سکھ لڑکی کے اغوا، جبراً مذہب تبدیلی اور نکاح سے ناراض سکھ طبقہ کا زوردار مظاہرہ

دہلی واقع پاکستان ہائی کمیشن کے سامنے بڑی تعداد میں سکھ طبقہ کے لوگوں نے مظاہرہ کیا۔انھوں نے اغوا کی گئی لڑکی کو اس کے گھروالوں کو سونپنے اور پاکستان میں اقلیتوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: پاکستان کے پنجاب صوبے میں ایک سکھ لڑکی کا اغوا اور زبردستی اس کا مذہب تبدیل کراکے نکاح کرانے کے سلسلے میں سکھ طبقے میں زبردست اشتعال ہے اور اسے ظاہر کرنے کےلئے انہوں نے پیر کو نئی دہلی میں واقع پاکستان ہائی کمیشن کے سامنے زوردار مظاہرہ کیا اور پاکستان کی مخالفت میں نعرے لگائے۔

نئی دہلی کے چانکیہ پوری میں واقع پاکستان ہائی کمیشن کے سامنے سکھ طبقے سمیت دیگر طبقوں کے لوگ بھی بڑی تعداد میں جمع ہوئے۔مظاہرین نے اغوا کی گئی لڑکی کو اس کے گھروالوں کو سونپنے اور پاکستان میں اقلیتوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے سلسلے میں جم کر نعرے بازی کی ۔مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ عمران خان حکومت پاکستان میں رہنے والے اقلیتوں کی سیکورٹی کو یقینی بنائے۔وہ اس معاملے میں پاکستان حکومت سے سخت سے سخت کارروائی کا مطالبہ بھی کررہے ہیں۔ مظاہرین کو قابو کرنے کےلئے موقع پر بڑی تعداد میں پولس دستہ تعینات کیاگیا،لیکن اس واقعہ سے زبردستی غصہ میں نظرآرہے مظاہرین نے پولس کے بیریکیڈ کو توڑ دیا۔مظاہرین نے عمران خان کا پتلا بھی جلایا۔


واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو آیا تھا جس میں پاکستان کے پنجاب صوبے میں ایک لڑکی کے گھروالوں نے الزام لگایا تھا کہ ان کی بیٹی کو بندوق کی نوک پر اغوا کرکے اس کا مذہب تبدیل کرادیا گیا ہے۔یہ متاثرہ لڑکی ایک گرنتھی کی بیٹی ہے۔

ہندوستان نے اس واقعہ کی سخت مذمت کی ہے۔وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا’’سیول سوسائٹی اور ملک کے لوگ پاکستان میں دو سکھ لڑکیوں کے اغوا ،زبردستی ان کے مذہب تبدیل کرانے اور نکاح کرانے کےحالیہ واقعات کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ہم نے پاکستان کو اپنی تشویش سے مطلع کرایا ہے اور اس سلسلے میں فوراً کارروائی کرنے کےلئے کہا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔