کیدارناتھ میں لاپروائی اور مناسب غذا نہ ملنے سے ہلاک ہو رہے جانور

کیدارناتھ پیدل راستہ پر چلنے والے گھوڑے اور خچر منتظمین کی لاپروائی، پیاس اور مناسب غذا نہ ملنے کے سبب موت کے منھ میں جا رہے ہیں، سرکاری ریکارڈ میں اب تک 103 گھوڑے-خچر کی موت ہو چکی ہے۔

کیدارناتھ، تصویر سوشل میڈیا
کیدارناتھ، تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

کیدارناتھ پیدل راستہ پر چلنے والے گھوڑے اور خچر منتظمین کی لاپروائی، پیاس اور مناسب غذا نہ ملنے کے سبب موت کے منھ میں جا رہے ہیں، سرکاری ریکارڈ میں اب تک 103 گھوڑے-خچر کی موت ہو چکی ہے۔ حالانکہ معاملہ اچھلنے کے بعد اب انتظامیہ گھوڑا-خچر کو لے کر بیدار ہو گیا ہے۔ گھوڑا-خچر کی صحت کی باضابطہ جانچ کے ساتھ ہی مویشی پر بربریت سے متعلق ایکٹ میں مقدمات بھی درج کیے جا رہے ہیں۔ کیدارناتھ یاترا میں مختلف ریاستوں سے آئے تقریباً 10 ہزار گھوڑے-خچروں کا استعمال ہو رہا ہے۔ ان کے لیے گوری کنڈ اور سون پریاگ میں منزلیں تیار کی گئی ہیں۔ لیکن زیادہ کام لیے جانے، صلاحیت سے زیادہ وزن اٹھانے، پینے کے لیے گرم پانی اور ہری گھاس کی عدم دستیابی جیسے اسباب سے ان کی صحت بگڑتی جا رہی ہے اور پھر پیٹ پھولنے اور پھیپھڑوں میں انفیکشن سے ان کی موت ہو جا رہی ہے۔

چیف ویٹنری میڈیکل افسر (رودرپریاگ) ڈاکٹر آشیش راوت نے بتایا کہ گھوڑے-خچر کو روزانہ تقریباً 30 لیٹر پانی دیا جانا ضروری ہے۔ لیکن اونچے ہمالیائی علاقہ میں برفیلا پانی وہ نہیں پیتے۔ ایسے میں منتظمین کو انھیں گرم پانی دینے کے لیے کہا جاتا ہے۔ اس کے برعکس کیدارناتھ پیدل راستہ پر گھوڑے-خچر کو ٹھنڈا پانی ہی دیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی انھیں ہری گھاس بھی نہیں مل رہی ہے۔ اس سے گھوڑے-خچر کے جسم میں پانی کی کمی ہو جا رہی ہے۔ اس کا سیدھا اثر آنتوں پر پڑ رہا ہے۔ ڈاکٹر راوت نے بتایا کہ آنتوں میں گانٹھ بننے، پیٹ پھولنے اور سانس لینے میں دقت ہونے سے آخر کار گھوڑے-خچر کی موت ہو جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ زیادہ وزن لادنے سے بھی ان کے جسم پر برعکس اثر پڑتا ہے۔


بہر حال، گزشتہ پانچ دنوں سے انتظامیہ کافی الرٹ ہے۔ لگاتار چیکنگ مہم کے ساتھ مویشی بربریت ایکٹ میں مقدمات بھی درج ہو رہے ہیں۔ اب تک چھ گھوڑے-خچر مالکان پر معاملہ درج کیا جا چکا ہے۔ علاوہ ازیں 224 گھوڑے-خچر مالکان کے چالان کاٹے گئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔