فساد زدہ علاقہ میں سماجی دوری فرقہ وارانہ دوری میں بدل گئی ہے
اس فرقہ وارانہ دوری کی وجہ سے ریڑھی پر سبزی اور پھل بیچنے والے ان غریب لوگوں کی بکری کم ہوگئی ہے، جس کی وجہ سے ان کی مشکلوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
کورونا وائرس کا خوف اس قدر بڑھتا جا رہا ہے کہ اپنے ہی دشمن نظر آنے لگے ہیں۔ ایک دوسرے کے ساتھ ہمیشہ قریب رہنے والے دوست بھی اگر مل رہے ہیں تو وہ منہ پر تو ماسک لگا ہی رہے ہیں ساتھ میں باقائدہ سماجی دوری بنا کر ہی مل رہے ہیں۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ضروری اشیا کی حصولی کے لئے لوگ دوکان تک بھی جا رہے ہیں اور سبزی پھل والے ٹھیلوں پر اپنا سامان بیچتے نظر بھی آرہے ہیں۔ ایسے میں لوگوں کا ان سبزی اور پھل بیچنے والوں سے خوفزدہ ہونا اور احتیاط برتنا ایک فطری عمل ہے لیکن ان سے ان کے مذہب کی وجہ سے دوری بنانا ایک تکلیف دہ بات ہے۔
حال ہی میں شمال مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ فساد ہوئے تھے اور اس کے بعد سے وہاں دونوں فرقوں میں ایک دوسرے پر اعتماد کا فقدان ہے۔ یہ مانا جا رہا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا کے پھیلنے کے پیش نظر لوگ متحد ہوجائیں گے اور اس بیماری کے خلاف مل کر لڑیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا، بلکہ فرقہ وارانہ کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ اس کشیدگی کو کم کرنے کے لئے سماج کے کچھ طبقہ کوشش بھی کر رہے تھے لیکن دہلی میں جس انداز سے نظام الدین میں واقع تبلیغی جماعت مرکز کے واقعہ کو ذرائع ابلاغ میں پیش کیا گیا اس کے بعد سے عدم اعتمادی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
شمال مشرقی دہلی کے چاند باغ کے رہنے والے ایک شخص نے بتایا کہ اس واقعہ کے بعد یہاں کی غیر مسلم آبادی نے سبزی اور پھل بیچنے والے ٹھیلے والوں کو اپنے علاقہ میں آنے سے منع کر دیا ہے۔ اس آبادی کی نظر میں تمام سبزی اور پھل بیچنے والے مسلمان ہیں اور ان کا کوئی نہ کوئی تعلق تبلیغی جماعت سے ہے۔
ان فسادات کے بعد ایک دوسرے سے خوف اس قدر بڑھ گیا ہے کہ بڑے پیمانہ پر گلیوں کے باہر گیٹ لگ گئے ہیں اور یہ گیٹ لگنے کا سلسلہ سماج کے دونوں طبقوں میں برابر ہے۔ گیٹ لگنے کی وجہ سے بھی یہ سبزی اور پھل بیچنے والے ان گلیوں میں نہیں جا پا رہے تھے لیکن تبلیغی جماعت کے واقعہ کے بعد تو سماجی دوری نے فرقہ وارانہ دوری کی شکل اختیار کر لی ہے۔
اس فرقہ وارانہ دوری کی وجہ سے جہاں غیر مسلم حضرات کو دور سے جاکر سبزی اور پھل لانے پڑ رہے ہیں جس کی وجہ سے کورونا وائرس کے زد میں آنے کے امکانات میں اضافہ ہونے کا بھی خدشہ ہے، وہیں اس دوری کی وجہ سے ریڑھی پر سبزی اور پھل بیچنے والے ان غریب لوگوں کی بکری کم ہوگئی ہے، اس مشکل وقت میں ان کی مشکلوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ میڈیا کو کسی بھی طرح کی خبر دکھانے سے پہلے اس کے تمام پہلوؤں پر غور کرنا ضروری ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔