سنگھو بارڈر قتل: ملزم نہنگوں اور بی جے پی کے درمیان گہرے رشتوں کا انکشاف

کچھ مہینے قبل جب کسان تحریک عروج پر تھی، مرکزی وزیر زراعت نریندر تومر کے ذریعہ لکھبیر قتل معاملہ کی ذمہ داری لینے والی نہنگ تنظیم کے لیڈر بابا امن سنگھ کو باقاعدہ سروپا دے کر نوازا گیا تھا۔

تصویر امریک
تصویر امریک
user

امریک

چنڈی گڑھ سے شائع ہونے والے انگریزی روزنامہ ’دی ٹریبیون‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق سنگھو بارڈر پر بے رحمی سے مار دیئے گئے ترنتارن کے لکھبیر سنگھ قتل کی ذمہ داری لینے والی نہنگ تنظیم کے مرکزی حکومت سے گہرے رشتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کسان تحریک کے عروج کے وقت نہنگ تنظیم کے لیڈر بابا امن سنگھ کے ساتھ مرکزی وزیر زراعت نریندر تومر سمیت کئی وزیر اور بی جے پی لیڈر میٹنگیں کر چکے ہیں۔ ایسے میں لکھبیر قتل واقعہ کے پیچھے کوئی گہری سازش کا اندیشہ ہے۔

’دی ٹریبیون‘ کے مطابق کچھ مہینے پہلے، جب مرکز کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسان تحریک عروج پر تھی تب مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے لکھبیر قتل معاملہ کی ذمہ داری لینے والی نہنگ تنظیم کے لیڈر بابا امن سنگھ کو باقاعدہ سروپا دے کر اپنی سرکاری رہائش پر اعزاز بخشا تھا۔ دراصل نہنگ لیڈر بابا امن سنگھ مبینہ طور پر اعلیٰ بی جے پی لیڈروں اور مرکزی وزراء سے سنگھو بارڈر پر ڈٹے کسانوں کی طرف سے یکطرفہ ثالثی کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔


نہنگ جتھہ بندی کا لیڈر بابا امن سنگھ مرکزی وزیر مملکت برائے زراعت و کسان فلاح کیلاش چودھری کے دہلی واقع سرکاری بنگلے پر مرکزی وزیر زراعت نریندر تومر کے ساتھ دوپہر کے کھانے پر طویل میٹنگ بھی کر چکا ہے۔ اس ظہرانہ میں جھارکھنڈ کے بی جے پی رکن پارلیمنٹ سشیل کمار سنگھ، بھارت-تبت ایسو سی ایشن کے قومی جنرل سکریٹری سوربھ سارسوت، بی جے پی کی طرف سے قومی کسان لیڈر بتائے جانے والے اور بی جے پی کسان مورچہ کے سابق قومی جنرل سکریٹری سکھ مہندر پال سنگھ گریوا کے ساتھ ساتھ پنجاب کا ایک بدنام پولیس اہلکار گرمیت سنگھ پنکی کیٹ بھی شامل تھا۔

’دی ٹریبیون‘ کا کہنا ہے کہ اس کے پاس تین تصاویر موجود ہیں، جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ نہنگ لیڈر بابا امن سنگھ کی بی جے پی لیڈروں کے ساتھ گہری نزدیکیاں ہیں۔ اخبار سے بات چیت میں گریوال نے اعتراف کیا کہ جس میٹنگ میں وہ سرکردہ بی جے پی لیڈروں سے ملے، اس میں نہنگ لیڈر امن شامل تھا۔ خاص بات یہ ہے کہ گریوال جموں اور کشمیر کے بھارت-تبت ایسو سی ایشن کی یونٹس سے بھی وابستہ ہیں۔


غور طلب ہے کہ جس نہنگ تنظیم پر اتنے خطرناک قتل کا سیدھا الزام ہے، اس کے سینئر لیڈر کا بی جے پی کے قومی سطح کے لیڈروں اور وزراء کے ساتھ ایسا تال میل کوئی عام بات نہیں ہے۔ ’دی ٹریبیون‘ کے ذریعہ اس بابت پوچھے گئے سوال کے جواب میں نہنگ لیڈر امن سنگھ کہتا ہے کہ وہ روزانہ کئی لوگوں اور لیڈروں سے ملتا رہتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ بے ادبی کرنے والے کا قتل ایک مذہبی معاملہ ہے، اس کا کسی دیگر معاملے سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ ہمارے نہنگ خودسپردگی کر چکے ہیں۔

’دی ٹریبیون‘ کے اس انکشاف کے بعد پنجاب کے گوشے گوشے میں یہ سوال پوچھا جا رہا ہے کہ اب یہ ایشو کدھر جائے گا؟ کیونکہ لکھبیر قتل معاملے کے لیے بی جے پی لگاتار کسان سنیوکت مورچہ کو گنہگار ٹھہرا رہی ہے۔ کہیں نہ کہیں اسے نسلی رنگت دینے کی بھی سازش کی جا رہی ہے۔ البتہ بی جے پی امن سنگھ کو سروپا دیئے جانے اور اپنے سرکردہ لیڈروں سے اس کی ملاقات پر خاموش ہے۔ صوبے میں اور باہر بھی کئی لوگ پہلے سے ہی مانتے آئے ہیں کہ لکھبیر قتل معاملہ کے پیچھے کوئی سازش ہو سکتی ہے۔ ان لوگوں کا شک اب ’دی ٹریبیون‘ کے انکشاف کے بعد پختہ ہو چلا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔