سرینگر: نوجوان کی سی آر پی ایف گاڑی سے کچل کر موت، حالات کشیدہ
سرینگر: سری نگر کی تاریخی و مرکزی جامع مسجد کے باہر جمعہ کو احتجاجی جھڑپوں کے دوران سینٹرل ریزرو پولس فورس (سی آر پی ایف) کی جیپ سے کچلے جانے والے 2 میں سے ایک نوجوان کی موت واقع ہوگئی ہے۔ مہلوک نوجوان کی شناخت پائین شہر کے نمچہ بل فتح کدل کے رہنے والے 21 سالہ قیصر احمد بٹ کی حیثیت سے کی گئی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ قیصر یتیم تھا۔ اس کے ماں باپ پہلے ہی انتقال کرچکے تھے۔ قیصر اور اس کی دو بہنیں ڈل گیٹ علاقہ میں اپنی چچی کے ساتھ رہتے تھے۔ اس نے حال ہی میں کشمیر آرٹ بزنس شروع کیا تھا۔ جواں سال نوجوان قیصر کی ہلاکت سے ضلع سری نگر میں کشیدگی پھیل گئی ہے۔
انتظامیہ نے احتیاطی طور پر پائین شہر کے بیشتر علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کردی ہیں جبکہ وسطی کشمیر کے تین اضلاع سری نگر، بڈگام اور گاندربل میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات منقطع کی گئی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ قیصر احمد کو جمعہ کو سہ پہر کے وقت شدید زخمی حالت میں شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(سکمز) لایا گیا، جہاں وہ قریب 7 گھنٹوں تک موت وحیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد دم توڑ بیٹھا۔
سکمز میں قیصر کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں نے بتایا کہ اسے بچانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی لیکن کامیابی نہ مل سکی۔ اطلاعات کے مطابق پائین شہر کے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد میں جمعہ کو ’نماز جمعہ‘ کے اجتماع کے بعد درجنوں نوجوان مسجد کے باب الداخلے کے نزدیک جمع ہوئے اور احتجاج کرنے لگے۔ اس دوران خانیار علاقہ سے آنے والی سی آر پی ایف کی کچھ گاڑیاں احتجاجی نوجوانوں کے نزدیک سے گزرنے لگیں۔
احتجاجی نوجوان فورسز کی گاڑیوں کو دیکھ کر مشتعل ہوئے اور ان پر پتھراؤ کرنے لگے۔ اطلاعات کے مطابق سی آر پی ایف کی ایک جیپ نے پتھراؤ سے بچنے کے لئے انتہائی تیز رفتار اختیار کی جس کے نتیجے میں قیصر احمد بٹ اور یونس احمد نامی دو نوجوان گاڑی کے نیچے آگئے اور شدید طور پر زخمی ہوئے۔ دونوں نوجوانوں کو سکمز لے جایا گیا جہاں قیصر احمد نے دم توڑ دیا۔ احتجاجی نوجوانوں کو گاڑی سے کچلنے کی تصویریں اور ویڈیوز سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر وائرل ہوگئی ہیں۔
سری نگر میں سیکورٹی فورسز کی گاڑی سے کسی احتجاجی کی کچل کر موت واقع ہونے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل 5 مئی کو ایک 18 سالہ نوجوان عادل احمد ساکنہ صفا کدل ریاستی پولس کی ایک بلٹ پروف گاڑی کی زد میں آکر ہلاک ہو گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 02 Jun 2018, 9:22 AM