اگنی پتھ اسکیم: فضائیہ کے لیے شارٹ لسٹ امیدوار دہلی ہائی کورٹ پہنچے
ہندوستانی فضائیہ کے لیے منتخب امیدواروں کے ایک گروپ نے بدھ کے روز دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیا اور مرکز کے ذریعہ شروع نئی اسکیم سے متاثر ہوئے بغیر 2019 کے نوٹیفکیشن کے مطابق تقرری کا مطالبہ کیا۔
ہندوستانی فضائیہ کے لیے منتخب امیدواروں کے ایک گروپ نے بدھ کے روز دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیا اور مرکز کے ذریعہ شروع نئی اسکیم کے تحت تقرری نہ کیے جانے کی گزارش کی۔ فضائیہ کے لیے شارٹ لسٹ امیدواروں کا کہنا ہے کہ 2019 کے نوٹیفکیشن کے مطابق ان کی بھرتی کا عمل پورا کیا جائے۔ جسٹس سریش کمار کیت اور سوربھ بنرجی کی بنچ نے اس معاملے کو ہفتہ کےل یے ملتوی کر دیا ہے کیونکہ اسی طرح کا ایک معاملہ سپریم کورٹ میں بھی داخل کیا گیا ہے اور آئندہ ہفتہ اس پر سماعت ہونے کا امکان ہے۔
وکیل پرشانت بھوشن کے ذریعہ داخل عرضی میں کہا گیا ہے کہ پورے سلیکشن عمل کو رد کرنے کا فیصلہ غلط ہے کیونکہ یہ آخری مرحلہ میں داخل ہو چکا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ نئی اسکیم اگنی پتھ کو نافذ کرنے کے لیے گزشتہ نوٹیفکیشن کو سرد خانے میں ڈالنا ایک منمانا فیصلہ ہے۔ عرضی کے مطابق ’’2019 نوٹیفکیشن کے ذریعہ سے شروع کی گئی بھرتی کو رد کرنا پوری طرح سے غلط، منمانا اور ساتھ ہی آئین کی شق 16(1) کے تحت گارنٹیڈ عرضی دہندگان کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔‘‘
-عرضی میں آگے کہا گیا ہے کہ ’’اس بات کا کوئی مطلب نہیں ہے کہ جن عرضی دہندگان نے عہدہ کے لیے درخواست کی ہے، انھیں اس بات کی قوی امید ہے کہ ان کا ریزلٹ اعلان کیا جائے گا اور اگر انھیں عہدوں کے لیے مناسب مانا جاتا ہے تو انھیں تقرری دی جائے گی۔‘‘ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عرضی دہندہ امیدوار نوٹیفکیشن کے مطابق آن لائن ٹیسٹ، فزیکل فٹ نس ٹیسٹ، گروپ ڈسکشن، ایڈاپٹیبلٹی ٹیسٹ اور میڈیکل امتحان میں اہل پائے گئے ہیں اور وہ میرٹ لسٹ میں ہیں۔ عرضی کے مطابق ’’اس کے بعد مدعا علیہ نمبر اے2 (سنٹرل ایئرمین سلیکشن بورڈ) کے ذریعہ اپنی آفیشیل ویب سائٹ پر مختلف پرسونل بیان جاری کیے گئے تھے، جس میں کہا گیا تھا کہ کووڈ اور ایڈمنسٹریشن اسباب سے ریزلٹ جاری کرنے میں تاخیر ہوئی ہے۔‘‘
عرضی میں لکھا گیا ہے کہ ’’ایک نئی اسکیم یعنی اگنی پتھ اسکیم مدعا علیہ نمبر اے1 (سنٹر) کے ذریعہ شروع کی گئی تھی۔ اس منصوبہ کے تحت امیدواروں کو چار سال کی مدت کے لیے ہندوستانی فضائیہ میں سروس دینے کے لیے منتخب کیا جائے گا، جس کے بعد ان میں سے صرف 25 فیصد کو ہی رکھا جائے گا جو کہ 11 دسمبر 2019 کے نوٹیفکیشن کے برعکس ہے، جس میں ابتدائی انگیجمنٹ 20 سالوں کے لیے ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔