’ممتا کے ساتھ کافی پیتے ہوئے مسئلہ سلجھائیں‘، سپریم کورٹ کا مغربی بنگال کے گورنر کو مشورہ

سپریم کورٹ نے مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس سے کہا کہ وہ وائس چانسلروں کی تقرری سے متعلق رخنہ کو ختم کرنے کے لیے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے ساتھ کافی پیتے ہوئے تبادلہ خیال کریں۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز مغربی بنگال میں سرکاری یونیورسٹیوں کے نوتقرر عبوری وائس چانسلرز کے بھتہ پر روک لگا دی۔ اس فیصلے کے ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس سے کہا ہے کہ وہ وائس چانسلرز کی تقرری سے متعلق رخنہ کو حل کرنے کے لیے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے ساتھ کافی پیتے ہوئے تبادلہ خیال کریں۔ عدالت کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں اور لاکھوں طلبا کے مستقبل کے کیریر کے مفاد میں گورنر اور وزیر اعلیٰ کے درمیان صلح کی ضرورت ہے۔

جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے 6 اکتوبر کو کہا کہ اگست میں تقرر عبوری وائس چانسلرز کے بھتوں پر روک ان کی تقرری کی گورنر کی کارروائی کے خلاف ریاستی حکومت کی عرضی زیر التوا ہونے تک جاری رہے گی۔ گورنر ریاستی یونیورسٹیوں کے ایکس-آفیشیو چانسلر ہوتے ہیں۔ بنچ نے گورنر کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل داما شیشادری نائیڈو سے کہا کہ برائے کرم اسے چانسلر کو بتائیں۔ ہماری گزارش ہے کہ ایک تاریخ اور وقت طے کیا جائے جو وزیر اعلیٰ کے لیے مناسب ہو اور انھیں ایک کپ کافی کے لیے مدعو کیا جائے تاکہ ان چیزوں پر بات چیت کی جا سکے اور حل نکالا جا سکے۔ اس پر جسٹس سوریہ کانت نے کہا کہ ہم متفق ہیں، کبھی کبھی آئینی عہدیداروں کے درمیان نااتفاقی ہوتی ہے۔ انصاف کے شعبہ میں ہم جج بھی ایک دوسرے سے غیر متفق ہوتے ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم ملنا اور چیزوں پر بات کرنا بند کر دیں۔


قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ کلکتہ ہائی کورٹ کے 28 جون کے ایک حکم کے خلاف مغربی بنگال حکومت کی اپیل پر سماعت کر رہی تھی۔ اس میں کہا گیا تھا کہ 11 ریاستی یونیورسٹیوں میں عبوری وائس چانسلرز کی تقرری کے گورنر کے ذریعہ جاری احکامات میں کوئی عدم جواز نہیں ہے۔ ریاستی یونیورسٹیوں کو کس طرح چلایا جائے، اسے لے کر ممتا بنرجی حکومت اور گورنر کے درمیان تلخ رسہ کشی چل رہی ہے۔ جمعہ کو بنچ نے عبوری وائس چانسلرز کی نئی تقرریوں کو چیلنج دینے والی ریاست کے ذریعہ داخل ایک درخواست پر نوٹس جاری کیا اور ایک ہفتہ کے اندر گورنر دفتر سے جواب طلب کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔