پاکستان روانگی کے لیے سدھو تیار... بس مودی حکومت کی منظوری کا انتظار
سابق ہندوستانی کرکٹر اور سیاستداں نوجوت سنگھ سدھو نے عمران خان کی حلف برداری تقریب میں شامل ہونے کے لیے ویزا کی درخواست جمع کر دی ہے اور اب صرف مودی حکومت کی منظوری کا انتظار ہے۔
عمران خان کی پارٹی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حلف برداری تقریب میں شامل ہونے کی دعوت عمران کے کئی ہندوستانی کرکٹر دوستوں کو دی، جن میں سنیل گاوسکر، کپل دیو اور نوجوت سنگھ سدھو شامل ہیں۔ سنیل گاوسکر نے تو اس تقریب میں شرکت سے یہ کہتے ہوئے معذرت کر لی کہ وہ ہندوستان-انگلینڈ کے درمیان ہو رہے ٹیسٹ میچ کی وجہ سے کافی مصروف ہیں۔ کپل دیو اس تقریب میں شامل ہوں گے یا نہیں اس سلسلے میں کوئی پختہ جانکاری نہیں ہے لیکن سدھو نے پہلے ہی عمران کی حلف برداری تقریب میں شامل ہونے کی خواہش کا اظہار کر دیا تھا۔ اب انھوں نے پاکستان جانے کے لیے ویزا کی درخواست جمع کر دی ہے اور مودی حکومت سے منظوری ملنے کا انتظار کر رہے ہیں۔
نوجوت سنگھ سدھو نے ویزا سے متعلق جو بھی کاغذی کارروائی تھی وہ پیر کے روز دہلی واقع پاکستان ہائی کمیشن میں پہنچ کر پوری کی۔ انھوں نے اس موقع پر کہا کہ ’’میں نے حکومت سے اجازت کے لیے درخواست دے دی ہے۔ اب سب کچھ حکومت ہند کی اجازت پر منحصر کرتا ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں کرکٹر سے لیڈر بنے عمران خان 18 اگست کو وزیر اعظم عہدہ کا حلف لینے جا رہے ہیں اور اس خاص دن کے لیے انھوں نے کئی مشہور ہستیوں سمیت ہندوستان کے 3 سابق کرکٹروں (سنیل گاوسکر، کپل دیو اور سدھو) اور عامر خان کو مدعو کیا۔ عامر خان چونکہ ’پانی فاؤنڈیشن‘ کے ایک پروگرام کی تیاریاں زور و شور سے کر رہے ہیں اس لیے انھوں نے بھی گاوسکر کی طرح حلف برداری تقریب میں شامل ہونے سے معذرت کر لی، لیکن ساتھ ہی کہا کہ جلد ہی وہ اپنے ہندوستانی ساتھیوں کے ساتھ عمران سے ملنے پہنچیں گے۔
واضح رہے کہ پاکستان کی نوتشکیل پارلیمنٹ کی پہلی میٹنگ آج ہوئی جس میں نئی حکومت کو اقتدار سونپنے کا عمل شروع ہوا۔ پاکستان میں گزشتہ 25 جولائی کو ہوئے انتخابات میں عمران خان کی پارٹی پی ٹی آئی سب سے بڑی پارٹی کی شکل میں اُبھری۔ اسے 116 سیٹیں ملی تھیں۔ اس میں 9 آزاد اراکین کے شامل ہونے کے بعد یہ تعداد بڑھ کر 125 ہو گئی ہے۔ خواتین کے لیے محفوظ 60 سیٹوں میں سے 28 سیٹوں کے ساتھ پی ٹی آئی کی سیٹوں کی تعداد 158 پہنچ گئی ہے۔ اس کے بعد بھی 342 اراکین کے ایوان میں اکثریت کے لیے 172 سیٹیں چاہئیں۔ پی ٹی آئی اس عدد میں سے 14 سیٹ پیچھے ہے، لیکن کئی چھوٹی پارٹیوں کی انھیں حمایت حاصل ہے اور اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر و وزیر اعظم کے انتخاب میں اسے کم از کم 180 اراکین کی حمایت ملنے کی امید ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔