نوئیڈا: مودی حکومت کے خلاف کسانوں کا احتجاج، ڈی این ڈی پر حالات کشیدہ
نوئیڈا کے ٹپل علاقہ سے آئے سینکڑوں کسانوں کو دہلی میں داخل ہونے سے پہلے ہی پولس نے ڈی این ڈی فلائی اوور پر روک لیا ہے، پولس کا کہنا ہے کہ ضرورت پڑی تو لاٹھی چارج بھی کیا جا سکتا ہے۔
مودی حکومت کے خلاف کسانوں کا غصہ بڑھتا ہی جا رہا ہے اور وہ ایک مرتبہ پھر دہلی میں آکر صدائے احتجاج بلند کرنے کو مجبور ہو رہے ہیں۔ نوئیڈا سے وابستہ ان کسانوں نے آج وزیر اعظم کی رہائش پر پہنچے اور جنتر منتر پر پہنچ کر احتجاج کرنے کا عزم کیا ہے، حالانکہ پولس نے مظاہرین کو دہلی کی سرحد پر ہی روک دیا۔ اس کی وجہ سے کسانوں میں سخت غم و غصہ ہے اور آخر سانس تک احتجاج کرنے کا ارادہ ظاہر کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ کسانوں نے جمعہ کو اعلان کر دیا تھا کہ وہ دہلی پہنچ کر وزیر اعظم کی رہائش کا گھیراؤ کریں گے، تبھی سے پولس حرکت میں آ گئی اور دن بھر فعال رہی۔ ہفتہ کے روز بھی پولس کے ہاتھ پیر پھولے ہوئے ہیں کیونکہ کسان ڈی این ڈی پر بنے ٹول گیٹ سے پہلے ڈٹے ہوئے ہیں ۔ پولس نے کسانوں کو روکنے کے لئے جی جان لگائے ہوئے اور سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
اس سے قبل سینکڑوں کسانوں کا ہجوم جمعہ کو جب نوئیڈا سے ہو کر گزرا تو شہر کی رفتار کئی گھنٹوں کے لئے تھم سی گئی۔ حالات یہاں تک ہوگئے تھے کہ دہلی جانے والے ڈی این ڈی فلائی اوور کو بند کر دینا پڑا، جس کے نتیجہ میں لوگوں کو کئی گھنٹہ تک جام کا سامنا کرنا پڑا۔
دہلی پولس کے ایڈیشنل پی آر او انل متل نے بتایا کہ ’’دہلی پولس نے اپنی طرف سے کسانوں کو سمجھانے کی ہر ممکن کوشش کی ہے اور ان کے لئے بسوں کا انتظام کر کے انہیں رام لیلا میدان جانے کی گزارش بھی کی لیکن کسان ٹریکٹروں سے ہی جانے پر بضد ہیں۔ جبکہ دہلی میں ٹریکٹر سواری کے طور پر استعمال کرنا ممنوع ہے۔‘‘
واضح رہے کہ احتجاج کرنے والے تمام کسان ٹپل کے ذکر پور کے رہائشی ہیں اور نئے لینڈ ایکویزیشن ایکٹ کے مطابق ان کی زمین کو ایکوائرڈ کرنے اور زمینوں کو سرکاری تحویل میں لئے جانے کے معاملات کی جانچ کرنے کے مطالبہ کو لے کر 50 دنوں سے دھرنا دے رہے ہیں۔ یمنا ایکسپریس وے کی تعمیر کے وقت جب بی ایس پی حکومت یو پی میں برسر اقتدار تھی تو ذکر پور کے کسانوں اور پولس میں تصادم ہوا تھا، جس میں 3 کسانوں اور ایک پولس اہلکار کی موت ہو گئی تھی۔ کسانوں کا مطالبہ ہے کہ سال 2008 سے 2012 تک نوئیڈا، غازی آباد، علی گڑھ، آگرہ اور متھرا علاقوں کی جو زمینیں سرکاری تحویل میں لی گئی ہیں ان سب معاملات کی سی بی آئی جانچ کرائی جانی چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔