’مہاراشٹر میں گدھوں کی شطرنج جاری‘، شیو سینا کی بی جے پی پر زہر افشانی

Getty Images
Getty Images
user

قومی آواز بیورو

شیو سینا مرکز اور ریاست دونوں جگہ بی جے پی کے ساتھ حکومت میں شامل ضرور ہے لیکن دونوں پارٹیوں کے درمیان اختلاف اپنے عروج پر پہنچ چکے ہیں۔ اکثر دونوں پارٹیوں کے لیڈران اپنے بیانات سے یہ ظاہر بھی کرتے رہتے ہیں، خصوصاً شیو سینا سربراہ اُدھو ٹھاکرے اپنی باتوں کو واضح الفاظ میں کہنے سے کبھی پرہیز نہیں کرتے۔ آج بھی شیوسینا نے ’سامنا‘ میں بی جے پی کے خلاف سخت الفاظ کااستعمال کیا اور کہا کہ پارٹی کسی کے دباؤ میں آنے والی نہیں۔ دراصل ’سامنا‘ کے اداریہ میں ’گدھوں کی شطرنج‘عنوان سے جو کچھ لکھا گیا وہ بی جے پی کے لیے کسی زہر افشانی سے کم نہیں ہے۔ اس میں لکھا گیا ہے کہ خرید فروخت کرنا جن کی واحد پالیسی ہے ان لوگوں سے مہنگائی کم کرنے کی امید کرنا مطلب ’گدھی‘ کو حسینۂ عالم کا خطاب ملنے جیسا ہے۔ مہاراشٹر میں گدھوں کی شطرنج جاری ہے اور گدھیاں مقابلہ حسن میں اتری ہوئی ہیں۔

بی جے پی کو متنبہ کرتے ہوئے’سامنا‘ کے اداریہ میں لکھا گیا ہے کہ اقتدار کا مطلب غلامی کی زنجیریں قطعی نہیں ہوتی ہیں۔ ہماری سوچ غلامی والی نہیں ہے اس لیے اگر ضرورت پڑی تو حکومت کے خلاف کھل کر بولنے کی آزادی ہم سے کوئی نہیں چھین سکتا۔ اداریہ میں یہ بھی لکھا گیا کہ ’’ہم سمجھ سکتے ہیں کہ مہنگائی کی مخالفت میں شیو سینا کی تحریک مشکلات پیدا کر رہی ہے، لیکن مہنگائی کے خلاف آواز اٹھانا ملک سے غداری اور نالائقی قرار دیا جانا عوام کے پیٹھ میں چھری گھونپنے جیسا ہے۔ مہاراشٹر میں اسی طرح کی چھری بازی ہوئی ہے اور عوام خون سے لتھ پتھ ہو کر زمین پر گر پڑی ہے۔ یہ عام آدمی کی زندگی اور موت کا سوال ہے، اس لیے اسے سیاسی بتانے والے ’ڈپور شنکھ‘ ہیں۔‘

بی جے پی کے کسی لیڈر کا نام لیے بغیر سامنا میں یہ بھی لکھا گیا کہ ’’ایک لیڈر نے بیان دیا ہے کہ شیو سینا جس تھالی میں کھاتی ہے اسی میں گندگی کرتی ہے۔ لیکن ہمارا تو یہ کہنا ہے کہ کیچڑ میں لوٹنے والے خنزیروں کو جہاں تہاں گندگی ہی نظر آتی ہے۔ کچھ لوگوں کی پیدائش ہی کیچڑ میں ہونے سے ان کے دماغ اور آنکھوں میں کیچڑ ہی کیچڑ بھری ہے۔‘‘ شیو سینا نے اس میں مزید لکھا کہ پٹرول و ڈیزل کی قیمت بڑھنے کے لیے وزیر پٹرولیم امریکہ کے طوفان کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ کیا وہ سبھی کو بے وقوف سمجھتے ہیں کہ ان کی بات مان لیں۔ جب امریکہ میں طوفان کی وجہ سے پٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں فرق نہیں پڑا تو ہندوستان میں کیسے پڑ سکتا ہے۔‘‘

اداریہ میں ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی نشانہ بنایا گیا اور لکھا گیا کہ وہ جب سے وزیر اعظم بنے ہیں ہندوستان کی شرح ترقی زوال کی طرف گامزن ہے، صنعتیں گھٹی ہیں، روزگار کم ہوئے ہیں اور مہنگائی کا پارہ آسمان کو چھو رہا ہے۔ اگر یہ سب امریکہ کے طوفان کی وجہ سے ہوا ہے تو دہلی کی حکومت اس طوفان میں بہہ کیوں نہیں گئی؟ ’سامنا‘ میں بی جے پی پر جھوٹ بولنے کا بھی الزام عائد کیا گیا اور کہا کہ ’’بیلن مورچہ نکال کر حکومت کی ناک میں دَم کرنے والی مرنال گور اگر آج ہوتیں تو اس بیلن سے مودی حکومت کی جم کر پٹائی کرتیں۔‘‘

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔