شیو سینا بمقابلہ شیو سینا: سپریم کورٹ نے گورنر سے کہا- ’پارٹی میں اختلافات کی بنیاد پر فلور ٹیسٹ نہیں کرایا جا سکتا‘
سپریم کورٹ نے گورنر سے کہا کہ پارٹی کے اندر اختلافات فلور ٹیسٹ بلانے کی بنیاد نہیں ہو سکتے۔ نئے سیاسی رہنما کے انتخاب کے لیے فلور ٹیسٹ نہیں کرایا جا سکتا۔ پارٹی کا سربراہ کوئی اور بن سکتا ہے۔
نئی دہلی: شیو سینا بمقابلہ شیو سینا معاملہ میں چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) نے مہاراشٹر کے گورنر سے کہا کہ انہیں فلور ٹیسٹ اس طرح نہیں کرانا چاہئے تھا۔ گورنر نے آخر کس بنیاد پر اندازہ لگایا کہ آگے کیا ہونے والا ہے؟ سی جے آئی نے گورنر سے مزید پوچھا کہ کیا فلور ٹیسٹ کرانے کے لیے صحیح بنیاد تھی؟ آپ جانتے ہیں کہ انڈین نیشنل کانگریس اور این سی پی ایک ٹھوس بلاک ہیں۔
سی جے آئی نے گورنر سے کہا کہ یہ خیال شیو سینا کے اندرونی اختلافات کو زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ ایک تو پارٹی کے اندر عدم اطمینان اور دوسرا ایوان کے فلور پر اعتماد کا فقدان، یہ ایک دوسرے کے اشارے نہیں ہیں۔ گورنر کو کس چیز نے یقین دلایا کہ حکومت ایوان کا اعتماد کھو چکی ہے؟ ہم تمام مفروضے گورنر کے حق میں کریں گے۔ گورنر کو ان تمام 34 ارکان اسمبلی کو شیو سینا کا حصہ ماننا چاہئے، پھر فلور ٹیسٹ کیوں کرایا گیا؟
سپریم کورٹ نے گورنر سے کہا کہ پارٹی کے اندر اختلافات فلور ٹیسٹ بلانے کی بنیاد نہیں ہو سکتے۔ نئے سیاسی رہنما کے انتخاب کے لیے فلور ٹیسٹ نہیں کرایا جا سکتا۔ پارٹی کا سربراہ کوئی اور بن سکتا ہے۔ جب تک اتحاد میں تعداد ایک جیسی ہے، گورنر کا وہاں کوئی کام نہیں ہے۔ یہ سب پارٹی کے اندرونی نظم و ضبط کے معاملات ہیں۔ اس میں گورنر کی مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔
گورنر کی جانب سے پیش ہونے والے ایس جی تشار مہتا نے کہا کہ 47 ارکان نے خط لکھا تھا۔ ان میں دیگر پارٹیوں کے دو ایم ایل اے بھی شامل تھے۔ ارکان کہہ رہے تھے کہ انہیں پارٹی پر اعتماد نہیں ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ لیجسلیچر پارٹی کے ارکان سیاسی جماعت سے الگ ہو رہے ہیں۔ دوسرے دھڑے کے ایم ایل اے دھمکیاں دے رہے تھے۔ ایسے میں کیا گورنر کے لیے یہ رائے قائم کرنا مناسب نہیں ہوگا کہ حکومت دراصل اپنی اکثریت کھو چکی ہے۔ اگر وہ فلور ٹیسٹ نہیں کرا سکتے تو وہ کس بنیاد پر فیصلہ کریں گے۔ ایسے میں گورنر خاموش تماشائی نہیں رہ سکتے۔ ایسی صورتحال میں فلور ٹیسٹ طلب کرنا گورنر کی آئینی ذمہ داری ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔