دہلی میں افسران اور ارکان اسمبلی کے مابین مارپیٹ
چیف سکریٹری کے ساتھ عآپ ممبران اسمبلی کی بدسلوکی اور وزراء کے ساتھ نوکرشاہوں کی بدسلوکی کے بعد دہلی کی سیاست گرم۔
دہلی کے چیف سکریٹری انشو پرکاش کے ساتھ وزیر اعلی اروند کجریوال کے گھر پر مبینہ طور پر بدسلوكی کا معاملہ سامنے آیا ہے جس کے بعد عام آدمی پارٹی (عآپ) کے خلاف کانگریس اور بی جے پی دونوں نے محاذ کھول دیئے ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کا کہنا ہے کہ مسٹر پرکاش کے ساتھ مبینہ طور پر یہ بدسلوکی مسٹر کجریوال کی موجودگی میں ان کی سرکاری رہائش گاہ پر پیر کی شب ہوئی۔ اس معاملے میں آج دہلی سکریٹریٹ میں وزراء کے ساتھ نوکرشاہوں کی بدسلوکی کا معاملہ بھی سامنے آیا ہے، جس کے سبب دہلی کی سیاست میں گرمی پیدا ہو گئی ہے۔ سرکاری افسران نے ناراضگی میں ہڑتال پر جانے اور کام کاج پوری طرح بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق چیف سکریٹری کے ساتھ بدسلوکی عآپ ممبران اسمبلی پرکاش جاروال اور امانت اللہ خان کے ذریعہ کی گئی جس کے بعد آئی اے ایس ایسو سی ایشن کجریوال حکومت سے بے حد ناراض ہے۔ عآپ ممبران اسمبلی کی جانب سے دھکّا دینے کے معاملے میں ایسو سی ایشن نے کجریوال حکومت کو برخاست کرنے کا مطالبہ تک کر دیا ہے۔
دراصل پیر کی شب ایک میٹنگ میں امانت اللہ خان نے شکایت کی کہ راشن کی دکانوں پر مشین لگنے کے سبب ڈھائی لاکھ فیملیوں کو گزشتہ مہینے سے راشن نہیں ملا ہے۔ اس شکایت پر چیف سکریٹری نے کہا کہ وہ ان سبھی سوالوں کا جواب لیفٹیننٹ گورنر کو دیں گے۔ غالباً اسی بات پر دونوں کے درمیان بحث بڑھ گئی اور عآپ کے دو ممبران اسمبلیوں نے چیف سکریٹری کے ساتھ بدتمیزی کی۔
امانت اللہ خان کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ ’’دست درازی چیف سکریٹری انشو پرکاش کی جانب سے شروع ہوئی تھی، میں نے تو صرف انھیں رکنے کے لیے کہا تھا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’چیف سکریٹری کے ساتھ کوئی بدسلوکی نہیں ہوئی، میرے خلاف جھوٹے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔‘‘
ناراض آئی اے ایس ایسو سی ایشن نے اس سلسلے میں صدر جمہوریہ سے ملاقات کرنے کا ذہن بنا لیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صدر جمہوریہ سے ملاقات کر کے عآپ ممبران اسمبلی کی شکایت بھی کی جائے گی اور ان کے خلاف کیس درج کرنے کا مطالبہ بھی کیا جائے گا۔ دہلی ایڈمنسٹریٹو سب آرڈینیٹ سروسز کے صدر ڈی این سنگھ نے اس معاملے میں کہا ہے کہ ’’ہم فوری اثر سے ہڑتال پر جا رہے ہیں۔ ہم اپنے چیف سکریٹری انشو پرکاش کے ساتھ ہیں۔ جب تک قصورواروں کو گرفتار نہیں کیا جائے گا، ہم کام پر نہیں لوٹیں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ جو لوگ ذمہ دار ہیں لیفٹیننٹ گورنر سے ان کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ آئینی بحران جیسا ہے۔ گزشتہ کئی سالوں میں ایسا کچھ نہیں دیکھا گیا ہے۔
اس وقت دہلی سکریٹریٹ میں یہ پورا معاملہ گرم بنا ہوا ہے۔ عام آدمی پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ نوکرشاہوں نے سکریٹریٹ میں عآپ لیڈر آشیش کھیتان کے ساتھ بدسلوکی کی ہے۔ ایک خبر رساں ادارہ سے بات چیت کرتے ہوئے آشیش کھیتان نے بھی اس بات کا اعتراف کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ ایلیویٹر کے باہر تقریباً 250 لوگوں کی بھیڑ جمع تھی جن میں سے 30-20 ناراض لوگ میری طرف بی جے پی کے نام کا نعرہ لگاتے ہوئے آگے بڑھے۔‘‘ انھوں نے مزید بتایا کہ ’’مجھے میرے پرسنل سیکوریٹی افسر نے بچایا جو اس پورے واقعہ میں زخمی ہو گیا۔‘‘ آشیش کھیتان نے یہ بھی بتایا کہ یہ پورا معاملہ سی سی ٹی وی میں قید ہو چکا ہے۔
عآپ ممبر اسمبلی سوربھ بھاردواج کا بھی کہنا ہے کہ بی جے پی کے لوگ دہلی سکریٹریٹ کے باہر اکٹھا ہو رہے ہیں اور ہمارے وزراء کے ساتھ بدسلوکی کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ دوپہر میں وہ وزیر داخلہ سے ملاقات کریں گے اور پورے معاملے کو ان کے سامنے رکھیں گے۔
اس پورے معاملے میں کانگریس کے سینئر لیڈر اجے ماکن نے بھی عآپ ممبران اسمبلی کے ذریعہ چیف سکریٹری کے ساتھ بدسلوکی کو غلط ٹھہرایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر کو فوراً دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال سے ملاقات کرنی چاہیے اور اس سلسلے میں کوئی ٹھوس قدم اٹھانا چاہیے تاکہ آئی اے ایس افسران کو بھروسے میں لیا جاسکے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 20 Feb 2018, 2:40 PM