بی جے پی کے کچھ لیڈر سیاسی روٹیاں سینکنے کے لیے شہداء کی بیواؤوں کا استعمال کر رہے ہیں: گہلوت
اشوک گہلوت نے کہا کہ راجستھان کی یہ روایت کبھی نہیں رہی اور ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم شہداء اور ان کے اہل خانہ کو سب سے زیادہ عزت دیں۔
جے پور: راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے الزام لگایا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کچھ لیڈر اپنی سیاسی روٹیاں سینکنے کے لئے شہیدوں کی بیواؤں کا استعمال کرتے ہوئے ان کی بے عزتی کر رہے ہیں۔ اشوک گہلوت نے سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے بیان میں یہ بات کہی۔
اشوک گہلوت نے کہا کہ راجستھان کی یہ روایت کبھی نہیں رہی اور ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم شہداء اور ان کے اہل خانہ کو سب سے زیادہ عزت دیں۔ راجستھان کا ہر شہری شہیدوں کی عزت کا اپنا فرض ادا کرتا ہے، لیکن بی جے پی کے کچھ لیڈر اپنی سیاسی روٹیاں سینکنے کے لیے شہیدوں کی بیواؤں کا استعمال کر کے ان کی بے عزتی کر رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ شہید ہیمراج مینا کی اہلیہ چاہتی ہیں کہ شہید کا تیسرا مجسمہ ایک چوراہے پر نصب کیا جائے، جبکہ اس سے قبل شہید کے دو مجسمے گورنمنٹ کالج سانگود کے احاطے اور ان کے آبائی گاؤں ونود کلاں میں واقع پارک میں نصب کئے جاچکے ہیں۔ دیگر شہداء کے لواحقین کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسا مطالبہ مناسب نہیں۔
اشوک گہلوت نے کہا کہ شہید روہتاش لامبا کی اہلیہ اپنے دیور کے لیے ہمدردانہ تقرری کا مطالبہ کر رہی ہیں، اگر آج شہید لامبا کے بھائی کو نوکری دے دی جاتی ہے تو تمام بیواؤں کے اہل خانہ یا رشتہ دار ان کے اور ان کے بچوں کے لئے ملازمت اور اہل خانہ کو دینے کا بے جا سماجی اور خاندانی دباؤ ڈال سکتے ہیں، کیا ہمیں ان بیواؤں کے سامنے ایسی مشکل صورتحال پیدا کرنی چاہیے کیونکہ فی الوقت بنائے گئے قوانین سابقہ تجربات کی بنیاد پر بنائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کے بچوں کا حق مارکر دیگر لواحقین کو نوکریاں دینا کیسے جائز ہو سکتا ہے، جب شہداء کے بچے بالغ ہو جائیں گے تو ان بچوں کا کیا بنے گا، کیا ان کا حق مارنا جائز ہے۔
اشوک گہلوت نے کہا، "سال 1999 میں بطو وزیراعلیٰ میری پہلی مدت کار کے دوران شہداء کے زیرکفالت افراد کے لئے ریاستی حکومت نے کارگل پیکیج جاری کیا تھا اور اسے وقتاً فوقتاً بڑھا کر مزید موثر بنایا گیا ہے۔ کارگل پیکیج میں شہید کی اہلیہ کو پچیس لاکھ روپے اور 25 بیگھہ زمین یا ہاؤسنگ بورڈ کا گھر (زمین یا مکان نہ لینے پر 25 لاکھ اضافی روپے)، ماہانہ آمدنی کی اسکیم کے تحت شہید کے والدین کو پانچ لاکھ روپے فکسڈ ڈپازٹ، ایک عوامی جگہ کو شہید کے نام سے منسوب اور شہید کی اہلیہ یا اس کے بیٹے یا بیٹی کو نوکری دی جاتی ہے۔
اشوک گہلوت نے کہا کہ راجستھان حکومت نے التزام کیا ہے کہ اگر شہادت کے وقت اہلیہ حاملہ ہے اور وہ نوکری نہ کرنا چاہے تو اس کے پیدا ہونے والے بچے کے لیے نوکری مختص کی جائے گی تاکہ اس کا مستقبل محفوظ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس پیکیج کے قواعد کے مطابق پلوامہ کے شہداء کے زیرکفالت افراد کو مدد فراہم کی جاچکی ہے۔ شہید کے خاندانوں کے لئے ایسا پیکج شاید کسی دیگر ریاست میں نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں : برا نہ مانو ہولی ہے، جی ہولی ہے
انہوں نے کہا، "راجستھان ہیروز کی سرزمین ہے، جہاں ہزاروں فوجیوں نے مادر وطن کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ یہاں کے عوام اور حکومت شہیدوں کا سب سے زیادہ احترام کرتی ہے۔ کارگل جنگ کے دوران میں خود راجستھان کے 56 شہداء کے گھر جاکر ان کے خاندان کے دکھ میں شامل ہوا۔ یہ میرا احساس ہے جسے میں آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں، وہیں میں نے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کے ساتھ بھی شیئر کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔