’صدر راج‘ نافذ کرنے کی دھمکی پر شیوسینا چراغ پا، بی جے پی کو لگائی پھٹکار

شیوسینا نے ’سامنا‘ میں لکھا ہے کہ قانون، آئین اور پارلیمانی اقدار کی روایت کے بارے میں ہم بخوبی جانتے ہیں، قانون اور آئین کسی کے غلام نہیں۔ عوام جانتی ہے کہ جو کچھ ہو رہا ہے اس کے ذمہ دار ہم نہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

مہاراشٹر میں بی جے پی اور شیو سینا کے درمیان سیاسی جنگ مزید تیز ہو گئی ہے۔ شیو سینا نے اپنے ترجمان ’سامنا‘ کے ذریعہ بی جے پی لیڈر اور فڑنویس حکومت میں وزیر مالیات سدھیر منگٹیوار پر جوابی حملہ کیا ہے۔ شیو سینا نے کہا ہے کہ سدھیر کے ذریعہ صدر راج نافذ کرنے کی دھمکی عوامی مینڈیٹ کی بے عزتی ہے۔

شیو سینا نے ’سامنا‘ میں واضح لفظوں میں لکھا ہے کہ ’’مہاراشٹر کی سیاست ایک دلچسپ ’شوبھا یاترا‘ بن گئی ہے۔ شیو رائے کے مہاراشٹر میں ایسی دلچسپ شوبھا یاترا ہوگی تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟ موجودہ جھمیلا ’شیوشاہی‘ نہیں ہے۔ ریاست کی حکومت تو نہیں لیکن، وداع ہوتی حکومت کے بجھے ہوئے جگنو روز نئے مذاق کے ساتھ ریاست کو مشکل میں ڈال رہے ہیں۔ دھمکی اور جانچ ایجنسیوں کی زور زبردستی کا کچھ نتیجہ نہ نکل پانے سے وداع ہوتی حکومت کے وزیر مالیات سدھیر منگٹیوار نے نئی دھمکی کا شگوفہ چھوڑا ہے۔ 7 نومبر تک اقتدار کا پیچ حل نہ ہونے پر مہاراشٹر میں صدر راج نافذ کر دیا جائے گا۔‘‘


سامنا میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’’منگٹیوار اور ان کی پارٹی (بی جے پی) کے دل میں کون سا زہر ابال مار رہا ہے، یہ ان کے بیان سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ قانون اور آئین کا تجربہ کم ہو تو یہ ہوتا ہی ہے، یا قانون و آئین کو دبا کر جو چاہیے وہ کرنے کی پالیسی اس کے پیچھے ہو سکتی ہے۔ ایک تو صدر جمہوریہ ہماری مٹھی میں ہیں یا صدر جمہوریہ کے مہر والی ربر اسٹامپ ریاست کے بی جے پی ہیڈ کوارٹر میں ہی رکھی ہوئی ہے۔ ہماری حکومت نہیں آئی تو اسٹامپ کا استعمال کر ریاست میں صدر راج کی ایمرجنسی لاسکتے ہیں، اس دھمکی کا عوام یہ مطلب سمجھیں کیا؟‘‘

’سامنا‘ میں شائع مضمون میں ریاست میں حکومت تشکیل نہیں ہونے پر بی جے پی پر سوال کھڑے کیے گئے ہیں۔ شیو سینا نے لکھا ہے کہ ’’سوال صرف یہ ہے کہ مہاراشٹر مین حکومت کیوں نہیں بن رہی ہے، اس کے پیچھے کی وجہ کون بتائے گا؟ پھر سے بی جے پی کے ہی وزیر اعلیٰ بننے کا اعلان جس نے کیا ہوگا اور حکومت بنانے کا دعویٰ پیش نہیں کیا ہوگا تو اس کے لیے کیا مہاراشٹر کے عوام کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے؟‘‘


شیو سینا نے سامنا میں مزید لکھا ہے کہ ’’قانون، آئین اور پارلیمانی اقدار کی روایت کے بارے میں ہم بخوبی جانتے ہیں۔ قانون اور آئین کسی کے غلام نہیں۔ ریاست میں فی الحال جو جھمیلا چل رہا ہے، اس کی چنگاری ہماری طرف سے نہیں چھوڑی گئی ہے۔ عوام اس بات کو جانتی ہے۔ عوامی زندگی میں اخلاقیات بالکل نچلے پایئدان پر پہنچ چکی ہے۔ موجودہ نظام ایسا ہے کہ اخلاقی ذمہ داری کے بارے میں سیاستداں، پولس اور جرائم پیشوں میں کم اور زیادہ کون ہے، یہ ثابت نہیں کیا جا سکتا۔‘‘

بی جے پی حکومت پر حملہ آور ہوتے ہوئے شیو سینا نے اپنے ترجمان میں لکھا ’ملک کے چاروں ستونوں کی کمر ٹوٹی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ پولس محکمہ اپنے مالکان کے لیے اراکین اسمبلی کی جوڑ توڑ کرنا ہی اپنی ذمہ داری مان رہی ہے۔ جنم سے ہی اقتدار کا امر پٹہ لے کر آئے ہیں اور جمہوریت میں اکثریت کا نمبر ہو یا نہ ہو، کسی اور کو اقتدار میں نہیں آنے دینے کے گھمنڈ کی مہاراشٹر میں شکست ہو چکی ہے۔ یہی وہ لوگ ہیں جو ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کی بات کر رہے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔