بی جے پی کا فارمولہ شیو سینا کو نامنظور، کہا- ’مہاراشٹر میں ہم بڑے بھائی تھے اور رہیں گے‘

انتخابات سے قبل سیٹوں کی تقسیم کو لے کر شیوسینا اور بی جے پی میں کھینچ تان جاری ہے، بی جے پی کے فارمولے کو نامنظور کرتے ہوئے سنجے راؤت نے کہا مہاراشٹر میں ان کی پارٹی بڑے بھائی کی حیثیت میں ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا انتخابات سے قبل بی جے پی اور شیو سینا کے درمیان کھینچ تان ایک مرتبہ پھر منظر عام پر آگئی ہے۔ پیر کے روز لوک سبھا سیٹوں کے معاملہ پر بی جے پی کے فارمولہ کو ٹھکراتے ہوئے شیو سینا نے کرارا جواب دیا ہے۔ شیو سینا کے سنجے راؤت نے واضح الفاظ میں بی جے پی کو کہا کہ مہاراشٹر میں شیو سینا ’بڑا بھائی‘ تھی اور ہمیشہ رہے گی۔ راؤت نے کہا کہ ان کی پارٹی کو بی جے پی کا 50-50 فارمولہ منظور نہیں ہے اور مہاراشٹر میں شیو سینا ہی بڑے بھائی کا کردار ادا کرے گی۔

واضح رہے کہ پیر کے روز اس معاملہ پر ممبئی میں شیو سینا کی ایک اہم میٹنگ طلب کی گئی جس میں شیو سینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے بھی موجود تھے۔ میٹنگ کے بعد سیٹوں کی تقسیم کی قیاس آرائیوں پر سنجے راؤت نے کہا، ’’ہم مہاراشٹر میں بِگ بردر (بڑے بھائی) ہیں اور رہیں گے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ میٹنگ میں مہاراشٹر کے غریب اعلی ذاتوں کو 10 فیصد ریزرویشن کی اہلیت کے لئے 8 لاکھ روپے سالانہ کی آمدنی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب 8 لاکھ تک کی آمدنی والے لوگوں کو انکم ٹیکس میں بھی راحت دی جانی چاہیے

اس سے پہلے آئی خبروں میں کہا جا رہا تھا کہ شیو سینا اور بی جے پی کے درمیان مہاراشٹڑ میں 50-50 کے فارمولہ پر بات بنتی نظر آرہی ہے۔ کہا جا رہا تھا کہ ریاست کی 48 لوک سبھا سیٹوں میں سے دونوں پارٹیاں 24-24 سیٹوں پر سمجھوتہ کر سکتی ہیں۔ حالانکہ کچھ خبروں میں یہ دعوی بھی کیا گیا کہ بی جے پی شیو سینا کو 23 سیٹ دینے کے لئے تیار ہے جبکہ شیو سینا 24 سیٹیں لینے پر بضد ہے۔ حالانکہ ابھی شیو سینا نے صاف کہہ دیا ہے کہ ان کی پارٹی اکیلے انتخابات لڑنے کے لئے تیار ہے۔

غور طلب ہے کہ 2014 کے انتخابات میں دونوں پارٹیوں نے اتحاد کیا تھا جس کے تحت شیو سینا نے 20 جبکہ بی جے پی نے 24 سیٹوں پر چناؤ لڑا تھا۔ لیکن اس کے بعد سے دونوں پارٹیوں کے تعلقات لگاتار خراب ہوتے چلے گئے۔ لمبے وقت تک ایک ساتھ رہیں ان دونوں پارٹیوں نے گزشتہ مہاراشٹر اسمبلی انتخابات اور ممبئی نگر پالیکا کا چناؤ الگ الگ لڑا تھا۔ لیلکن بعد میں دونوں نے اتحاد کر کے حکومت بنا لی۔ ایسے میں یہ بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دونوں پارٹیاں چناؤ الگ الگ بھی لڑ سکتی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔