جعفرآباد اور کراول نگر میں تشدد کے بعد حالات قابو میں

کل سارے دن تناؤ بنے رہنے کے بعد آج دہلی کے جعفرآباد اور کراول نگر علاقہ میں حالات قابو میں بتائے جا رہے ہیں ۔

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد کے کہنے پر کئے گئے بھارت بند کے دوران دہلی کے متعدد مسلم اکثریتی علاقوں میں دوکانیں بند رہیں اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف زبردست مظاہرہ ہوئے ۔ ان مظاہروں کے خلاف سی اے اے حامی لوگ بھی سڑکوں پر اترے اور پر امن مظاہروں کو پر تشدد بنانے کی کوشش کی لیکن کچھ تشدد کے واقعات کے علاوہ حالات قابو میں رہے ۔

شہریت ترمیمی قانون کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان جعفرآبادا ور کراول نگر میں پتھر بازی ہوئی جس میں کچھ لوگ زخمی بتائے جاتے ہیں اور اس تشدد کو قابو پانے کے لئے پولیس نے آنسو گیس کا بھی استعمال بھی کیا ۔ جعفرآباد کے بعد موجپور کے علاقہ کبیر نگر میں بھی قریب شام سات بجے تشدد ہوا اور چاند باغ علاقہ میں مظاہرین سڑکوں پراتر آئے ۔ان سب علاقوں میں بڑی تعداد میں پولیس تعینات ہے ۔


واضح رہے 22فروری کو رات گیارہ بجے علاقہ کی خواتین جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے نیچے ایک راستہ پر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کرنے بیٹھ گئیں ۔ واضح رہے کہ دوسری سڑک پر ٹریفک چلتا رہا اور مقامی لوگوں نے بہت سلیقہ کے ساتھ ٹریفک نظام کو بنائے رکھا تھا ۔ جہاں خواتین مظاہرہ کر رہی تھیں وہیں ان کو وہاں سے ہٹانے کے لئے نیم فوجی دستے بھیجے گئے لیکن خواتین نہیں اٹھیں۔

حالات جب خراب اس وقت ہوئے جب عام آدمی پارٹی کے سابق رکن اسمبلی کپل مشرا جو اب بی جے پی میں ہیں وہ اپنے کچھ حامیوں کے ساتھ موجپور میٹرو اسٹیشن پہنچے اور وہ بھی وہیں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دھرنے پر بیٹھ گئے اور پولیس سے مطالبہ کیا کہ وہ سڑکوں کو خالی کرائے ۔ اس کےبعد دونوں جانب سے نعرے بازی ہوئی اور پھر پتھر بازی کے واقعات سامنے آئے ۔واضح رہے آج سپریم کورٹ میں مذاکرات کار شاہین باغ میں سڑک کھلوانے کے تعلق سے اپنی رپورٹ پیش کریں گے اور اس رپورٹ پر سپریم کورٹ کوئی فیصلہ سنا سکتا ہے ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔