وویک تیواری قتل معاملہ: ایس آئی ٹی کی رپورٹ میں پولس والے ذمہ دار

وویک تیواری قتل معاملہ میں تشکیل دی گئی ایس آئی ٹی نے اپنی رپورٹ پیش کر دی ہے جس میں اس قتل کے لئے پولس والوں کو ہی ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

لکھنؤکے وویک تیواری قتل معاملہ میں ایس آئی ٹی نے اپنی رپورٹ پیش کر دی ہے ۔ اس رپورٹ میں لکھنؤ کے پولس والوں کو ہی ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے ۔ پولس اہلکار پرشانت چودھری اور سندیپ پر ا یپل کمپنی کے ایریا منیجر وویک تیواری کی لکھنؤ میں رات کو گھرواپسی پر گولی مار کر قتل کر نے کا الزام ہے۔

وویک تیواری قتل معاملہ میں اتر پردیش حکومت نے ایس آئی ٹی تشکیل دی تھی ۔ ایس آئی ٹی کی ٹیم نے اس واردات کی واحد چشم دید گواہ ثنا کے بیان کے مطابق جائے واردات کا پورا سین تیار کیا گیا ۔ اس کے بعد اس ٹیم نے ملزم پولس اہلکار کے بیانات کے مطابق دوبارا جائے واردات کا سین تیار کیا ، تاکہ سچائی تک پہنچا جا سکے۔ واردات کی حقیقت جاننے کی غرض سے ایس آئی ٹی نے 28 ستمبر2018 کی رات جب وویک تیواری اپنےآفس کی پارٹی سے گھر واپسی پر ثنا کو اس کے گھر چھوڑنے جا رہے تھے تو ان کا قتل ہو گیا تھا، قتل کا الزام گشت کر رہے دو پولس اہلکاروں پرشانت چودھری اور سندیپ پر لگا ہے ۔ یہ قتل کن حالات میں ہوا، اسی کی سچائی جاننے کے لئے کئی مرتبہ جائے واردات کے کرائم سین تیار کیے گئے۔

واضح رہے28 ستمبر کی شام میں ایپل کمپنی کی طرف سے ایک بڑی تقریب تھی کیونکہ ایپل کمپنی کے دو فون ہندوستان میں لانچ کئے گئے تھے ۔ وویک تیواری ایپل کمپنی کے ایریا منیجر تھے ، وہ جب تقریب کے بعد دیر رات گھر واپسی کے لئے نکلے تو ان کے آفس کی ساتھی ثنا ان کے ساتھ تھیں ، وہ ثنا کواس کے گھر چھوڑنے کے بعد اپنے گھر جانے والے تھے۔ تقریبا ًڈیڑھ بجے انہوں نے اپنی اہلیہ کو فون پر اپنی واپسی کی اطلاع دی ۔ واپسی پر گومتی نگر میں دو پولس والوں نے اچانک ان کو روکا ۔ ان پولس والوں میں ایک پرشانت چودھری تھے جن پر الزام ہے کہ انہوں نے وویک تیواری پر گولی چلائی ۔ ملزم پولس اہلکار کے مطابق وویک تیواری نے کئی بار ان پر گاڑی چڑھانے کی کوشش کی، جس کے بعد انہوں نے پسٹل سے فائر کیا۔ جبکہ گاڑی میں موجود چشم دید ثنا کا بیان اس کے بالکل برعکس ہے ۔اس قتل کی واردات کے بعد ملز م پولس اہلکار وں کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا تھا اور جانچ کے لئے ایس آئی ٹی تشکیل دے دی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔