شیو سینا راجیہ سبھا میں شہریت ترمیمی بل کی مخالفت کرے گی یا نہیں! تذبذب برقرار

شیو سینا کا کہنا ہے کہ شہریت ترمیمی بل پر اس کا موقف راجیہ سبھا میں لوک سبھا سے مختلف ہو سکتا ہے، شیو سینا کے کسی موقف کو واضح طور پر ظاہر نہ کرنے کی وجہ سے تذبذب بنا ہوا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: مہاراشٹر میں کانگریس اور این سی پی کی حمایت سے اقتدار حاصل کرنے والی شیو سینا نے لوک سبھا میں شہریت ترمیمی بل کی حمایت کی تھی اور اس کے بعد سے سوال اٹھ رہے تھے کہ آخر سیکولر اقدار کی بنیاد پر قائم ’مہا وکاس اگھاڑی‘ مخلوط حکومت کی اتحادی جماعت شیو سینا نے ایسا کیوں کیا۔ لیکن اب راجیہ سبھا کے حوالہ سے شیو سینا کا کہنا ہے کہ اس کا موقف لوک سبھا سے مختلف بھی ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شیو سینا راجیہ سبھا میں اس بل کے حوالہ سے کیا موقف اختیار کرے گی اسے لے تذبذب برقرار ہے۔

مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ اور شیو سینا کے سربراہ یہ واضح کر چکے ہیں کہ خواہ ان کی پارٹی نے لوک سبھا میں بل کی حمایت کی ہو لیکن چونکہ کئی سوالات ایسے ہیں جن کا جواب مرکز کی برسراقتدار جماعت نے نہیں دیا ہے لہذا وہ راجیہ سبھا میں بل کی حمایت نہیں کریں گے۔

ادھر، کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر نسیم خان نے کہا ہے کہ شیو سینا نے کم از کم مشترکہ پروگرام کی خلاف ورزی نہیں کی ہے، لیکن اس نے شہریت ترمیمی بل کی لوک سبھا میں حمایت کر کے بالواسطہ طور سے بھارتیہ جنتا پارٹی کی حمایت کی ہے۔

نسیم خان نے منگل کے روز کہا کہ آئین کی نوعیت کے خلاف شہریت ترمیمی بل جمہوریت پر براہ راست حملہ ہے۔ انہوں نے شیو سینا پر الزام لگایا کہ اس نے لوک سبھا میں بل کی حمایت میں آنے سے پہلے کانگریس كو اعتماد میں نہیں لیا تھا۔ سابق وزیر نے اس معاملہ پر شیو سینا سے اپنا موقف واضح کرنے کو کہا۔


مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات کے تقریبا ایک ماہ تک چلے سیاسی ڈرامے کے بعد کانگریس، نیشنلسٹ کانگریس پارٹیوں اور شیو سینا اتحاد کی مہا وکاس اگھاڑي اتحاد کی حکومت بنی ہے۔ مہاراشٹر اور مرکز میں بی جے پی سے الگ ہونے والی شیوسینا نے لچکیلے رویے اور ’مودی حکومت کی ہندو-مسلمانوں کے درمیان پوشیدہ تقسیم کی کوشش جیسے کئی الزام لگانے کے بعد آخر میں ووٹنگ کے دوران اپنی حمایت دے دی۔

’راجیہ سبھا میں شیوسینا کا موقف مختلف ہو سکتا ہے‘

شیوسینا رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے شہریت ترمیمی بل 2019 سے متعلق بڑا بیان دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ہمارے اندر اس بل کو لے کر کچھ اندیشے ہیں اور اس کا جواب راجیہ سبھا میں ہم چاہیں گے۔ اگر ہمیں امید کے مطابق جواب نہیں ملتا ہے تو راجیہ سبھا میں شیوسینا کا اسٹینڈ لوک سبھا سے الگ ہو سکتا ہے۔ اس بیان کے بعد بی جے پی میں ہلچل پیدا ہو گئی ہے اور اس بات کا اندیشہ ظاہر کیا جانے لگا ہے کہ راجیہ سبھا میں کوئی الٹ پھیر ہو سکتا ہے۔


لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں شیو سینا کا موقف مختلف کیوں ہے؟ اس سوال کے جواب میں راؤت نے کہا، ’’یہ ٹھیک ہے کہ ہم نے لوک سبھا میں بل کی حمایت کی لیکن راجیہ سبھا میں ہمارا موقف مختلف ہے۔ ہماری پارٹی اپنے نظریہ پر قائم ہے لیکن ہم کسی بھی طرح کی ووٹ بینک کی سیاست نہیں ہونے دیں گے۔‘‘

راؤت نے سوال کیا کہ ہندوستان میں ایک بار پھر ہندوؤں اور مسلمانوں کے مابین تقسیم کی کوششیں کیوں کی جا رہی ہیں! انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس مسئلے کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا، ’’یہ انسانیت کا معاملہ ہے اور اسے صرف مذہب تک محدود نہیں رکھا جانا چاہئے۔ ہم اپنا موقف واضح رکھیں گے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کے رہنما ادھو ٹھاکرے نے بھی کہا ہے کہ اگر راجیہ سبھا میں انھیں مثبت جواب نہیں ملا تو پارٹی کا موقف لوک سبھا سے مختلف ہوگا۔ راؤت نے یہ بھی کہا کہ انہیں حب الوطنی پر کسی سے تبلیغ کی ضرورت نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔