دنیا بھر میں کورونا کا پھیلاؤ، ایک مہینے میں 8.5 لاکھ کیسز، 3 ہزار اموات
عالمی ادرہ صحت کے مطابق گزشتہ چار ہفتوں کے دوران کورونا وائرس کے 8.5 لاکھ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں سے 1.18 لاکھ میں مریض اسپتال میں داخل ہوئے جبکہ 1600 مریض آئی سی یو میں زیر علاج ہیں
نئی دہلی: کورونا نے ایک بار پھر دنیا کو خوفزدہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ گزشتہ ایک ماہ میں دنیا بھر میں کورونا کے 8.5 لاکھ نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا کہ گزشتہ چار ہفتوں میں کورونا کیسز میں 52 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ دریں اثنا، 3 ہزار افراد کی جان چلی گئی۔ گزشتہ 28 دنوں کے مقابلے ان چار ہفتوں میں اموات میں بھی 8 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 17 دسمبر تک دنیا بھر میں کورونا کے 77 کروڑ سے زیادہ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق گزشتہ 28 دنوں میں دنیا بھر میں 118000 افراد اسپتال میں داخل ہوئے ہیں۔ جبکہ 1600 آئی سی یو میں ہیں۔ اسپتال میں داخل ہونے والوں کی تعداد میں بھی گزشتہ دنوں کے مقابلے میں 23 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق اومیکرون کے ویرینٹ جے این.1 کی وجہ سے کورونا میں اضافہ ہوا ہے، کافی متعدی ہے۔
کورونا کے نئے ویرینٹ جے این.1 کے تیزی سے پھیلنے سے یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا موجودہ ویکسین اس سے بچا سکتی ہیں؟ ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ موجودہ ویکسین جے این.1 اور سارس-سی او وی-2 کی وجہ سے ہونے والی سنگین بیماری اور موت سے بچانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ وہ جے این.1 ویرینٹ کی مسلسل نگرانی کر رہا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ حفاظتی ٹیکے لگوانے، ماسک پہننے اور محفوظ فاصلہ برقرار رکھنے جیسے اصولوں پر عمل کریں، تاکہ کورونا انفیکشن سے بچا جا سکے۔ یہی نہیں، ڈبلیو ایچ او نے کورونا سے متاثرہ شخص کے رابطے میں آنے کی صورت میں ٹیسٹ کروانے کا مشورہ بھی دیا ہے۔
ہندوستان کی بات کریں تو یہاں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا کے 752 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ یہ 21 مئی کے بعد ایک دن میں کیسز کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ اس کے علاوہ، ایکٹیو کیسز بھی بڑھ کر 3420 ہو گئے ہیں۔ ہندوستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 4 افراد کی کورونا کی وجہ سے جان چلی گئی۔ جان گنوانے والوں میں سے 2 کا تعلق کیرالہ اور ایک ایک کا تعلق راجستھان اور کرناٹک سے ہے۔ ملک میں اب تک کورونا سے 533332 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس سے قبل جمعرات کو ملک بھر میں 640 کیسز سامنے آئے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔