جانچ ایجنسی حکومت کا ’کُتّا‘ اور استھانا بی جے پی کا ’شارپ شوٹر‘: شیو سینا

مرکز اور مہاراشٹر حکومت میں بی جے پی کی معاون شیو سینا نے سی بی آئی تنازعہ سے متعلق مودی حکومت پر سخت حملہ کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ جانچ ایجنسی حکومت کا کتّا ہے اور استھانا بی جے پی کا شارپ شوٹر۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

بی جے پی کی پرانی معاون پارٹی اور مرکز و مہاراشٹر حکومت میں شامل شیو سینا نے اپنے ترجمان ’سامنا‘ میں شائع ایک اداریہ کے ذریعہ مودی حکومت پر سخت ترین حملہ کیا ہے۔ یہ حملہ سی بی آئی تنازعہ کے تعلق سے ہے جس کے بارے میں لکھا گیا ہے کہ’’دہلی حکومت کے نظام کی حالت ’تانگا پلٹا، گھوڑے فرار‘ جیسی نظر آ رہی ہے۔ پہلے ملک کے اعلیٰ نظام عدلیہ میں بغاوت ہوئی اور 4 اہم ججوں نے پریس کانفرنس کر کے محاذ کھول دیا اور اب سی بی آئی میں بھی اسی طرح کا ہنگامہ دکھائی دے رہا ہے۔‘‘ اس میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’’یہ سب کچھ جب یہاں ہو رہا تھا تو مودی جاپان دورہ پر تھے اور جاپانی وزیر اعظم شنجو ابے انھیں پلاسٹ کے چاپسٹک سے کھانا کھانے کی تربیت دے رہے تھے۔ ملک میں انارکی کا ماحول ہے اور وزیر اعظم مودی جاپان میں ’چاپسٹک ڈانڈیا‘ کھیلتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔‘‘

شیو سینا نے اداریہ میں آگے لکھا ہے کہ ’’سی بی آئی پر پہلے بھی الزام لگتے رہے ہیں، لیکن جس طرح سے آج کیچڑ اچھل رہا ہے ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔ ایسا لگتا ہے کہ سی بی آئی بی جے پی حکومت کے گھر بندھا ہوا کتّا ہے جس کے پیٹ میں آج کوئی بھی لات مار رہا ہے۔ یہ صورت حال اچھی نہیں ہے۔‘‘ سی بی آئی تنازعہ کے اہم کردار رہے ایجنسی کے اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا کو تو شیو سینا نے بی جے پی کا ’شارپ شوٹر‘ بتا دیا۔ اس تعلق سے لکھا گیا ہے کہ ’’راہل گاندھی نے سی بی آئی تنازعہ کو رافیل معاہدہ کی جانچ سے جوڑا ہے۔ استھانا گجرات کیڈر کے افسر ہیں اور وہ مودی-شاہ کے خاصم خاص ہیں۔ اس میں اعتراض جیسی کوئی بات نہیں لیکن ان کی غیر جانبداری پر شبہ ہے کیونکہ وہ بی جے پی کے ’شارپ شوٹر‘ کی شکل میں جانے جاتے ہیں۔‘‘

اداریہ میں آگے کہا گیا ہے کہ راکیش استھانا نے ہی بہار کے مشہور سریجن گھوٹالہ سے نتیش کمار کو بچایا تھا اور اسی کا دباؤ بنا کر نتیش کو لالو کا ساتھ چھوڑنے اور بی جے پی سے ہاتھ ملانے کے لیے مجبور کیا گیا۔ مضمون میں کہا گیا ہے کہ چارہ گھوٹالے میں لالو یادو کو گرفتار کرنے والے استھانا ہی تھے اور 2002 میں گجرات کے گودھرا واقعہ کی جانچ کے لیے اس وقت کے وزیر اعلیٰ مودی نے انہی کو سربراہ بنایا تھا۔

شیو سینا کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کے ذریعہ تقرر اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا نے وزیر اعظم دفتر کے نام پر جو براہ راست مداخلت کی، اسی کی وجہ سے سی بی آئی میں ورما بنام استھانا گروہ کی جنگ شروع ہوئی۔ اس میں ایک دوسرے کے لوگوں کو گرفتار کرنے سے لے کر سی بی آئی میں ان کے دفاتر پر چھاپہ ماری کا تماشہ بھی ہوا جس سے قومی سیکورٹی اور انتظامیہ کی دھجیاں اڑیں۔

مضمون میں شیو سینا نے اس سارے تنازعہ کے لیے مودی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ ’سامنا‘ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’’ملک میں جمہوری حکومتی نظام کا ایک ایک ستون منہدم کیا جا رہا ہے۔ کابینہ کا کوئی مطلب نہیں رہ گیا ہے۔ ملک میں وزیر داخلہ ہیں لیکن سی بی آئی جیسے اداروں کا کنٹرول وزیر اعظم دفتر سے ہو رہا ہے۔ پارلیمنٹ کو بھی کوئی اہمیت نہیں دی جا رہی ہے۔‘‘ اداریہ کے آخر میں شیو سینا نے کہا ہے کہ ’’آج ملک کے اہم ستون کی قیمت ’چاپسٹک کی کاڑی‘ جتنی بھی نہیں بچی ہے۔ ہندوستانی حکومتی نظام کے چار اہم ستون ہی اب کاڑی بن گئے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 31 Oct 2018, 8:09 PM