کشمیر کا واحد میڈیا سنٹر صحافیوں اور مقامی میڈیا اداروں کے لیے آکسیجن کے مترادف
مقامی اخبارات کے مدیران کا کہنا ہے کہ انہیں اخبارات کی اشاعت جاری رکھنے کے لئے انتہائی تگ و دو کرنی پڑتی ہے۔ خبریں حاصل کرنے کے لئے اپنے دفتر سے میڈیا سنٹر تک روزانہ کئی چکر لگانے پڑتے ہیں۔
از: ظہور حسین بٹ
سری نگر: وادی کشمیر میں 5 اگست سے جاری مواصلاتی پابندی کے چلتے جموں وکشمیر حکومت کے محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کی جانب سے سونہ وار سری نگر کے ایک نجی ہوٹل میں قائم کردہ میڈیا سنٹر اس وقت وادی میں موجود مقامی و غیر مقامی صحافیوں اور مقامی میڈیا اداروں کے لئے آکسیجن کی حیثیت رکھتا ہے۔ میڈیا سنٹر جہاں صحافیوں اور میڈیا اداروں کے لئے انٹرنیٹ کنکشن سے لیس پانچ کمپیوٹرس اور کالنگ کے لئے ایک موبائل فون دستیاب ہیں، میں صبح سے رات دیر گئے تک صحافیوں اور مقامی اخبارات کے ملازمین کو اپنی باری کا انتظار کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
مقامی اخبارات کے مدیران کا کہنا ہے کہ انہیں اخبارات کی اشاعت جاری رکھنے کے لئے انتہائی تگ و دو کرنی پڑتی ہے۔ ای میل دیکھنے اور خبر رساں ایجنسیوں سے خبریں حاصل کرنے کے لئے اپنے دفتر سے میڈیا سنٹر تک روزانہ کئی چکر لگانے پڑتے ہیں۔ انہوں نے میڈیا سنٹر کے قیام کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ موجودہ وقت میں یہ ہمارے لئے آکسیجن جیسا ثابت ہورہا ہے لیکن یہ کسی بھی لحاظ سے ہمارے دفاتر میں لگے انٹرنیٹ کنکشنز کا متبادل نہیں ہے۔ انہوں نے میڈیا دفاتر کے فون اور انٹرنیٹ کنکشنز کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔
قومی و غیر ملکی میڈیا اداروں کے ساتھ وابستہ صحافیوں کا کہنا ہے کہ انہیں اپنی رپورٹیں متعلقہ اداروں تک پہنچانے کے لئے میڈیا سنٹر میں کافی دیر تک اپنی باری کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میڈیا سنٹر میں انٹرنیٹ کی رفتار کم ہونے کی وجہ سے تصویریں اور ویڈیوز بھیجنا بہت مشکل کام ثابت ہورہا ہے۔ انہوں نے میڈیا دفاتر کے انٹرنیٹ کنکشن بحال کرنے کے علاوہ میڈیا سنٹر میں کمپیوٹرس کی تعداد بڑھانے اور وائی فائی سہولیت دستیاب بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک غیر ملکی میڈیا ادارے کے لئے کام کرنے والے صحافی نے نام نہ ظاہر کرنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ میڈیا سنٹر کا قیام محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کی طرف سے اٹھایا گیا ایک قابل سراہنا اقدام ہے تاہم یہاں کمپیوٹرس کی تعداد اور انٹرنیٹ کی رفتار بڑھانے کی سخت ضرورت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میڈیا سنٹر کے قیام سے پہلے مجھی اپنی رپورٹ فائل کرنے کے لئے کسی دوسری ریاست کا رخ کرنا پڑتا تھا۔ ہمارے لئے موجودہ وقت میں خبریں فائل کرنا بہت ضروری ہے۔ میڈیا سنٹر کے قیام سے ہمیں بہت راحت نصیب ہوئی ہے لیکن اچھا ہوتا اگر ہمارے دفاتر کے میڈیا کنکشن بحال کیے جاتے‘۔
ایک قومی خبر رساں ایجنسی کے نمائندے نے بتایا کہ مواصلاتی پابندی کی وجہ سے انہیں اپنے ادارے تک خبریں پہنچانے اور ادارے کے کشمیر میں موجود سبسکرائبرس کو مقامی، قومی، غیر ملکی اور دیگر خبریں حاصل کرنے میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اگرچہ میڈیا سنٹر کے قیام سے انہیں بہت حد تک راحت نصیب ہوئی ہے تاہم بھاری رش کی وجہ سے وہ وقت پر خبریں نہیں بھیج پاتے ہیں۔
اس دوران محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے ایک افسر نے بتایا کہ میڈیا افراد کو درپیش مشکلات کا ازالہ کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ میڈیا سنٹر میں کمپیوٹرس کی تعداد بڑھائی گئی ہے اور مزید سہولیات دستیاب بنانے کی تگ و دو جاری ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 4 اگست کی رات دیر گئے وادی کشمیر میں تمام مواصلاتی کمپنیوں نے سرکاری احکامات پر فون و انٹرنیٹ خدمات منقطع کیں جو ہنوز معطل ہیں۔ اگرچہ کشمیر میں فون اور انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کوئی نئی بات نہیں ہے تاہم پہلی بار سرکاری مواصلاتی کمپنی بھارت سنچار نگم لمیٹڈ کی لینڈ لائن فون اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات کو معطل کیا گیا۔ تاہم وادی کے بیشتر حصوں میں چند روز قبل بی ایس این ایل کی لینڈ لائن فون خدمات بحال کی گئیں۔
وادی کشمیر میں مواصلاتی پابندی مرکزی حکومت کے حالیہ اقدامات جن کے تحت ریاست کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 ہٹائی گئی اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرکے مرکز کے زیر انتظام والے علاقے بنائے گئے کے تناظر میں عائد کی گئی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ مواصلاتی پابندی مرحلہ وار طریقے سے ہٹائی جائے گی۔
مواصلاتی پابندی کی وجہ سے زندگی کا ہر ایک شعبہ بری طرح سے متاثر ہو کر رہ گیا ہے۔ عام لوگوں کو بالعموم جبکہ طلباء اور پیشہ ور افراد کو بالخصوص شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ملک کی مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم کشمیری طلباء نے حکومت سے وادی میں مواصلاتی خدمات بحال کرنے کی اپیل کی ہے۔ طلباء کے ایک گروپ نے یو این آئی اردو کو فون پر بتایا کہ وادی میں موبائل فون و انٹرنیٹ خدمات کی مسلسل معطلی کی وجہ سے وہ اپنے افراد خانہ سے بات کرنے سے قاصر ہیں۔
دریں اثنا کشمیر پریس کلب کے ایک وفد نے محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کی سربراہ ڈاکٹر سحرش اصغر سے ملاقات کے دوران مطالبہ کیا ہے کہ صحافیوں اور میڈیا اداروں کے انٹرنیٹ و فون کنکشن بحال کئے جانے چاہیے۔ اس کے علاوہ میڈیا سنٹر میں انٹرنیٹ سے لیس کمپیوٹرس کی تعداد پانچ سے بڑھاکر 12 کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔