کشمیر میں حالات کشیدہ، 100 اضافی کمپنیاں روانہ، لوگوں میں خوف و ہراس
ریاستی پولس نے جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات کے دوران جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو مائسمہ میں اپنے گھر سے گرفتار کر کے پولس تھانہ کوٹھی باغ میں مقید کردیا۔
سری نگر: وادی کشمیر میں انتظامیہ نے علیحدگی پسند اور مذہبی جماعتوں بالخصوص جماعت اسلامی کے لیڈران کے خلاف وسیع پیمانے پر کریک ڈاﺅن شروع کردیا ہے۔ اس کے علاوہ مرکزی حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر مرکزی نیم فوجی دستوں کی 100 اضافی کمپنیاں کشمیر روانہ کرنے کے احکامات جاری کردئیے ہیں۔ اچانک اٹھائے جانے والے ان اقدامات نے وادی بھر میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔
وادی میں یہ افواہیں گردش کرنے لگی ہیں کہ مرکزی حکومت صدارتی آرڈیننس کے ذریعے دفعہ 35 اے کو منسوخ یا علیحدگی پسند رہنماﺅں کو وادی سے باہر منتقل کرسکتی ہے۔ تاہم مرکزی اور ریاستی حکومت علیحدگی پسند اور مذہبی جماعتوں کے خلاف کریک ڈاون اور مرکزی نیم فوجی دستوں کی 100 اضافی کمپنیاں وادی بھیجنے کی ضرورت درکار پڑنے کی وجہ بیان کرنے پر خاموش ہیں۔ واضح رہے کہ جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 35 اے اس وقت عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ریاستی پولس نے جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات کے دوران جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو مائسمہ میں اپنے گھر سے گرفتار کرکے پولس تھانہ کوٹھی باغ میں مقید کردیا۔ اس کے علاوہ شبانہ چھاپوں کے دوران جماعت اسلامی جموں وکشمیر کے درجنوں لیڈران اور سرگرم کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا۔ حراست میں لئے جانے والوں میں جماعت اسلامی کے امیر ڈاکٹر عبدالحمید فیاض، ترجمان ایڈوکیٹ زاہد علی بھی شامل ہیں۔
دریں اثنا مرکزی حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر نیم فوجی دستوں کی 100 اضافی کمپنیاں کشمیر روانہ کرنے کے احکامات جاری کردئیے ہیں۔ اس سلسلے میں مرکزی وزارت داخلہ کی طرف سے ریاستی حکومت کے چیف سکریٹری بی وی آر سبھرامنیم کو بھیجے گئے ایک ہنگامی فیکس میں کہا گیا ہے کہ جو 100 اضافی کمپنیاں وادی بھیجی جارہی ہیں، اس میں سینٹرل ریزو پولس فورس (سی آر پی ایف) کی 45 ، بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کی 35 ، سشستر سیما بل اور انڈو تبت بارڈر پولس کی دس دس کمپنیاں شامل ہوں گی۔ فیکس میں آئی جی سی آر پی ایف ذوالفقار حسن سے کہا گیا ہے کہ وہ ان کمپنیوں کی نقل وحرکت کو یقینی بنائیں۔
ادھر سری نگر میں مقامی شہریوں نے بتایا کہ انہوں نے معمول کے برخلاف رات بھر فضائی ٹریفک چلنے کی آوازیں سنیں۔ رات بھر فضائی ٹریفک چلنے کی وجہ سے شہر کے بیشتر علاقوں میں لوگ خوف و حراس کا ماحول رہا ۔
واضح رہے کہ 14 فروری کو جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں سری نگر جموں قومی شاہراہ پر ہوئے ہلاکت خیز خودکش دھماکے جس میں قریب 50 سی آر پی ایف اہلکار جاں بحق ہوئے، کے بعد حکومت نے وادی میں قریب 20 علیحدگی پسند لیڈران اور کم از کم 150 مین اسٹریم سیاسی لیڈران و کارکنوں کی سیکورٹی واپس لی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔