تین طلاق بل کی منظوری پر عمر اور محبوبہ کے درمیان نوک جھونک
محبوبہ مفتی نے طلاق ثلاثہ بل کی منظوری پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ طلاق ثلاثہ بل کی منظوری میری سمجھ سے باہر ہے جبکہ عدالت عظمٰی نے پہلے ہی اس بل کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔
سری نگر: لوک سبھا میں 'تین طلاق بل' کی منظوری جموں کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے درمیان لفظوں کی جنگ کا محاذ کھڑا کرنے کا موجب بن گئی ہے۔
پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے جب اس بل کی منظوری کو مسلمانوں کو ستانے کے لئے ناجائز مداخلت قرار دیا تو نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کوئی وقت ضائع کیے بغیر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ محبوبہ جی کو ٹوئٹ کرنے سے پہلے یہ دیکھنا تھا کہ ان کی پارٹی کے ارکان نے کس طرح یہ بل پاس ہونے میں مدد کی۔
محبوبہ مفتی نے طلاق ثلاثہ بل کی منظوری پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ 'طلاق ثلاثہ بل کی منظوری میری سمجھ سے باہر ہے جبکہ عدالت عظمٰی نے پہلے ہی اس بل کو غیر قانونی قرار دیا ہے، یہ بظاہر مسلمانوں کو سزا دینے کے لئے ایک ناجائز مداخلت ہے، موجودہ اقتصادی حالت کے پیش نظر کیا یہ ترجیح ہونی چاہیے تھی'۔
عمر عبداللہ نے محبوبہ مفتی کے ٹوئٹ کا ری ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ 'محبوبہ جی، ٹوئٹ کرنے سے پہلے یہ دیکھیں کہ آپ کے ممبروں نے کس طرح بل کے حق میں ووٹ دیئے، میں مانتا ہوں کہ انہوں نے ووٹ ڈالنے سے احتراز کیا لیکن ان کے احتراز سے ہی حکومت کو بل پاس کرنے لئے ضرورت ارکان کی تعداد حاصل ہوئی'۔
محبوبہ مفتی نے عمر عبداللہ کے اس ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ 'عمر صاحب میں آپ کو اخلاقی برتری کے گھوڑے سے نیچے اترنے کی صلاح دیتی ہوں، آپ کی پارٹی نے سال1999 میں سیف الدین سوز کو بی جے پی کے خلاف ووٹ ڈالنے کی پاداش میں پارٹی بدر کیا تھا، پارلیمنٹ میں ووٹ ڈالنے سے غیر حاضر رہنا ووٹ نہ ڈالنے کے مترادف ہے'۔
محبوبہ کے ٹوئٹ کے ردعمل میں عمر نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ 'میڈم، بیس سال پہلے رونما ہوئے واقعے سے پی ڈی پی کے دوغلے پن کا دفاع کرنا ٹھیک نہیں ہے، اس طرح آپ تسلیم کرتی ہیں کہ آپ نے اپنے ارکان پارلیمان کو ووٹ ڈالنے سے احتراز کرنے کی ہدایت دی تھی اور ووٹ ڈالنے سے احتراز کرنا ووٹ نہ ڈالنے کے برابر نہیں ہے بلکہ ووٹ نہ ہونا ووٹ نہ ڈالنے کے مترادف ہے، اس وقت ووٹ سے احتراز کرنا بی جے پی کے حق میں نکلا'۔
قابل ذکر ہے کہ تین طلاق کی روایت کو غیر قانونی قرار دینے والا مسلم خواتین (شادی کے حق تحفظ) بل پارلیمنٹ میں پاس ہوگیا ہے۔ بل کے تحت تین طلاق کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے اور تین طلاق دینے والوں کے لئے تین سال کی قید اور جرمانے کی سزا کا التزام رکھا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔