بریلی میں ہائی وولٹیج ڈرامہ کے بعد دیر رات پولس گرفت سے آزاد کیے گئے سِرسا

دہلی سکھ گرودوارہ پربندھک کمیٹی کے سربراہ اور شرومنی اکالی دل کے قومی ترجمان منجندر سنگھ سرسا جمعرات کی شب حامیوں کے ساتھ لکھیم پور کھیری جا رہے تھے جب بریلی پولس نے انھیں حراست میں لے لیا تھا۔

تصویر بذریعہ مشاہد رفعت
تصویر بذریعہ مشاہد رفعت
user

مشاہد رفعت

کسانوں کی مجوزہ ریلی کا اتر پردیش پولس پر زبردست دباؤ دنظر آ رہا ہے۔ جمعرات کو یہ دباؤ اس وقت صاف نظر آیا جب دہلی سکھ گرودوارہ پربندھک کمیٹی کے سربراہ اور شرومنی اکالی دل کے قومی ترجمان منجندر سنگھ سرسا کو حراست میں لینے کے لیے بریلی سے پولس بیسل پور (پیلی بھیت) تک جا پہنچی۔ سرسا کو حراست میں لے کر بریلی لایا گیا جہاں انھیں اور ان کے پندرہ بیس ساتھیوں کو پولس لائنس میں بٹھائے رکھا گیا۔ ضلع مجسٹریٹ اور ایس ایس پی خود پولس لائنس پہنچے اور سرسا کو اس بات کے لیے منایا کہ وہ تنہا لکھیم پور کھیری چلے جائیں اور اپنے ساتھیوں کو واپس دہلی بھیج دیں۔ نصف رات کے بعد تک چلے اس ہائی وولٹیج ڈرامہ نے ثابت کر دیا کہ کسان تحریک نے یو پی پولس کی بھی نیند اڑا رکھی ہے۔ سرسا نے کہا ہے کہ انھیں بغیر وجہ بتائے گرفتار کیا گیا۔

تصویر بذریعہ مشاہد رفعت
تصویر بذریعہ مشاہد رفعت

منجندر سنگھ سرسا ایک نجی پروگرام میں شرکت کرنے بریلی پہنچے تھے۔ ان کے بریلی میں انٹری لیتے ہی پولس الرٹ ہو گئی تھی۔ ان کا قافلہ بیسل پور ہوتے ہوئے لکھیم پور کھیری جانے کے لیے بریلی سے نکلا۔ اسی درمیان پولس کو خبر ملی کہ وہ لکھیم پور کھیری کے کسانوں سے ٹریکٹر ریلی میں شامل ہونے کی اپیل کرنے جا رہے ہیں۔ بریلی کے سی او سٹی دلیپ سنگھ کے ساتھ پولس کی کئی گاڑیاں بھی سرسا کے قافلے کے پیچھے دوڑ پڑیں۔ پولس نے انھیں بیسل پور کی چینی مل پولس چوکی پر جا کر حراست میں لے لیا۔ پولس نے سرسا کو اپنی گاڑی میں بٹھانے کی کوشش کی تو انھوں نے گاڑی کے پاس کھڑے ہو کر اپنے حامیوں کو مخاطب کیا۔ انھوں نے کہا کہ انھیں گرفتار کیا جا رہا ہے، لیکن اس کی وجہ نہیں بتائی جا رہی ہے۔ وہ اپنے لوگوں کو اس لیے بتا رہے ہیں کہ نہ جانے پولس انھیں کہاں لے جا کر ڈال دے۔ اس کے بعد سرسا تو پولس کی گاڑی میں بیٹھ گئے، لیکن ان کے حامیوں نے راستہ روک لیا۔ حامیوں نے صاف لفظوں میں کہا کہ وہ سرسا کو تنہا نہیں جانے دیں گے۔ کافی دیر بحث کے بعد پولس اس بات پر راضی ہوئی کہ حامی بھی سرسا کے ساتھ ہی بریلی چلیں گے۔


لکھیم پور کھیری سے بریلی پہنچتے پہنچتے رات 10.30 بج چکے تھے۔ سرسا اور ان کے حامیوں کو سیدھے بریلی پولس لائنس لے جایا گیا۔ یہاں بریلی کے ضلع مجسٹریٹ اور ایس ایس پی نے سرسا سے دہلی واپس جانے کے لیے کہا۔ سرسا بضد رہے کہ انھیں لکھیم پور کھیری جانا ہے۔ لمبی بحث کے بعد طے ہوا کہ سرسا اکیلے لکھیم پور کھیری جائیں گے لیکن ان کے ساتھیوں کو یہی سے دہلی لوٹنا ہوگا۔ سرسا نے کہا کہ یہاں سے روانہ ہونے سے پہلے وہ سبھاش نگر گرودوارہ میں متھا ٹیکنا چاہتے ہیں۔ تھوڑی حجت کے بعد پولس اس پر ضامند ہو گئی۔ رات تقریباً 12 بجے سرسا سبھاش نگر گرودوارہ پہنچے۔ انھوں نے نہ صرف یہاں متھا ٹیکا بلکہ لنگر بھی چکھا اور تھوڑی دیر کے لیے ’سنگت‘ سے خطاب بھی کیا۔ اس کے بعد سرسا لکھیم پور کھیری روانہ ہو گئے اور ان کے حامیوں کو دہلی بھیج دیا گیا۔

تصویر بذریعہ مشاہد رفعت
تصویر بذریعہ مشاہد رفعت

اس سے قبل جمعرات کی شام کو سرسا نے انگریزی میں ٹوئٹ کر کے بریلی پہنچنے کی جانکاری لوگوں کو دی تھی۔ انھوں نے لکھا تھا کہ کسانوں کو بغیر وجہ بتائے نوٹس بھیجے جا رہے ہیں۔ ہم اتر پردیش کے کسانوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور یہ یقینی کریں گے کہ یو پی پولس ان کے مظاہرے کے حق پر روک نہ لگا سکے۔ بعد میں سرسا نے انگریزی میں ایک اور ٹوئٹ کیا۔ انھوں نے لکھا کہ اتر پردیش پولس نے انھیں بیسل پور (پیلی بھیت) میں گرفتار کر لیا ہے۔ میرا گناہ یہ ہے کہ میں کسانوں کے حقوق کی آواز اٹھاتا رہا ہوں۔ سپریم کورٹ نے بھی کسانوں کے مظاہرہ کرنے کے حق کو مانا ہے۔ میں پولس سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا یہ قانوناً جرم ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔