سوشل میڈیا مودی کے گلےکی ہڈی بن گیا: شیو سینا
مہاراشٹر میں شیو سینا اور بی جے پی کے رشتوں کو سمجھنا بہت ہی مشکل ہے۔ایک طرف جہاں شیو سینا بی جے پی پر لگاتار حملے کر رہی ہے وہیں دوسری طرف اس نے مہاراشٹر حکومت سے اپنی حمایت واپس نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ شیو سینا کے ترجمان ’سامنا‘ میں آج پھر بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ جس سوشل میڈیا کی مدد سے بی جے پی برسراقتدار آئی تھی اب وہی بی جے پی کے گلے کی ہڈی بن گئی ہے۔ دراصل ’سامنا‘ میں بی جے پی کے ذریعہ 2014 کے عام انتخابات اور اس کے بعد کئی ریاستوں میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں حاصل کی گئی کامیابی کا تذکرہ کیا گیا تھا جس میں پارٹی نے سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کیا تھا، لیکن وہی سوشل میڈیا اب بی جے پی کے لیے وبال جان ثابت ہو رہا ہے۔
’سامنا‘ میں شائع مضمون میں لکھا ہے کہ ’’بی جے پی نے سوشل میڈیا کا استعمال کر کے ’راشٹر اور مہاراشٹر ‘ کا اقتدار حاصل کیا۔ اس وقت سوشل میڈیا پر ایسی تشہیر ی مہم چلائی گئی جیسے بی جے پی حکومت ’دوارکا‘ کی طرح غریبوں کے گھر کی مٹی کو سونا بنانے والی ہوگی۔ سیاسی مخالفین کا مضحکہ اڑاتے ہوئے انھیں چور، ڈکیت، نکما اور گنہگار ٹھہرانے کے لیے سوشل میڈیا کے ذریعہ جو کوششیں کی گئیں وہ اظہارِ رائے کی آزادی نہیں ایک دہشت گردی تھی۔‘‘ اس میں مزید لکھا گیا کہ ’’اُس وقت دہشت گردی کا استعمال کر کے مودی اور پوری بی جے پی فوج نے فتحیابی حاصل کر لی، لیکن اقتدار ملتے ہی وعدوں کی جو دھجیاں اڑیں اس پر سوشل میڈیا میں نوجوانوں کے ذریعہ مذاق بنائے جانے کا آغاز ہوتے ہی حکومت اپنے ’کام‘ میں مصروف ہو گئی، یعنی ان نوجوانوں کو گنہگار ٹھہرا کر پولس انہیں نوٹس دے رہی ہے، جو غیر قانونی ہے۔‘‘
شیو سینا نے بی جے پی صدر امت شاہ پر بھی ناراضگی ظاہر کی اور لکھا کہ ’’سوشل میڈیا کا غلط استعمال پہلے بی جے پی نے ہی کیا، لیکن یہ بھسماسُر جب پلٹ کر بی جے پی پر ہی حملہ آور ہو گیا تو بی جے پی سربراہ امت شاہ کو یہ کہنے پر مجبور ہونا پڑا کہ ’’سوشل میڈیا پر اعتبار نہ کریں۔ وزیر اعظم، صدر جمہوریہ، وزیر اعلیٰ کا وقار مجروح نہیں کرنا چاہیے اور صبر سے کام لینا چاہیے۔‘‘ لیکن جب منموہن سنگھ وزیر اعظم تھے تو ان کا مذاق اڑانے اور وقار مجروح کرتے وقت صبر اور تحمل کی ایسی تیسی کرنے والوں کو ہی اب سوشل میڈیا پسند نہیں آ رہا ہے۔‘‘
مرکز کی بی جے پی حکومت پر موقع پرستی کا الزام عائد کرتے ہوئے شیو سینا نے یہ بھی لکھا کہ ’’سوشل میڈیا پر لگام لگانے کے لیے حکومت جلد ہی نیا قانون لا رہی ہے۔ کچھ اسی طرح کا قدم یو پی اے حکومت کے ذریعہ اٹھایا جا رہا تھا تو اسے بی جے پی نے ’اظہار رائے‘ کی آزادی پر پابندی قرار دیا تھا، لیکن اب بی جے پی حکومت خود وہی ’پٹھانی قانون‘ لے کر آ رہی ہے۔‘‘ شیو سینا نے اس معاملے میں این سی پی کے سربراہ شرد پوار کی حمایت بھی کی ہے جنھوں نے مرکزی حکومت کے اس قدم کے خلاف آواز بلند کی ہے۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 16 Oct 2017, 4:38 PM