سری نگر کی تاریخی جامع مسجد اجتماعی نمازوں کے لئے بند: انجمن اوقاف کا اعلان
اللہ تعالیٰ کی ذات بابرکات پر بھر پور توکل اور بھروسہ کرکے پوری انسانیت کی حفاظت اور سلامتی کے لئے بارگاہ خداوندی میں گھر پر توبہ و استغفار اور دعائوں کا اہتمام جاری رکھیں۔
سری نگر کے پائین شہر کے نوہٹہ علاقے میں واقع 625 برس قدیم تاریخی جامع مسجد کا انتظام و انصرام چلانے والی انجمن اوقاف نے کورونا وائرس کے پھیلائو کے خطرات کے پیش نظر فی الحال جامع مسجد میں تمام اجتماعی نمازیں موقوف کرنے کا اعلان کرتے ہوئے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے گھروں میں قیام کرکے وہیں پر نمازوں کا اہتمام کریں۔
انجمن اوقاف جس کی سربراہی گھر میں مسلسل نظر بند میرواعظ مولوی عمر فاروق کررہے ہیں، نے لوگوں سے درخواست کی ہے کہ موجودہ غیر معمولی، بحرانی اور سنگین حالات میں احتیاطی اقدامات پر مکمل عمل کریں اور اللہ تعالیٰ کی ذات بابرکات پر بھر پور توکل اور بھروسہ کرکے پوری انسانیت کی حفاظت اور سلامتی کے لئے بارگاہ خداوندی میں گھر پر توبہ و استغفار اور دعائوں کا اہتمام جاری رکھیں۔
یہاں جاری ایک بیان میں انجمن اوقاف جامع مسجد نے کورونا وائرس کے مسلسل پھیلائو کے تناظر میں عوام الناس سے پُرزور اپیل کی ہے کہ وہ اپنے گھروں میں قیام کرکے نمازوں کا اہتمام کریں۔ اسلامی تعلیمات کی بنا پر اور اسلامی تاریخ میں پیش آئے اس طرح کے ناگہانی آفات کے تناظر میں بھی انجمن اوقاف جامع مسجد نے لوگوں سے گھروں ہی میں نمازیں پڑھنے کی تاکید کی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ عالم اسلام سمیت پوری دنیا کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں مصروف ہے اور مسلم معاشرہ اس حوالے سے غور و خوض کررہا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے پھیلائو کوروکنے کی کوشش کرتے ہوئے ہماری سماجی اور مذہبی سرگرمیاں بھی کس طرح انجام دی جاسکتی ہے۔
وبا کی بڑھتی ہوئی شرح، اموات کے تشویشناک اضافہ اور محدود طبی سہولیات کے مد نظر تمام سرکردہ مذہبی سکالرس، ماہرین شریعت اور طبی ماہرین سماجی رابطے کو کم سے کم کرنے پر سختی سے زور دے رہے ہیں لہٰذا بحیثیت مسلمان ہمارا یہ فریضہ ہے کہ ایک دوسرے کو نقصان سے بچانے کی ہرممکن کوشش کرے اور ایسا ہم سماجی اور معاشرتی رابطہ کم کرکے ہی انجام دے سکتے ہیں۔
اس ضمن میں عبادت گاہوں اور روز مرہ کے عوامی مراکز میں اپنی سرگرمیاں معطل کرکے اس مقصد کو حاصل کیا جاسکتا ہے۔ ظاہر ہے یہ غیر معمولی اقدامات مسلم ممالک اور دنیا نے انسانیت کے وسیع تر مفاد اور تحفظ کے لئے اٹھایا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔