عوام کے نہیں کھچڑی کے اچھے دن آ گئے

تصویر نو جیون
تصویر نو جیون
user

قومی آواز بیورو

لو جی، آ گئے اچھے دن۔ اب ہندوستان کا قومی کھانا کھچڑی ہوگا۔ دیکھیے، منھ مت بنائیے... آپ دال، چاول اور مسالوں سے بنی کھچڑی کا ذائقہ بھول گئے ہیں تو کھچڑی کھانے کے لیے تیار ہو جائیے۔ یہ نہ سمجھیے گا کہ ہم کھچڑی کو قومی کھانا بنا رہے ہیں، یہ مرکز کی مودی حکومت نے طے کیا ہے کہ کھچڑی ملک کا قومی کھانا ہوگا۔ اگر اب بھی یقین نہیں ہو رہا تو 4 نومبر تک ٹھہر جائیے، اس کے بعد خود بخود آپ کو یقین ہو جائے گا۔ اسی دن دہلی میں منائے جانے والے ’فوڈ ڈے‘ پر کھچڑی کو ملک کا سپر فوڈ یعنی قومی کھانا قرار دے گی۔

جو خبریں شائع ہوئی ہیں ان کو غور سے پڑھنے کے بعد پتہ چلا کہ یہ آئیڈیا مودی حکومت کے وزارت فوڈ کا ہے۔ ہرسمرت کور بادل کے ذریعہ کنٹرول کی جا رہی اس وزارت نے کھچڑی کو انڈین کوئزین یعنی ہندوستانی کھانےکی شکل میں پیش کرنے کا آئیڈیا دیا تھا جسے منظور بھی کر لیا گیا ہے۔

اب یہ بھی ہم کو ہی بتانا ہو گا کہ اس کی دلیل میں کیا کہا گیا تھا، آپ تو دماغ لگائیے گا نہیں کیونکہ آپ تو بس ہیڈ لائن دیکھیں گے اور ٹوئٹر و وہاٹس ایپ پر بھیجنا شروع کر دیں گے۔ اب غور سے سنیے، مودی جی کی وزارت نے کیا دلیل دی کھچڑی کے لیے۔ وزارت نے کہا کہ چاہے امیر ہوں یا غریب کھچڑی سب کا پسندیدہ کھانا ہے اور کھچڑی تو ایک طرح سے کھانوں کا راجہ ہے۔ صحت کے لیے مفید ہے۔ اس میں چاول، دال اور محدود مقدار میں مسالے رہتے ہیں جس سے یہ کافی ذائقہ دار ہو جاتی ہے۔ بے حد کم خرچ میں اور بے حد جلدی تیار ہو جاتی ہے۔اس حقیقت سے بھی ہم سب واقف ہیں کہ بیماری میں اگر کسی کھانے کو سب سے زیادہ مفید بتایا جاتا ہے تو وہ جناب کھچڑی ہی ہے۔ ملک جس معاشی بحران سے گزر رہا ہے اس میں اقتصادیات کا ڈاکٹر تو کھچڑی کھانے کا ہی مشورہ دے گا۔

اب آپ اپنے منھ کا مزہ خراب مت کیجیے۔ اگر آپ کو کھچڑی نہیں بنانی تو مت بنائیے، لیکن 4 نومبر کو دہلی میں ہو رہے فوڈ ڈے پر آ جائیے گا کیونکہ وزارت اس دن 800 کلو کھچڑی بنوا رہی ہے۔ اب آپ ضرور پوچھیں گے کہ اتنی کھچڑی کا ہوگا کیا۔ ہمیں کیا پتہ کہ کیا ہوگا، لیکن وزارت کو لگتا ہے کہ گنیز بک میں نام تو درج ہو ہی جائے گا۔ اور ہاں، ایک بات اور سن لیجیے۔ نائب صدر جمہوریہ ونکیا نائیڈو بھی اس تقریب میں شرکت کریں گے۔ ونکیا نائیڈو ہی اس تقریب کا افتتاح بھی کریں گے۔

ایک بات اور بتا تے چلیں، یوں ہی ایک دن کھچڑی بنا کر نہیں چھوڑ دیا جائے گا۔ اسے مقبول بنانے کے لیے باقاعدہ مارکیٹنگ پالیسی بھی بنائی گئی ہے۔ یہ بات بھی ہم نہیں کہہ رہے، یہ سب تو مرکزی وزیر ہرسمرت کور بادل نے ہی بتائی ہے۔

ویسے آپ کو بتا دیں کہ ورلڈ فوڈ ڈے دہلی میں 3 سے 5 نومبر تک منایا جا رہا ہے۔ اس میں 200 سے زیادہ غیر ملکی اور 450 سے زیادہ ہندوستانی کمپنیاں حصہ لے رہی ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ کھچڑی اب ٹوئٹر پر بھی ٹرینڈ کر رہی ہے اور لوگ مرچ مسالہ لگا کر اس کو ری ٹوئٹ بھی کر رہے ہیں۔ آپ کو یقین نہیں ہو رہا تو کھچڑی پر کیے گئے کچھ ٹوئٹ دیکھ ہی لیجیے۔

زبیر یوسف لکھ رہے ہیں کہ ’’لو جی کر لو عیش۔ اب شاید یہ بھی ہو کہ کھچڑی کھاتے وقت کھڑے رہنے کا حکم بھی آجائے۔‘‘

اینا ویٹیکیڈ لکھتی ہیں کہ جس ملک میں بغیر آکسیجن بچوں کی موت ہو رہی ہے اور جی ایس ٹی نے زندگی محال کر دی ہے، اس اعلان سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت کی ترجیحات کیا ہیں۔

کچھ لوگ تو اسے فرقہ وارانہ رنگ دینے میں بھی مصروف ہو گئے ہیں ۔ پڑھیے یہ ٹوئٹ۔ یہ محترم لکھتے ہیں کہ جلد ہی سیکولر کھچڑی کے خلاف فتویٰ دیں گے اور بریانی کو نیشنل فوڈ قرار دینے کا مطالبہ کریں گے۔

کچھ لوگوں نے کھچڑی کو قومی کھانا بنائے جانے میں طنز کا پہلو بھی تلاش کر لیا۔ منپریت بگّا نامی شخص نے ایک فوٹو پوسٹ کیا ہے اور لکھا ہے کہ کھچڑی کے نیشنل فوڈ بننے پر آپ کا رد عمل ایسا ہوگا۔

گونجا کپور نے اس کو ایک الگ ہی رنگ دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اندھی وطن پرستی کے سوا کچھ نہیں۔

اس اعلان پر یہ رد عمل بھی دیکھیے، پھر خود ہی طے کیجیے کہ یہ محترم کیا کہنا چاہتے ہیں۔

اور انھوں نے تو ٹی وی پر آنے والے کھچڑی نام کے سیریل کی تصویر ہی پوسٹ کر دی کہ دیکھو قومی قرار دیے جانے پر کیا رد عمل ہوتا ہے۔

مزید کئی لوگوں نے اس پر ٹوئٹ کیے ہیں۔ آپ خود ٹوئٹر پر جا سکتے ہیں اور خود بھی ٹوئٹ کر سکتے ہیں۔ جے ہند، جے کھچڑی...۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔