چنڈی گڑھ یونیورسٹی کے ’ایم ایم ایس‘ اسکینڈل کی تحقیقات کے لئے ’ایس آئی ٹی‘ تشکیل دی گئی

چنڈی گڑھ یونیورسٹی میں منظر عام پر آنے والے ’ایم ایم ایس‘ اسکینڈل کی تحقیقات کے لئے خصوصی تفتیشی ٹیم تشکیل دی گئی ہے، تین ارکان پر مشتمل اس ٹیم میں صرف خواتین کو ہی شامل کیا گیا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

چنڈی گڑھ: موہالی میں واقع یونیورسٹی میں لڑکیوں کے قابل اعتراض ایم ایم ایس لیک ہونے کے اسکینڈل کی تحقیقات کے لئے ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس معاملہ میں تاحال 3 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں ایک ایم ایم ایس بنانے والی طالبہ اور دو نوجوان شامل ہیں۔ یہ طلاع پنجاب کے ڈی جی پی نے دی۔

غور طلب ہے کہ چندی گڑھ یونیورسٹی میں قابل اعتراض ویڈیو لیک ہونے کے معاملے نے پورے ملک میں سنسنی پیدا کر دی ہے۔ طلبا نے اتوار کی رات دیر گئے تک احتجاجی دھرنا دیا۔ دونوں ملزمان کی گرفتاری کے بعد بھی ان کا احتجاج جاری رہا۔ اس معاملہ کے سامنے آنے کے بعد یونیورسٹی کو چھ دنوں کے لئے بند کر دیا گیا ہے جبکہ طالبات کے ساتھ بدسلوکی کرنے والی وارڈن راجوندر کور کو معطل کر دیا گیا ہے۔


اس ایم ایم ایس کیس کا اہم ملزم شملہ سے پکڑا گیا ہے، جسے اس کی گرل فرینڈ ہاسٹل میں طالبات کی قابل اعتراض ویڈیو بھیجتی تھی۔ اس معاملے میں ایک اور 31 سالہ شخص کو پنجاب پولیس نے شملہ کے ڈھلی تھانے سے حراست میں لیا ہے۔ ملزم طالبہ کو پہلے بھی گرفتار کیا جا چکا تھا۔

بتایا جا رہا ہے کہ سنیچر کی رات دیر گئے یونیورسٹی میں اس وقت ہلچل مچ گئی جب یہ انکشاف ہوا کہ ہاسٹل کی ایک طالبہ نے دیگر طالبات کی قابل اعتراض ویڈیوز بنا کر انہیں شملہ میں بیٹھے اپنے ایک دوست کے ذریعے سوشل میڈیا پر وائرل کر دیا ہے۔ جیسے ہی لڑکیوں کو اس بات کا علم ہوا، یونیورسٹی میں کہرام مچ گیا۔


رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی کے ہاسٹل میں ایک طالبہ ہر روز وہاں رہنے واولی لڑکیوں کی ویڈیو شوٹ کیا کرتی تھی۔ وہ یہ ویڈیو ان کے کپڑے بدلتے یا نہاتے وقت بناتی تھی۔ اس کے بعد وہ ان ویڈیو کو اپنے دوست کو بھیج دیتی تھی۔ کچھ دنوں سے لڑکیاں اس بات کو نوٹس کر رہی تھیں اور انہوں نے ہفتہ کو اسے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔ اس کے بعد ادارے کے عہدیداروں کو اس کی اطلاع دی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔