بی جے پی کے ذریعہ مذہبی رہنماؤں کے سیاسی استعمال پر شیو سینا چراغ پا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ممبئی: مہاراشٹر میں برسراقتدار دو معاون پارٹیوں بی جے پی اور شیو سینا کے درمیان جاری ’اندرونی‘ جنگ ایک بار پھر منظر عام پر آ گئی ہے۔ شیو سینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے بی جے پی پر حملہ آور ہوتے ہوئے سخت الفاظ میں کہا ہے کہ ’’انتخاب میں ووٹ مانگنے کے لیے مذہبی اشخاص کا استعمال کرنا انتخابی ضابطہ اخلاق کی واضح خلاف ورزی ہے۔ ہمارے پاس اس سے متعلق ریکارڈنگ موجود ہے اور ہم بی جے پی کے خلاف مرکزی اور ریاستی انتخابی کمیشن کے سامنے شکایت درج کرائیں گے۔‘‘

در اصل گزشتہ اتوار کو جنوب مغربی تھانے ضلع کے میرا روڈ-بھیندر میونسپل کارپوریشن انتخابات میں بی جے پی کو 95 میں سے 61 سیٹوں پر کامیا بی ملی جب کہ شیو سینا کو محض 23 سیٹیں حاصل ہو سکیں۔ نتیجہ کے پیش نظر شیو سینا نے سخت رخ اختیار کرتے ہوئے بی جے پی پر غلط طریقہ اختیار کرنے کا الزام عائد کرنا شروع کر دیا اور کہا کہ وہ ’مَنی اور مُنی‘ کا استعمال کر کے انتخاب جیتی ہے۔ سنجے راؤت کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے شیو سینا کے جینیوں اور گجراتیوں کے درمیان کے ووٹ بینک کو توڑنے کے لیے ایک جین مُنی کا استعمال کیا۔ راؤت نے کہا کہ ’’جو مُنی ایسے فتوے جاری کرتے ہیں وہ سیاسی غنڈے ہیں۔ اس طرح کے مذہبی لیڈروں سے قانون و انتظامیہ کو خطرہ لاحق ہے۔‘‘ سنجے راؤت کے بیان پر جب ممبئی کے بی جے پی ممبر پارلیمنٹ کیریت سومیّا سے اظہار خیال کے لیے کہا گیا تو انھوں نے کہا کہ ’’ہماری معاون پارٹی نے ایم بی ایم سی میں ہوئی شکست کو دِل پر لے لیا ہے اور اسے ہضم نہیں کر پا رہی ہے۔‘‘ ممبئی بی جے پی صدر نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ ’’یہ چوروں اور لٹیروں کی شکست ہے۔ انتخاب میں ملی شکست کے بعد میں ان کی ذہنی حالت سمجھ سکتا ہوں۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ انتخابات کے دوران مبینہ طور پر جاری ایک ویڈیو پیغام میں جین مُنی کو نیا پدم ساگرجی مہاراج کو اپنے مریدوں سے یہ کہتے ہوئے ظاہر کیا گیا کہ وہ بی جے پی کو ووٹ دیں کیونکہ یہی پارٹی میرا روڈ-بھیندر اور پورے ملک میں سبزی خوری کو فروغ دے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Aug 2017, 12:32 PM