھینچنے اور گارڈن میں گذارے جانے والے لمحات کو فیس بک پر لائیو نشر کرنے میں مصروف دیکھا گیا۔

قومی راجدھانی دہلی سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون جس نے اپنے کنبے کے ساتھ اتوار کو باغ گل لالہ کی سیر کی، نے کہا ’میں نے اپنی زندگی میں اتنی خوبصورت جگہ پہلی بار دیکھی ہے۔ اس کو خوبصورت انداز میں سجایا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

ایک طرف ڈل جھیل، دوسری طرف پہاڑیاں اور بیچ میں یہ خوبصورت گارڈن ۔ ایسا نظارہ کہیں اور دیکھنے کو نہیں مل سکتا۔ ہم خوش قسمت ہیں کہ اس گارڈن کو اس وقت سیاحوں کے لئے کھول دیا گیا جب ہم یہاں موجود تھے‘۔ دہلی سے تعلق رکھنے والے ایک سیاح جوڑے کا کہنا تھا ’ہم صرف اس گارڈن کو دیکھنے کے لئے یہاں آئے ہیں۔ دہلی میں بھی گارڈن ہیں لیکن یہ بہت مختلف ہے۔

کشمیر بے شک زمین پر جنت ہے‘۔ اترپردیش سے تعلق رکھنے والی ایک سیاح خاتون نے کہا ’یہاں آکر بہت اچھا محسوس ہوا ہے۔ بہت ہی خوبصورت اور صاف ستھرا گارڈن ہے۔ ہمارے ذہنوں میں بہت شک وشبہات تھے لیکن یہاں ہم بہت محفوظ محسوس کررہے ہیں۔ یہاں کے لوگ بہت اچھے ہیں‘۔

محکمہ پھولبانی کے اہلکاروں نے بتایا ’ یہ باغ قریب 600 کنال رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ 200 کنال زمین پر ٹیولپ بیڈ بنائے گئے ہیں۔ اور باقی اراضی پر پارکیں بنائی گئی ہیں۔ یہ باغ کم از کم ایک ماہ کے لئے سیاحوں اور مقامی لوگوں کی سیر وتفریح کے لئے کھلا رہتا ہے‘۔ انہوں نے بتایا ’ گل لالہ کا پھول بہت ہی نازک ہونے کے ساتھ ساتھ اِس کی زندگی صرف 15 سے 17 دنوں پر ہی محیط ہوتی ہے۔

تاہم ٹیولپ کی زندگی اس کے قسم اور موسمی صورتحال پر منحصر ہے۔ اگر موسم سرد رہا تو اس کی زندگی بڑھ سکتی ہے۔ اگر درجہ حرارت 20 ڈگری سے اوپر چلا گیا تو اس کی زندگی کچھ دن مختصر ہوجاتی ہے‘۔

محکمہ پھولبانی کے اہلکاروں نے مزید بتایا کہ اُن کا محکمہ باغ گل لالہ کو کم از کم ایک ماہ تک کھلا رکھنے کے لئے مختلف اقسام کے ٹیولپس کا باری باری استعمال کرتے ہیں۔ یہ پوچھے جانے پر کیا برف باری سے گل لالہ کے پھولوں کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہے تو اُن کا جواب تھا ’موسمی لحاظ سے برف باری کی وجہ سے ٹیولپ کا نقصان نہیں ہوتا ہے۔ ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ ٹیولپ کے پودے ٹوٹ سکتے ہیں‘۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 25 Mar 2018, 3:34 PM