جامعہ ملیہ میں خوف و دہشت کا ماحول، طالبات نے ہاسٹل چھوڑ گھر کا کیا رخ

ایک طالبہ کا کہنا ہے کہ ’’اگر ہم ہاسٹل اور لائبریری میں محفوظ نہیں ہیں تو پھر کہاں جائیں۔ کل ہم لوگ کیمپس میں چائے پی رہے تھے جب اچانک پولس کا حملہ ہو گیا۔ ہمارے ساتھیوں کو انھوں نے بری طرح سے پیٹا۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

جامعہ ملیہ اسلامیہ کیمپس میں بے قصور طلبا و طالبات پر پولس کی بے رحمانہ پٹائی سے ایک دہشت کا ماحول قائم ہو گیا ہے۔ رات بھر جامعہ کیمپس میں ہلچل کا ماحول رہا اور صبح ہوتے ہی کئی طالبات نے ہاسٹل کو خیر باد کہتے ہوئے اپنے اپنے شہروں کی طرف رخت سفر باندھنا شروع کر دیا۔ علی الصبح جامعہ کے دروازوں سے صرف طالبات ہی نہیں بلکہ کچھ طلبا بھی اٹیچی اور بیگ لے کر نکلتے ہوئے نظر آئے۔


جامعہ کیمپس سے نکل کر اتر پردیش، مدھیہ پردیش، راجستھان جیسی ریاستوں میں رہنے والی طالبات نے میڈیا سے بات کی اور اپنے خوف و اندیشوں کا اظہار کیا۔ ایک طالبہ نے کہا کہ ’’ہمیں ڈر ہے کہ کہیں پھر سے تشدد نہ برپا ہو جائے اس لیے ہاسٹل چھوڑ کر گھر جا رہی ہیں۔ میرے گھر والے بھی رات سے ہی کافی پریشان ہیں اور بار بار ان کا فون آ رہا ہے۔‘‘ ایک طالبہ نے ’اے بی پی نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر ہم اپنے ہاسٹل اور لائبریری میں ہی محفوظ نہیں ہیں تو پھر کہاں جائیں۔ کل ہم لوگ کیمپس میں چائے پی رہے تھے جب اچانک پولس کا حملہ ہو گیا۔ ہمارے ساتھیوں کو انھوں نے بری طرح سے پیٹا۔‘‘

رات میں ہنگامہ کی وجہ سے جامعہ ملیہ اسلامیہ، اوکھلا وہار، جسولا وہار شاہین باغ میٹرو کے دروازے بند کر دیے گئے تھے جس کی وجہ سے طلبا و طالبات کا وہاں سے نکلنا مشکل تھا، اور کوئی دوسری سواری بھی وہاں نہیں مل رہی تھی۔ صبح جیسے ہی ماحول کچھ بہتر ہوا تو اسٹوڈنٹس میٹرو سے یا تو اپنے گھر کے لیے روانہ ہوتے نظر آئے یا پھر محفوظ ٹھکانوں پر چلے گئے۔ کچھ طالبات جو دور ریاستوں سے جامعہ میں تعلیم حاصل کرنے آئی ہیں اور ہاسٹل میں رہ رہی ہیں، انھوں نے جامعہ کے قریب علاقوں میں رہنے والی اپنی دوستوں یا احباب کے گھروں میں پناہ لینا شروع کر دیا ہے۔


قابل ذکر ہے کہ اتوار کی شب جامعہ یونیورسٹی میں کافی ہنگامہ برپا ہوا۔ طلبا کا الزام ہے کہ پولس نہ صرف کیمپس میں داخل ہوئی اور لڑکوں کے ساتھ ساتھ لڑکیوں پر بھی لاٹھی چارج کرنے لگی، بلکہ لائبریری میں پڑھ رہے طلبا و طالبات کے اوپر بھی بربریت کی گئی۔ کئی ویڈیو سامنے آئے ہیں جس میں پولس لاٹھی چارج کرتی ہوئی اور آنسو گیس کے گولے داغتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروکٹر نے واضح لفظوں میں کہا ہے کہ پولس بغیر اجازت کیمپس میں داخل ہوئی اور اسٹوڈنٹس کو نشانہ بنایا۔ جامعہ کی وائس چانسلر نجمہ اختر نے پولس کی اس کارروائی پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ہے اور انھوں نے اسٹوڈنس کے ساتھ کھڑنے ہونے کا عزم بھی ظاہر کیا ہے۔ ایک انگریزی روزنامہ سے بات کرتے ہوئے نجمہ اختر نے یہ بھی کہا کہ پولس کو پہلے جامعہ انتظامیہ سے کیمپس میں داخل ہونے کی اجازت لینی چاہیے تھی، انھوں نے جو کچھ کیا اسے درست نہیں کہا جا سکتا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Dec 2019, 8:59 AM