ادھو ٹھاکرے کی پارٹی کا انتخابی نشان ہوگا 'مشعل'، ایکناتھ شندے کے تینوں متبادل کو الیکشن کمیشن نے کیا رِجیکٹ!

شندے خیمہ کی طرف سے بطور انتخابی نشان ترشول، گدا اور اگتے سورج کا متبادل دیا گیا، لیکن الیکشن کمیشن نے ترشول اور گدا کو مذہبی بتا کر خارج کر دیا، اور اگتا سورج ڈی ایم کے کے انتخابی نشان سے مل رہا تھا۔

ادھو ٹھاکرے اور ایکناتھ شندے، تصویر آئی اے این ایس
ادھو ٹھاکرے اور ایکناتھ شندے، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

مہاراشٹر میں شیوسینا کے نام اور انتخابی نشان کو لے کر جاری جنگ کے درمیان انتخابی کمیشن نے ادھو گروپ کو 'مشعل' انتخابی نشان الاٹ کر دیا ہے۔ علاوہ ازیں الیکشن کمیشن نے ان کی پارٹی کا نام 'شیوسینا ادھو بالا صاحب ٹھاکرے' طے کیا ہے۔ اب ادھو ٹھاکرے اندھیری مشرق سیٹ پر ہو رہے ضمنی انتخاب میں اسی نام اور نشان کے ساتھ امیدوار میدان میں اتاریں گے۔

دوسری طرف انتخابی کمیشن نے ایکناتھ شندے کو پارٹی کا نام 'بالاصاحب چی شیوسینا' دیا ہے۔ حالانکہ ان کے لیے ابھی کوئی بھی انتخابی نشان جاری نہیں کیا گیا ہے۔ انتخابی کمیشن نے ایکناتھ شندے سے بھی انتخابی نشان کے لیے تین متبادل طلب کیے تھے، لیکن جو متبادل پیش کیے گئے تھے ان سب کو کمیشن نے رِجیکٹ یعنی خارج کر دیا۔ اب شندے سے مزید تین متبادل مانگے گئے ہیں تاکہ ان کے لیے انتخابی نشان جاری کیا جا سکے۔


موصولہ اطلاعات کے مطابق شندے خیمہ کی طرف سے ترشول، گدا اور اگتے سورج کے تین متبادل انتخابی نشان کے لیے بھیجے گئے تھے۔ لیکن انتخابی کمیشن نے ترشول اور گدا کو مذہبی بتاتے ہوئے خارج کر دیا، جب کہ تیسرا والا یعنی اگتا سورج اس لیے نہیں دیا کیونکہ وہ ڈی ایم کے کے انتخابی نشان سے ملتا جلتا تھا۔ ایسے میں شندے گروپ کو اب دوبارہ انتخابی کمیشن کو تین متبادل بھیجنے ہوں گے۔

قابل ذکر ہے کہ انتخابی کمیشن نے یہ فیصلہ اس وقت لیا ہے جب شیوسینا کے نام اور انتخابی نشان کی لڑائی دہلی ہائی کورٹ پہنچ گئی ہے۔ آج ہی ادھو ٹھاکرے کی طرف سے دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کر انتخابی کمیشن کے اس فیصلے کی مخالفت کی گئی ہے جس میں شیوسینا کے انتخابی نشان کو فریز کر دیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔