اختلاف رائے جمہوریت کا ’سیفٹی والو‘، اس کے نہ ہونے سے دھماکہ ہو جائے گا: عدالت  

عدالت نے ماؤنوازوں سے تعلقات اور بھیما کوریگاؤں تشدد کی سازش تیار کرنے کے الزام میں 5 سماجی کارکنوں کی گرفتاری پر سخت نوٹس لیا ہے۔ انھیں اگلی سماعت تک حراست میں نہ لے کر گھر میں ہی رکھنے کو کہا گیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

بھیما کوریگاؤں معاملہ میں ملک کے الگ الگ حصوں سے سماجی کارکنان کی گرفتاری کو چیلنج پیش کرنے والی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے سبھی ملزمین کی گرفتاری پر فی الحال روک لگا دی ہے۔ عدالت نے کہا کہ پونے پولس کو ملزمین کا ریمانڈ فی الحال نہیں ملے گا اور آئندہ سماعت تک سبھی ملزمین پولس حراست کی جگہ اپنے گھر میں ہی نظر بند رہیں گے۔ اس معاملے میں آئندہ سماعت 6 ستمبر کو ہوگی۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ پانچوں کو اس وقت تک ریمانڈ پر نہیں لیا جائے گا۔ اس معاملے میں مہاراشٹر حکومت کو منگل تک اپنا جواب داخل کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔

بدھ کے روز سماجی کارکنان کی گرفتاری کے معاملے میں سپریم کورٹ اور دہلی ہائی کورٹ میں تقریباً ایک ساتھ سماعت ہوئی۔ عدالت عظمیٰ میں سبھی ملزمین کی گرفتاری پر روک لگانے کی عرضی پر سماعت ہوئی جب کہ دہلی ہائی کورٹ میں دہلی سے گرفتار گوتم نولکھا کی عرضی پر سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس اے ایم کھانولکر کی بنچ کے سامنے گرفتار سماجی کارکنان کی بات رکھتے ہوئے سینئر وکیل ابھشیک منو سنگھوی نے کہا کہ گرفتار لوگوں کا پولس ایف آئی آر میں کوئی ذکر تک نہیں ہے۔ ساتھ ہی ملزمین کے اوپر کسی طرح کی میٹنگ کرنے کا بھی الزام نہیں ہے۔ سنگھوی نے کہا کہ یہ معاملہ آئین کی شق 21 کے مطابق زندگی گزارنے کے حق سے جڑا ہے لہٰذا فریقین کی گرفتاری پر روک لگائی جائے۔

اس سلسلے میں ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ ہماری جمہوریت میں نااتفاقی ایک سیفٹی والو کی طرح ہے، اگر پریشر کوکر میں سیفٹی والو نہیں لگایا جائے گا تو وہ پھٹ سکتا ہے۔ لہٰذا عدالت ملزمین کو عبوری راحت دیتے ہوئے اگلی سماعت تک گرفتاری پر روک لگاتی ہے۔ اس وقت تک سبھی ملزمین اپنے گھروں میں نظربند رہیں گے۔ معاملے کی آئندہ سماعت 6 ستمبر کو ہوگی۔ عدالت نے منگل تک مہاراشٹر حکومت کو اپنا جواب داخل کرنے کے لیے بھی کہہ دیا ہے۔

دوسری طرف دہلی ہائی کورٹ نے اسی معاملے میں گرفتار گوتم نولکھا کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے مہاراشٹر پولس سے پوچھا کہ گرفتاری کا حکم مراٹھی زبان میں کیوں تھا۔ جسٹس جے مرلی دھر نے کہا کہ اگر گرفتاری کا حکم مراٹھی زبان میں ہوگا تو یہ کیسے سمجھا جا سکتا ہے کہ گرفتاری کی وجہ کیا ہے۔ انھوں نے مہاراشٹر پولس کی طرف سے پیش وکیل امن لیکھی سے پوچھا کہ معاملے سے جڑے سبھی دستاویزات کا ترجمہ اب تک کیوں نہیں ہوا اور یہ دستاویز گوتم نولکھا کو کیوں نہیں دیے گئے اور یہ دستاویز کب تک ملیں گے؟

جسٹس مرلی دھر نے دہلی کی میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کے فیصلے پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کس بنیاد پر میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ نے ٹرانزٹ ریمانڈ کے حکم دیئے جب کہ وہ اس کی زبان سمجھ ہی نہیں سکتیں۔ میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کو کیس ڈائری (جو مراٹھی میں تھی) دکھانے کے سوال پر پونے پولس نے جواب دیا کہ کیس ڈائری نہیں دکھائی گئی تھی۔ اسی درمیان سرکاری وکیل لیکھی نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے ٹرانزٹ ریمانڈ پر روک لگا دی ہے، جس کے بعد جسٹس مرلی دھر کی طرف سے کہا گیا کہ اب اس معاملے پر آگے بڑھنا نامناسب ہوگا۔

آپ کو بتا دیں کہ ماؤنوازوں سے تعلقات اور مہاراشٹر کے بھیما کوریگاؤں میں ہوئے تشدد میں شامل ہونے کے الزام میں منگل کو پونے پولس نے ملک کی پانچ ریاستوں میں کئی مقامات پر چھاپے ماری کی تھی۔ اس چھاپے ماری میں پولس نے الگ الگ شہروں سے 5 دانشوروں اور سماجی کارکنان کو گرفتار کیا تھا۔ ان میں واروارا راؤ، ارون پیریرا، گوتم نولکھا، ویرنون گونزالوس اور سدھا بھاردواج کے نام شامل ہیں۔

پونے پولس ان سبھی کو ٹرانزٹ ریمانڈ پراپنے ساتھ پونے لے جانا چاہتی تھی۔ لیکن منگل دیر شام کو دہلی ہائی کورٹ نے گوتم نولکھا اور رات میں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے سدھا بھاردواج کے ٹرانزٹ ریمانڈ پر روک لگا دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Aug 2018, 10:56 PM