علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں یومِ سرسید عظیم الشان پیمانہ پر منایا گیا
ڈاکٹر اسلام نے کہا کہ سرسید کا ماننا تھا کہ معاشرہ کی مکمل ترقی کی کلید تعلیم میں پوشیدہ ہے اور مسلمان تب تک اپنے دیگر ہموطنوں کی برابری نہیں کرسکتے جب تک اپنی توجہ تعلیم کے حصول پر مرکوز نہیں کرتے
علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو)کے بانی، عظیم مصلح، فلسفی اور ماہرِ تعلیم سرسید احمد خاں علیہ الرحمہ کے202ویں یومِ پیدائش کے موقع پر آج علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ایتھلیٹکس گراؤنڈ پر ایک عظیم الشان یادگاری اجلاس کا انعقاد عمل میں آیا جس میں اے ایم یو کے سابق طالب علم، نامور سرمایہ کار و تاجر، سماجی خدمتگار، مصنف اور ایف آئی انوسٹمنٹ گروپ کے سربراہ، امریکہ نشیں ڈاکٹر فرینک اسلام نے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شرکت فرمائی
اپنے خطاب میں ڈاکٹر فرینک اسلام نے کہا کہ سرسید انسانی معاشرہ میں پُر امن بقائے باہم، آپسی تعاون اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے حامی تھے۔ انہوں نے کہا کہ سرسید نے ہندو اور مسلمان کو اپنی دو آنکھوں سے تعبیر کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیا ہوتا اگر میری صرف ایک آنکھ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ بنارس ہندو یونیورسٹی کے بانی پنڈت مدن موہن مالویہ اس بات کے لئے سرسید کی بہت تعریف کیا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی معاشرہ تبھی طاقتور بن سکتا ہے جب اس کے سبھی طبقات میں ہم آہنگی اور تعاون کا جذبہ پایا جاتا ہو اور تقسیم شدہ معاشرہ کبھی طاقتور نہیں ہو سکتا۔ ڈاکٹر اسلام نے کہا کہ سرسید اور پنڈت مدن موہن مالویہ کے درمیان ایک روحانی ہم آہنگی تھی۔
ڈاکٹر اسلام نے کہا کہ سرسید کا ماننا تھا کہ کسی بھی پسماندہ معاشرہ کی مکمل ترقی کی کلید تعلیم میں پوشیدہ ہے اور ہندوستانی مسلمان تب تک اپنے دیگر ہم وطنوں کی برابری نہیں کرسکتے جب تک کہ وہ اپنی توجہ تعلیم کے حصول پر مرکوز نہیں کرتے اور اسی لئے سرسید نے محمڈن اینگلو اورینٹل کالج قائم کرکے جدید اور مغربی علوم کے حصول کی راہ ہموار کی لیکن سرسید نے اپنی دانش گاہ کے دروازے ہندوستان کے سبھی طبقات کے لئے کھلے رکھے اور مسلمان و ہندو سبھی نے یہاں سے خوشہ چینی کی۔
ڈاکٹر فرینک اسلام نے کہا کہ سرسید کا قائم کردہ یہی ادارہ آج علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی شکل میں پھل پھول رہا ہے۔سائنس، ٹیکنالوجی، میڈیسن، زراعت، سماجی علوم سمیت 350؍سے زائد کُل وقتی کورسیز یہاں چل رہے ہیں اور یہاں سے علم اور زندگی کا فلسفہ حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات گزشتہ ایک صدی سے دنیا بھر میں مختلف میدانوں میں اپنی عظمت کا پرچم بلند کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج ضرورت ہے کہ ہم علی گڑھ سے جو بھی حاصل کرتے ہیں اسے اپنی مادرِ علمی کو واپس کریں اور اس کی ترقی میں حصہ داری نبھائیں۔ ڈاکٹر اسلام نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ روز فرینک اینڈ ڈیبی مینجمنٹ کامپلیکس میں انٹر پرنیورشپ و انکیوبیشن سینٹر کا افتتاح کیا ہے جس سے نہ صرف یونیورسٹی کے طلبہ کی تخلیقی صلاحیتوں اور اور فکری اختراع کو فروغ حاصل ہوگا بلکہ قومی ترقی میں بھی ان کی حصہ داری میں اضافہ ہوگا۔ ڈاکٹر اسلام نے کہا کہ سرسیدکا ماننا تھا کہ تمام انسانی برادری آپس میں بھائی بہن ہیں اور مسلمانوں پر خصوصی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ساری انسانیت کی فلاح اور ترقی کے لئے کام کریں۔
اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے خطبۂ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سرسید نے سبھی ہندوستانیوں کیلئے تعلیمی و سماجی اصلاح کی مہم شروع کی اور ایک بڑے طبقہ کے مستقبل کو سنوارا ۔ انھوں نے کہاکہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے سرسید کی فکر اور تحریک کے عین مطابق علم کے کئی نئے میدانوں کو نئے کورسیز شروع کئے ہیں جن میں ایم ٹیک بایو میڈیکل انجینئرنگ، ایم ٹیک سولر اینڈ رِنیو یبل انرجی، ایم بی اے ہاسپیٹل ایڈمنسٹریشن، ایم بی اے اسلامک بینکنگ اینڈ فائننس اور پی جی ڈپلوما اِن مسلم چیپلینسی شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ یونیورسٹی میں روبوٹک انجینئرنگ اور آرٹیفیشیل انٹلی جنس کے نئے سنٹر قائم کیے جارہے ہیں، جب کہ کئی ڈپلوما سیٹوں کو ایم ڈی یا ایم ایس سیٹوں میں تبدیل کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہاکہ پیرامیڈیکل سائنس کالج اور نرسنگ کالج کے لئے عمارتوں کی تعمیر کی جارہی ہے۔
وائس چانسلر نے کہا کہ یوجی سی نے یونیورسٹی میں مشینوں کی خرید اور بنیادی ڈھانچہ کی توسیع کے لئے 19؍کروڑ روپئے دیئے ہیں جب کہ 160؍اسمارٹ کلاس روم بن چکے ہیں اور طالبات کا 1500بیڈ والا بیگم عزیز النساء ہال شروع ہوچکا ہے۔ پروفیسر منصور نے کہا کہ معذوروں کے لئے یونیورسٹی میں داخلہ اور ملازمت میں چار فیصد ریزرویشن نافذ کیا جاچکا ہے۔ انھوں نے کہاکہ ماحولیات کے تحفظ کے تئیں اے ایم یو وقف ہے اور یونیورسٹی میں اب تک 6.5؍میگاواٹ شمسی توانائی کے پروجیکٹ قائم ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ سول انجینئرنگ شعبہ آگرہ میں واقع تاج محل کے ماحولیاتی تحفظ کے پروجیکٹ پر کام کررہا ہے اور یونیورسٹی تین شہروں آگرہ، بریلی اور علی گڑھ میں اسمارٹ سٹی پروجیکٹوں کے نفاذ میں بھی خصوصی تعاون فراہم کررہی ہے۔
پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ حکومت ہند کی وزارت اقلیتی امور کی جانب سے اے ایم یو کے مرشدآباد اور ملاپورم سنٹر میں ہاسٹل کی تعمیر کے لئے 67؍کروڑ روپئے دیئے گئے ہیں جب کہ نیشنل ہیلتھ مشن کے تحت جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج میں سو بیڈ والے ایم سی ایچ وِنگ کی تعمیر کے لئے 28؍کروڑ اور انفرٹیلیٹی یونٹ کے لئے چار کروڑ روپئے کی گرانٹ فراہم کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کمیونٹی کالج کے لئے مولانا آزاد فاؤنڈیشن کی جانب سے ساڑھے پانچ کروڑ اور مشینوں کی خرید و بنیادی ڈھانچہ کی توسیع کے لئے یوجی سی نے تیرہ کروڑ روپئے کی اضافی گرانٹ منظور کی ہے۔ اس کے علاوہ ایگریکلچرل سائنس فیکلٹی کے لئے آئی سی اے آر نے 1.6؍کروڑ روپئے کی ابتدائی گرانٹ جاری کی ہے۔
اے ایم یو کے اساتذہ اور طلبہ کی جانب سے بھی سرسید احمد خاں کو شاندار خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔ اساتذہ کی جانب سے انگریزی میں کامرس شعبہ کی پروفیسر شیبا حامد اور اردو میں شعبۂ اردو کے پروفیسر سید سراج الدین اجملی نے سرسید کے فلسفہ پر خطبہ پیش کیا جبکہ طلبہ کی جانب سے انگریزی میں بی اے انگریزی کی طالبہ عفنان اور اردو میں بی ٹیک سال سوئم کے طالب علم انصب عامر خاں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
اس موقع پر مہمانِ خصوصی ڈاکٹر فرینک اسلام اور وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے آکسفورڈ سینٹر فار اسلامک اسٹڈیز(یو کے) کو سالانہ سرسید ایکسیلینس ایوارڈ(انٹر نیشنل) اور دارالمصنفین شبلی اکیڈمی ،اعظم گڑھ کو سرسید ایکسیلنس ایوارڈ (نیشنل) سے سرفراز کیا۔ یہ ایوارڈ بالترتیب آکسفورڈ سینٹر فار اسلامک اسٹڈیز کے ڈائرکٹر ڈاکٹر فرحان نظامی اور دارالمصنفین شبلی اکیڈمی کے ڈائرکٹر پروفیسر اشتیاق احمد ظلّی نے حاصل کئے۔ انٹرنیشنل زمرہ میں دو لاکھ روپیہ اور نیشنل زمرہ میں ایک لاکھ روپیہ کا چیک، سپاس نامہ اور یاد گاری نشان پیش کیا گیا۔
اے ایم یو رجسٹرار عبدالحمید آئی پی ایس نے مذکورہ ایوارڈوں کے سپاس نامے پڑھے۔ اس کے بعد ڈاکٹر فرحان نظامی اور پروفیسر اشتیاق احمد ظلّی نے ایوارڈ قبول کرتے ہوئے اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر فرحان نظامی نے کہا کہ وہ اس ایوارڈ کے لئے اے ایم یو کے شکر گزار ہیں اور ان کے ادارہ نے فیصلہ کیا ہے کہ انعام کی رقم سے ایک فیلو شپ جاری کی جائے گی جس کے تحت اے ایم یو کے منتخب طالب علم کوانگلینڈ جاکرتحقیق و مطالعہ کا موقعہ ملے گا۔
اس موقعہ پر اے ایم یو کی انّو ویشن کاؤنسل و انکیوبیشن سینٹر کی جانب سے بالترتیب ایک لاکھ روپیہ اور پچاس ہزار روپیہ پر مشتمل سال کا ممتاز ریسرچر ایوارڈ اور ینگ ریسرچر ایوارڈ بالترتیب پلانٹ پروٹیکشن شعبہ کے پروفیسر مجیب الرحمن خاں اور زولوجی شعبہ کے ڈاکٹر ریاض احمد کو پیش کیا گیا۔ یہ دونوں ایوارڈ اے ایم یو کے پرو چانسلر نواب ابن سعید خان آف چھتاری کے بدست دیئے گئے۔
اس کے علاوہ اس سال سے شروع ہونے والا اسٹوڈنٹس ریسرچ اینڈ انّو ویشن ایوارڈ ،پرو وائس چانسلر پروفیسر اختر حسیب نے پیش کیا جس کے تحت اول انعام نینو ٹیکنالوجی سینٹر کے ایم ایس سی کے طالب علم عزیر عالم، دوئم انعام میوزیو لوجی شعبہ میں پی ایچ ڈی کے طالب علم محمد نور الدین انصاری اور بی ایس سی ریاضی کے طالب علم عبدالحنان مستجاب اور سوئم انعام جغرافیہ میں پی ایچ ڈی کے طالب علم کیقباد علی اور بی اے نفسیات کے طالب علم سہیل احمد کو مشترکہ طور سے دیا گیا۔ بی یو ایم ایس کے طالب علم شاہِ عالم کو حوصلہ افزائی انعام دیا گیا۔
اس موقع پر اے ایم یو کے زیرِ اہتمام سرسید علیہ الرحمہ کی حیات و خدمات پر منعقدہ سالانہ مضمون نویسی مقابلہ کے فاتحین کو اے ایم یو کے اعزازی خازن پروفیسر حکیم سید ظل الرحمٰن کے بدست انعامات کے چیک، توصیفی اسناد اور یادگاری نشانات پیش کیے گئے۔25ہزار روپیہ کا اول انعام اے ایم یو کے محمد فرخ الیاس، 15ہزار روپیہ کا دوئم انعام کیرالہ کے ممدوح عبدالفتاح جبکہ10ہزار روپیہ کا سوئم انعام حیدر آباد تلنگانہ کی حنیزہ مریم کو دیا گیا۔ اس کے علاوہ آندھرا پردیش، کیرل، کرناٹک، مدھیہ پردیش، دہلی، اڑیسہ، راجستھان، تمل ناڈو، تلنگانہ، مغربی بنگال اور اتر پردیش کے لئے پانچ پانچ ہزار روپیہ کے اسٹیٹ ٹاپر انعامات بھی دیئے گئے ہیں۔ اتر پردیش کے اسٹیٹ ٹاپر کا انعام مشترکہ طور پر اے ایم یو کے انصب عامر خاں اور محمد سلیم پی کو دیا گیاہے۔
پرو چانسلر نواب ابنِ سعید خاں آف چھتاری نے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر فرینک اسلام کو یادگاری نشان پیش کیا۔ ڈین اسٹوڈنٹس ویلفیئر پروفیسر شمس الحق صدیقی نے شکریہ کی رسم ادا کی۔ ڈاکٹر فائزہ عباسی اور ڈاکٹر شارق عقیل نے مشترکہ طور سے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ اس موقعہ پر ڈاکٹر فرینک اسلام کی اہلیہ ڈیبی جے ڈریزمین، کنٹرولر امتحانات مجیب اللہ زبیری، فائننس آفیسر پروفیسر ایس ایم جاوید اختر، پراکٹر پروفیسر عفیف اللہ خاں اور دیگر مہمانان بڑی تعداد میں موجود تھے۔ اجلاس کا اختتام اے ایم یو ترانہ اور قومی نغمہ کے ساتھ ہوا۔ وائس چانسلر نے اس موقع پر اعلان کیا کہ 18؍اکتوبر کو اے ایم یو اور اس سے ملحق اداروں میں کلاسیز معطل رہیں گی۔
اس سے قبل صبح 6:30 بجے اے ایم یو کی جامع مسجد میں قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا جس میں کثیر تعداد میں اساتذہ، طلبہ اور یونیورسٹی کے ملازمین موجود تھے۔ اس کے بعد وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور، پرو وائس چانسلر پروفیسر اختر حسیب، رجسٹرار عبدالحمید آئی پی ایس اور سینئر اساتذہ نے مزارِ سرسید پر پھولوں کی چادر پیش کی۔ اس کے علاوہ صبح دس بجے وائس چانسلر نے سرسید اکیڈمی میں سرسید علیہ الرحمہ کی حیات و خدمات پر کتابوں کی نمائش کا افتتاح کیا۔
18؍اکتوبر کو جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے آڈیٹوریم میں ابنائے قدیم کا اجلاس صبح دس بجے منعقد ہوگا جس میں مہمان خصوصی کے طورپر اے ڈی جی اترپردیش ذکی احمد آئی پی ایس شرکت کریں گے، جب کہ امریکہ میں مقیم یونیورسٹی کے سابق طالب علم ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ اور کالی کٹ یونیورسٹی کی سابق وائس چانسلر پروفیسر انور جہاں زبیری بطور مہمان اعزازی موجود رہیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 17 Oct 2019, 7:01 PM