لالو کو سزا بی جے پی کے لیے خوشخبری!
عدالت کے ذریعہ لالو پرساد کو ساڑھے تین سال کی سزا سنائے جانے کے بعد ان کے بیٹوں نے بھلے ہی ان کے جلد جیل سے باہر آنے کی امید ظاہر کی ہو لیکن آر جے ڈی کے لیے راہیں بہت آسان نہیں۔
پٹنہ: چارہ گھوٹالہ معاملے میں آر جے ڈی سپریمو لالو پرساد کے خلاف رانچی کی سی بی آئی عدالت نے فیصلہ سنا دیا ہے اور اس کے ساتھ ہی بہار کی سیاست میں آر جے ڈی کو سنبھالنے کی ذمہ داری لالو پرساد کے بیٹوں کے کندھوں پر آ گئی ہے۔ آج صبح سزا سنائے جانے سے پہلے جب ’قومی آواز‘ نے یوتھ آر جے ڈی کے ریاستی ترجمان اور میڈیا انچارج ارون کمار یادو سے بات کی تھی تو انھوں نے کہا تھا کہ ’’آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو کے ساتھ ملک کے کروڑوں لوگوں کی دعا ہے اس لیے انھیں تین سال سے بھی کم کی سزا ہوگی اور وہ جیل سے آزاد ہو جائیں گے۔‘‘ لیکن عدالت نے انھیں ساڑھے تین سال کی سزا سنا دی ہے اور پارٹی کے لیے سب سے بڑی پریشانی یہ ہے کہ انھیں فی الحال ضمانت ملنی بھی مشکل ہے کیونکہ اس کے لیے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرنی ہوگی۔ جہاں تک لالو پرساد کو دی گئی سزا کا سوال ہے، ارون کمار کا کہنا ہے کہ ’’لالو پرساد کو سیاسی رنجش کے سبب مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کے ذریعہ پھنسایا گیا ہے۔‘‘ دوسری طرف یہ سزا بی جے پی کے لیے خوشخبری سے کم نہیں ہے۔ جس طرح لالو پرساد نے بی جے پی کےخلاف تن وتنہا محاذ کھول رکھا ہے یقیناً انھیں سکون ملا ہوگا۔ اَب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ لالو پرساد کے دونوں بیٹے ان کی غیر موجودگی میں مخالفین کے حملوں اور سازشوں کا مقابلہ کس طرح کرتے ہیں۔
لالو پرساد کے ’مہاگٹھ بندھن‘ میں شامل رہ چکے اور اس وقت جنتا دل یو کے ترجمان اروند نشاد سے جب لالو پر ہوئے فیصلے کے بارے میں ان کی رائے طلب کی گئی تو انھوں نے خود کو اس سے کنارہ کر لیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’لالو پرساد پہلی مرتبہ جیل نہیں جا رہے ہیں، یہ ان کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے اس لیے اس کو زیادہ طول دینا مناسب نہیں ہے۔‘‘ لالو کی وراثت ان کے دونوں بیٹوں کے ذریعہ سنبھالے جانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں نشاد نے کہا کہ ’’تیجسوی اور تیج پرتاپ دونوں ہی سیاست کے نوسیکھیے ہیں اور آنے والے دنوں میں ان دونوں کے درمیان جانشینی کے لیے لڑائی ضرور دیکھنے کو ملے گی۔‘‘
بی جے پی کے ریاستی صدر پریم رنجن پٹیل نے آر جے ڈی کے مستقبل کے بارے میں اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس پارٹی کے لیے آگے کی راہیں بہت مشکل ہیں۔ آر جے ڈی جب بھی پریشانی میں مبتلا ہوئی ہے اس نے سماجی انصاف اور ریزرویشن جیسے ایشوز کو ڈھال کی شکل میں استعمال کیا ہے۔ انتخابات کے وقت اور جب گھوٹالوں و بدعنوانی میں پھنسنے کا وقت ہوتا ہے تو لالو پرساد ذات پات کی سیاست کر کے عوام کو گمراہ کرتے ہیں۔ لیکن اب لالو کے پورے کنبہ کی کرتوت ظاہر ہو رہی ہے اس لیے لالو کی حمایت میں ان کے حامی بھی کھڑے نہیں ہوں گے۔‘‘
دوسری طرف حکومت بہار میں این ڈی اے کی معاون پارٹی ’ہندوستانی عوام مورچہ‘ کے قومی ترجمان انجینئر اجے یادو نے بھی لالو پرساد کے خلاف ہوئے چارہ گھوٹالہ کی سماعت کو صاف اور شفاف بتایا ہے۔ انھوں نے عدالت کا فیصلہ صادر ہونے سے قبل اپنے ایک بیان میں ’قومی آواز‘ سے کہا کہ ’’لالو پرساد کے معاملے میں سماعت کرنے والے سبھی جج صاف ستھری شبیہ رکھتے ہیں اور اس معاملے میں ایک بہتر فیصلے کی امید ہے۔‘‘
بہر حال، چارا گھوٹالہ کیس کی سماعت کے دوران پیش آئے کچھ معاملات نے سیاسی گلیاروں میں کافی ہلچل پیدا کر دی ہے۔ لالو کے خلاف فیصلہ سنائے جانے سے ایک دن قبل سماعت کے دوران جج کا لالو پرساد سے یہ کہنا کہ ’’آپ کے خیر خواہ دور دور سے فون کر رہے ہیں لیکن میں صرف قانون پر عمل کروں گا‘‘ لوگوں میں موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ اس بیان نے لالو کے مخالفین سمیت آر جے ڈی لیڈروں کو بھی مخالفین پر حملہ کرنے کا موقع فراہم کر دیا ہے۔ پارٹی کے سینئر لیڈر اور قومی نائب صدر رگھوونش پرساد نے جج کو فون کیے جانے کے معاملے کو بی جے پی اور جنتا دل یو کی سازش قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’فون کال کرنے والوں کا نام سامنے آنا چاہیے۔‘‘ پارٹی کے ایک سینئر لیڈر اور قومی نائب صدر شیوانند تیواری کا کہنا ہے کہ ’’کن کن لوگوں نے فیصلے کو متاثر کرنے کی کوشش کی ہے، ان کا نام اور بات چیت کو سامنے لایا جانا چاہیے۔‘‘
اس درمیان آر جے ڈی کے طلبا یونٹ کے ریاستی صدر آکاش یادو کو فون پر ملی جان سے مارنے کی دھمکی نے بھی گہما گہمی پیدا کر رکھی ہے۔ فی الحال اس معاملے پر آکاش یادو نے مقامی پیربہور تھانہ میں معاملہ درج کرا دیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ گزشتہ بہار اسمبلی انتخاب میں مہاگٹھ بندھن کے ہاتھوں زبردست شکست کے بعد بی جے پی ریاست میں اپنی سیاسی زمین تلاش کرنےکی مثبت اور منفی دونوں طرح سے کوششیں کر رہی ہے۔ پہلے مہاگٹھ بندھن کی حکومت کو کمزور کرنے کی نیت سے یہ افواہ اڑائی گئی کہ ریاستی کانگریس کے کئی ممبران اسمبلی بی جے پی کے رابطے میں ہیں۔ اس معاملے نے اتنا طول پکڑا کہ کانگریس کے کئی اہم لیڈروں کو بہار کا دورہ کرنا پڑا جس کے بعد معاملے کو قابو میں کیا جا سکا۔ اس کے بعد بی جے پی نے نامعلوم ملکیت کے بہانے سے متعلق لالو پرساد اور ان کی فیملی پر حملہ کیا۔ اس سلسلے میں بی جے پی کے سینئر لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ سشیل مودی نے اہم کردار ادا کیا۔ نتیجہ کار مہاگٹھ بندھن ٹوٹنے کے قریب پہنچ گیا اور بالآخر جنتا دل یو نے آر جے ڈی اور کانگریس کا ساتھ نہ صرف چھوڑا بلکہ بی جے پی کا دامن بھی تھام لیا۔
بہار کے سیاسی منظرنامے کی بات کریں تو آئندہ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات میں این ڈی اے کے لیے سب سے بڑا چیلنج آر جے ڈی سپریمو لالو پرساد ہی ثابت ہونے والے ہیں۔ یہ بات آر جے ڈی نے گزشتہ اسمبلی انتخابات میں ہی ثابت کر دی تھی جب وہ سب سے زیادہ سیٹیں حاصل کرنے والی پارٹی بن کر سامنے آئی تھی۔ ظاہر ہے کہ لالو پرساد سیاست کے پرانے کھلاڑی ہیں اور وہ اتنی آسانی سے شکست ماننے والوں میں سے نہیں ہیں۔ بھلے ہی انھیں ساڑھے تین سال کی سزا ہو گئی ہے لیکن ضمانت حاصل کرنے کے لیے آر جے ڈی ہر ممکن کوشش کرے گی۔ پھر بھی سیاست کے مہارتھی لالو پرساد 2019 کے لوک سبھا اور 2020 کے اسمبلی انتخابات تک جیل میں رہتے ہیں تو جنتا دل یو اور این ڈی اے کے لیے ضرور مشکلیں کچھ آسان ہو سکتی ہیں، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ لالو نے اپنے چھوٹے بیٹے تیجسوی یادو کو اپنی وراثت سنبھالنے کے لیے کافی حد تک تیار کر دیا ہے۔ اس کے باوجود تیجسوی نے سیاست میں نیا نیا قدم رکھا ہے وہ اس وقت مہابھارت کے ابھیمنیو کی طرح نظر آ رہے ہیں جو چکرویوہ بھیدنا تو جانتا ہے لیکن اس سے بہ حفاظت باہر نکلنا نہیں جانتا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔