سدھو موسیٰ والا قتل: پولیس نے 3 ملزمین کو کیا گرفتار، 8 گرینیڈ اور 3 پستول برآمد

اسپیشل سیل کے اسپیشل سی پی ایچ جی ایس دھالیوال نے بتایا کہ پہلے ہی چھ شوٹرس کی شناخت کیے جانے کی اطلاع پولیس کے ذریعہ دی گئی تھی، اور سنڈیکیٹ کے اراکین سے لگاتار پوچھ تاچھ بھی ہو رہی تھی۔

سدھو موسیٰ والا کی فائل تصویر
سدھو موسیٰ والا کی فائل تصویر
user

قومی آواز بیورو

سدھو موسیٰ والا قتل معاملے کو لے کر دہلی پولیس کو ایک بڑی کامیابی ہاتھ لگی ہے۔ دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے پیر کے روز پریس کانفرنس کر بتایا کہ سدھو موسیٰ والا قتل معاملے میں شامل دو اہم شوٹرس سمیت ان کے ماڈیول ہیڈ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان کے پاس سے کثیر مقدار میں اسلحہ اور دھماکہ خیز سامان برآمد ہوا ہے۔ اسپیشل سیل کے اسپیشل سی پی ایچ جی ایس دھالیوال نے کہا کہ 29 مئی کو سدھو موسیٰ والا کا قتل ہوا تھا اور تب سے اسپیشل سیل اس کیس پر لگاتار کام کر رہی ہے۔

دھالیوال نے بتایا کہ پہلے ہی چھ شوٹرس کی شناخت کیے جانے کی اطلاع پولیس کے ذریعہ دی گئی تھی، اور سنڈیکیٹ کے اراکین سے لگاتار پوچھ تاچھ بھی ہو رہی تھی۔ پوچھ تاچھ میں پتہ چلا کہ سدھو موسیٰ والا قتل والے دن دو ماڈیول واقعہ کو انجام دینے کے لیے کام کر رہے تھے۔ دونوں ماڈیول گولڈی براڑ سے رابطے میں تھے۔ بولیرو گاڑی کشش چلا رہا تھا اور پریہ ورت فوجی ہیڈ کر رہا تھا۔ بولیرو گاڑی میں 4 لوگ سوار تھے اور کورولا میں 2 شوٹرس تھے۔ انکت سرسا، دیپک، پریہ ورت، ماڈیول چیف سبھی بولیرو کار میں تھے۔ جاگروپ روپا کورولا کار چلا رہا تھا۔ اس میں منپریت منو بھی سوار تھا۔ منپریت منو نے سدھو موسیٰ والا پر فائرنگ کی۔ بعد میں باقی سبھی نے بھی گولی چلائی تھی۔ واقعہ کے فوراً بعد منپریت منو اور روپا وہاں سے چلے گئے، جب کہ پریہ ورت کا لیڈ ماڈیول بھی موقع سے فرار ہو گیا۔


اسپیشل سی پی نے بتایا کہ 19 تاریخ کو سیل نے گجرات کے مدرا بندرگاہ کے پاس سے ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔ وہاں انھوں نے ایک مکان کرایہ پر لیا ہوا تھا۔ ان کے پاس سے 8 گرینیڈ، گرینیڈ لانچر، 9 الیکٹرانک ڈیٹونیٹر بھی برآمد ہوئے ہیں۔ ہریانہ کے ہسار ضلع سے اسلحے برآمد کیے گئے ہیں۔ گرفتار کیے گئے تین ملزمین میں سے ایک واقعہ کے وقت اہم سازشی گولڈی براڑ کے رابطے میں تھا۔ واقعہ سے پہلے ان کے پاس فون آیا تھا کیونکہ گولڈی براڑ کو ریکی سےخبر ملی تھی کہ سدھو موسیٰ والا ضروری سیکورٹی کے بغیر گھوم رہا ہے۔ شوٹنگ کے بعد انھوں نے پھر سے گولڈی کو فون کیا اور کہا کہ انھوں نے ٹاسک پورا کر دیا ہے۔ پولیس نے یہ بھی بتایا کہ واردات میں اے کے سیریز کی رائفل کا استعمال کیا گیا تھا۔ قتل کے وقت گرینیڈ بھی ان کے پاس تھے جسے بیک اَپ کے لیے انھوں نے رکھا تھا کہ اگر رائفل سے قتل نہیں کر پائے تو ہینڈگرینیڈ کا استعمال کرتے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔