مودی حکومت کے خلاف عد م اعتماد کی تحریک کے لئے اپوزیشن کی کوششیں تیز

این ڈی اے حکومت کی اتحادی ٹی ڈی پی کے ناراض ہو جانے کے بعد جمعہ کو عدم اعتماد کی تحریک کے لئے تجویز ہنگامہ کے سبب پیش نا ہو سکی۔ آگے کی حکمت عملی کے لئے اپوزیشن کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندرا بابو نائیڈو نے ٹی ڈی پی پولٹ بیورو کے اراکین اور ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ٹیلی کانفرنس کے ذریعہ مشورہ کرنے کے بعد این ڈی اے سے الگ ہوجانے کا فیصلہ کیا۔آندھرا پردیس کو خصوصی ریاست کا درجہ دلانے کے معاملے پر مرکز کی نریندر مودی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ ٹی ڈی پی کے عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کی تجویز پر کئی پارٹیوں نے حمایت دی ہے۔

ٹی ڈی پی کی طرف سے لائی جا رہی عدم اعتماد کی تحریک کو حمایت دینے کا کانگریس پارٹی نےاعلان کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم ) کے سربراہ اسد الدین اویسی، ٹی ایم سی کی ممتا بنرجی اور سیتا رام یچوری نے بھی عدم اعتماد کی تحریک کو حمایت دینے کا اعلان کر دیا ہے۔

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے رہنما ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ کانگریس شروعات سے ہی آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کی تجویز کی حمایت کرتی آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا ’’ہم لو گ چاہتے ہیں کہ آندھرا پردیش کے عوام کو انصاف ملے۔ عدم اعتماد کی تحریک لانے کی صورت حال میں حکومت کی ناکامی پر بات ہونی چاہئے۔ کانگریس نے اس تعلق سے کافی لوگوں سے رابطہ قائم کیا ہے۔‘‘ کانگریس کے رہنما ششی تھرور کا کہنا ہے کہ ’’حکومت عدم اعتماد کی تحریک سے خوفزدہ ہے۔‘‘

ہنگامہ آرائی کے سبب تحریک عدم اعتماد کی تجویز پیش نہیں ہو سکی

ہنگامہ کے سبب تحریک عدم اعتماد کی تجویزلوک سبھا میں پیش نہیں ہو سکی۔ ٹی آر ایس کے ارکان نے ویل میں پہنچ کر نعرے بازی کی۔ لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن نے تحریک عدم اعتماد کی تجویز کو حمایت دینے والے ارکان کی گنتی کرنے کو کہا لیکن ارکان اپنی سیٹوں پر واپس جانے کو تیار نہیں ہوئے۔ بھاری شوروغل کے چلتے لوک سبھا کی کارروائی سوموار تک کے لئے ملتوی کر دی گئی۔

دریں اثنا ٹی ڈی پی کے ارکان پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ کے احاطہ میں طلاق طلاق طلاق کے نعرے لگئے۔

ٹی ڈی پی کے این ڈی اے سے ناطہ توڑنے کے فیصلہ کا ٹی ایم سی نے خیرمقدم کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے تمام اپوزیشن جماعتوں سے متحد ہونے کی اپیل کی ہے۔ سی پی ایم کے رہنما اور راجیہ سبھا کے رکن سیتا رام یچوری نے ٹوئٹ کیا ’’ٹی ڈی پی کی طرف سے لائی جا رہی عدم اعتماد کی تحریک کو سی پی ایم حمایت کرتی ہے۔ یہ آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کے وعدے کے ساتھ دھوکہ ہے۔ یہ معافی کے قابل نہیں۔ یہ سراسر ناکامی ہے۔ ‘‘

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے بھی تحریک کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت ریاستوں کی از سر نو قیام کے قانون کو نافذ کرنے میں پوری طرح ناکام رہی ہے۔

بی جے پی نے ٹی ڈی پی کی طرف سے لائی جا رہی عد م اعتماد کی تحریک پر طنز کیا ہے۔ پارٹی کے رہنما مختار عباس نقوی نے کہا ’’دیکھئے پارلیمنٹ میں کیا ہوتا ہے۔ کون سی پارٹی کس طرف جاتی ہے۔ یہ چناوی سال ہے اور ہر ایک ریاست کے اپنے اپنے مطالبات ہیں۔ میرے لئے اس پر تبصرہ کرنا صحیح نہیں ہوگا۔ چناؤ سے قبل اس طرح کا تجربہ کرنے کی روایت سی بن گئی ہے۔‘‘

بی جے پی کے ترجمان جی وی ایل نرسمہن نے کہا ’’آندھرا پردیش حکومت اور ٹی ڈی پی اس بات سے واقف ہیں کہ عوام ان کے خلاف ہیں۔ بی جے پی اس کا استعمال آندھرا پردیش میں اپنی خود کی ترقی کے طور پر کرے گی۔ ہم ریاست میں ایک مؤثر سیاسی طاقت کے طور پر ابھرنے کی کوشش کریں گے۔ ‘‘

قبل ازیں ٹی ڈی پی کی طرف سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ چندرا بابو نائیڈو بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ اور این ڈی اے کے دیگر حلیفوں کو خط لکھیں گے اورانہیں بتائیں گے کہ ان کی پارٹی نے این ڈی اے سے ناطہ توڑنے کا فیصلہ کن اسباب کی بنا پر کیا ہے۔

قبل ازیں میڈیا سے بات کرتے ہوئے آندھرا پردیش میں ایکسائز کے وزیر ایس کے جواہر نے بتایا کہ بی جے پی سے تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ہم مودی حکومت کے خلاف پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے جارہے ہیں۔ چندرا بابو نائیڈو، جو ٹی ڈی پی کے صدر بھی ہیں، نے اپنی رہائش گاہ پر پارٹی کے سینئر رہنماوں کے ساتھ ملاقا ت کی ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل آٹھ مارچ کو ٹی ڈی پی کے دو مرکزی وزراء پی اشوک گجپتی راجو اور وائی ایس چودھری نے مودی حکومت سے استعفی دے دیا تھا۔ لوک سبھا میں ٹی ڈی پی کے سولہ اراکین ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Mar 2018, 3:00 PM