سونالی پھوگاٹ کو زبردستی ڈرگس دی گئی، سی بی آئی نے پی اے سمیت دو لوگوں کے خلاف فرد جرم عائد
سی بی آئی ذرائع کے مطابق دونوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی ہے، موصولہ اطلاعات کے مطابق، ماپوسا میں جوڈیشل مجسٹریٹ فرسٹ کلاس کے سامنے چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔
نئی دہلی: سی بی آئی نے سونالی پھوگاٹ قتل کیس میں چارج شیٹ داخل کر دی ہے۔ سونالی کی موت گوا کے کرلیز بار میں مشتبہ حالات میں ہوئی تھی۔ سونالی کے پی اے سدھیر سانگوان اور سکھوندر پر الزام ہے کہ انہوں نے انہیں زبردستی منشیات دے کر قتل کیا۔ سونالی کے قتل کے الزام میں دونوں کو ایک ہی وقت میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اب سی بی آئی نے دونوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے۔ سی بی آئی ذرائع نے یہ اطلاع دی۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق، ماپوسا میں جوڈیشل مجسٹریٹ فرسٹ کلاس (جے ایم ایف سی) کے سامنے چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔
بیورو نے اس معاملے میں گرفتار سنگوان اور سکھوندر سنگھ سے کولوالے جیل میں پوچھ گچھ کی۔ سی بی آئی نے گوا پولیس کے دستاویزات کی بھی جانچ کی ہے، جو 500 سے زیادہ صفحات پر مشتمل ہیں۔ اس میں گواہوں کے بیانات بھی قلمبند کیے گئے ہیں۔ سی بی آئی نے کرلیز کے کرائم سین کو بھی دوبارہ بنایا، جہاں پھوگاٹ کو مبینہ طور پر نشہ دیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ ہریانہ کے وزیر اعلیٰ کی درخواست اور کھاپ مہاپنچایت کے مطالبے کے بعد ریاستی حکومت نے پھوگٹ قتل کیس کو سی بی آئی کو منتقل کر دیا تھا۔ سونالی پھوگاٹ کی بیٹی یشودھرا پھوگاٹ نے بھی سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ کیا تھا۔ یشودھرا نے اس کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط بھی لکھا تھا۔
گوا پولیس، جو 23 اگست کو سونالی پھوگٹ کی موت کے بعد سے قتل کیس کی تحقیقات کر رہی ہے، کو کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملے اور وہ 'قتل' کے مقصد پر نہیں پہنچ پائی۔ ابتدائی طور پر گوا پولیس نے غیر فطری موت کا معاملہ درج کیا تھا لیکن پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد قتل کا مقدمہ درج کیا گیا۔
گوا پولیس نے پہلے کہا تھا کہ سونالی پھوگاٹ کو انجونا ساحل پر واقع مشہور ریستوراں اور نائٹ کلب کرلیز میں ملزمین نے میتھام فیٹامین ڈرگس (میتھ) پینے پر مجبور کیا تھا۔ اس ماہ کے شروع میں کرلیز ریستوراں کے مالک ایڈون نونز کو تلنگانہ پولیس نے منشیات کے معاملے میں گوا کے انجونا سے گرفتار کیا تھا۔ اس ستمبر میں سونالی پھوگاٹ کی موت کے بعد گرفتار کیے گئے 5 لوگوں میں نونز بھی شامل تھے، بعد ازاں انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔