سکم: الرٹ کے بعد خالی کرایا جا رہا گلیشیر جھیل کا قریبی علاقہ، تباہی کا خطرہ

گنگٹوک کے ضلع مجسٹریٹ تھوشارے نکھارے نے کہا کہ سیٹلائٹ ڈیٹا سے ساکو چو کے اوپر گلیشیر کے درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے، اگر درجہ حرارت مستحکم ہو جاتا ہے تو کوئی پریشانی نہیں ہوگی

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

گوہاٹی: سکم میں جنوبی لوناک جھیل پر بادل پھٹنے سے ہونے والی زبردست تباہی کے بعد منگن ضلع میں لاچین کے قریب ساکو چو جھیل سے سیلاب کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ لہذا جھیل کے ساتھ والے علاقے کو خالی کرایا جا رہا ہے اور یہاں رہنے والے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

دراصل جھیل ٹوٹنے کے دہانے پر ہے جس کے بعد حکام کو کناروں پر رہنے والے لوگوں کے لیے الرٹ جاری کرنا پڑا۔ ساکو چو برفانی جھیل تھانگو گاؤں کے اوپر ہے۔ یہ 1.3 کلومیٹر لمبی ہے، گاؤں یہاں سے صرف 12 کلومیٹر دور ہے۔ جھیل میں بڑھتے ہوئے پانی کو دیکھتے ہوئے حکام نے گنگٹوک ضلع کے سنگتم، منگن ضلع میں ڈکچو اور پاکیونگ ضلع میں رنگپو آئی بی ایم کے علاقے کو خالی کرا لیا ہے۔


گنگٹوک کے ضلع مجسٹریٹ تھوشارے نکھارے نے کہا کہ سیٹلائٹ ڈیٹا نے ساکو چو کے اوپر گلیشیر کے درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ دکھایا ہے۔ افسر نے کہا کہ درجہ حرارت مستحکم ہو جائے تو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ صبح دوبارہ علاقے کی صورتحال کا جائزہ لیں گے۔ نکھارے نے کہا کہ احتیاطی اقدام کے طور پر لوگوں کے لیے الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جھیل میں گاد جمع ہو گئی ہے۔ پانی کی اچانک آمد سے جھیل پھٹ گئی تو لوگوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

وہیں، مرکزی حکومت نے کہا کہ وہ سیلاب کا پانی کم ہونے کے بعد سکم میں پن بجلی منصوبوں کو پہنچنے والے نقصان کا تفصیلی جائزہ لے گی۔ بجلی کی وزارت نے کہا کہ سرکاری ہائیڈرو پاور کمپنی این ایچ پی سی پن بجلی کے منصوبوں کو جلد از جلد شروع کرنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کر رہی ہے۔ خیال رہے کہ منگل کو بادل پھٹنے سے آنے والے سیلاب میں اب تک 19 افراد جان بحق ہو چکے ہیں، جن میں فوج کے 6 اہلکار بھی شامل ہیں۔ 16 فوجیوں سمیت 100 افراد لاپتہ ہیں، جن کی تلاش کے لیے آپریشن جاری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔