ہماچل میں حالات قابو میں لیکن آج پھر بھاری بارش کا انتباہ، نقصان کا جائزہ لینے پہنچے جے پی نڈا
ہماچل حکومت نے مرکزی حکومت سے اس آفت کو قومی آفت قرار دینے کی اپیل کی ہے۔ حکومت نے کہا کہ ریاست میں یہ سانحہ گزشتہ 50 سالوں میں سب سے زیادہ تباہ کن ہے
نئی دہلی: ہماچل پردیش کے وزیر اعلی سکھویندر سنگھ سکھو نے کہا کہ ریاست میں حالات اب قابو میں ہیں۔ جب تیز بارش ہوتی ہے تو لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات ہوتے ہیں لیکن اس بار 13 سے 16 اگست کے درمیان ایسے واقعات زیادہ دیکھنے میں آئے ہیں۔ ہماچل میں مٹی کے تودے گرنے سے کئی لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ ریاست میں موسلادھار بارش اور لینڈ سلائیڈنگ سے کافی نقصان ہوا ہے۔ خیال رہے کہ ہماچل پردیش کا راج بھون ہفتہ کو عام لوگوں کے لیے کھول دیا گیا تھا اور پہلے دن تقریباً 60 طلباء نے اس تاریخی عمارت کا دورہ کیا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر جے پی نڈا آج ہماچل پردیش پہنچ رہے ہیں تاکہ حالیہ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہوئے بھاری نقصان کا جائزہ لیں۔
وہیں، ہماچل کے شملہ میں شیو مندر کے ملبے سے ایک اور لاش برآمد ہونے کے بعد ریاست میں بارش سے متعلق واقعات میں جان گنوانے والوں کی تعداد ہفتہ کو بڑھ کر 78 ہو گئی۔ حکام نے بتایا کہ مقامی محکمہ موسمیات نے 'اورنج الرٹ' جاری کیا ہے جس میں اگلے دو دنوں کے دوران شدید بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
ریاستی ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے مطابق ہماچل پردیش میں 24 جون کو مانسون کے آغاز سے بارش سے متعلق واقعات اور سڑک حادثات میں 338 افراد ہلاک اور 38 لاپتہ ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ 338 مرنے والوں میں سے 221 لوگوں کی موت بارش سے متعلق واقعات میں ہوئی۔ ایمرجنسی سنٹر کی طرف سے بتایا گیا کہ 11600 مکانات کو مکمل یا جزوی نقصان پہنچا ہے اور تقریباً 560 سڑکیں ابھی بھی بند ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ 253 ٹرانسفارمر اور 107 واٹر سپلائی سکیمیں رک گئی ہیں۔
مقامی محکمہ موسمیات نے 20 اور 21 اگست کے لیے موسلا دھار بارش کے لیے 'اورنج الرٹ' جاری کیا ہے، جب کہ 22 اور 23 اگست کے لیے شدید بارش کے لیے 'یلو الرٹ' جاری کیا ہے۔ محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ شملہ، سرمور اور چمبا اضلاع میں سیلاب کا خطرہ ہے۔ محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ موسلادھار بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ، طوفانی سیلاب اور دریاؤں اور نالوں کے پانی کی سطح میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ فصلوں کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔