شری کرشن جنم بھومی تنازعہ ہائی کورٹ پہنچا، شاہی عیدگاہ مسجد توڑ کر مندر بنانے کا مطالبہ!
متھرا شاہی عیدگاہ مسجد کی جگہ کرشن مندر بنانے کا مطالبہ کرنے والی عرضی سپریم کورٹ کے وکیل مہک مہیشوری نے داخل کی ہے۔ 17 نومبر کو پتہ چل سکے گا کہ یہ عرضی سماعت کے لیے منظور کی جائے گی یا نہیں۔
اتر پردیش کے متھرا واقع شاہی عیدگاہ مسجد کو توڑ کر مندر بنانے کا مطالبہ اب الٰہ آباد ہائی کورٹ پہنچ گیا ہے۔ عیدگاہ مسجد کو توڑ کر یہاں مندر بنانے کے لیے عرضی سپریم کورٹ کے وکیل مہک مہیشوری نے داخل کی ہے۔ عرضی میں انھوں نے کہا ہے کہ جس جگہ پر شاہی عیدگاہ مسجد بنائی گئی ہے، وہ جگہ ہندوؤں کے حوالے کیا جائے تاکہ اس جگہ پر دوبارہ مندر تعمیر ہو۔ ساتھ ہی یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ جب تک اس عرضی کا نمٹارا نہیں ہو جاتا، اس وقت تک عدالت جنم اشٹمی یا ہفتہ کے کچھ دن عیدگاہ مسجد کے اندر ہندوؤں کو پوجا کرنے کی اجازت دے۔
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق مہک مہیشوری نے اپنی عرضی میں عدالت سے کہا ہے کہ وہ حکومت کو ہدایت دے کہ عدالتی نگرانی میں متنازعہ جگہ کی کھدائی ہو اور اس کی رپورٹ عدالت میں سونپی جائے۔ عرضی دہندہ کے مطابق جس جگہ پر ابھی عیدگاہ مسجد ہے، وہ جگہ دراصل جیل تھی جہاں بھگوان شری کرشن کی پیدائش ہوئی تھی۔ اس عرضی میں ملک میں موجود مذہبی مقامات کی شکل 15 اگست 1947 کے وقت جیسا ہی بنائے رکھنے کی سہولت والے قانون ’پلیسز آف ورشپ ایکٹ 1991‘ کو بھی چیلنج پیش کیا گیا۔
یہاں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ الٰہ آباد ہائی کورٹ میں آج سے تعطیل ہو گئی ہے اور اب 17 نومبر کو عدالتی کام ہوگا۔ اس لیے اب اس بات کا پتہ 17 نومبر کو ہی چل پائے گا کہ عرضی کو سماعت کے لیے منظور کیا جاتا ہے یا نہیں۔ لیکن متھرا کی متنازعہ زمین ہندوؤں کے حوالے کرنے اور شاہی عیدگاہ مسجد کو ہٹا کر وہاں مندر بنانے کا مطالبہ کرنے والی اس عرضی نے ایک بار پھر لوگوں کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ بابری مسجد-رام مندر والی کہانی دوبارہ شروع ہو چکی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ 30 ستمبر کو شری کرشن جنم بھومی کے پاس بنی شاہی مسجد ہٹانے کے لیے متھرا ضلع عدالت میں داخل عرضی پر سماعت ابھی زیر التوا ہے۔ اس معاملے میں شری کرشن وراجمان اور 7 دیگر فریق کی جانب سے سول جج سینئر ڈویژن چھایا شرما کی عدالت میں عرضی داخل کی گئی تھی۔ اس عرضی میں کہا گیا ہے کہ انھیں شری کرشن جنم استھان کی 13.37 ایکڑ زمین کا مالکانہ حق دیا جائے اور شاہی عیدگاہ مسجد کو ہٹایا جائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔