بی جے پی کو جھٹکا، این ڈی اے میں شامل پارٹی نے تیل کی بڑھتی قیمتوں کے خلاف مظاہرہ کا کیا اعلان

ایس اے ڈی کی طرف سے جاری بیان کے مطابق پارٹی صدر سکھبیر سنگھ بادل نے اعلان کیا ہے کہ پارٹی پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے خلاف پورے پنجاب میں 7 جولائی کو احتجاج کرے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

شرومنی اکالی دَل (ایس اے ڈی) نے آئندہ 7 جولائی کو پٹرول-ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ خبر بی جے پی کے لیے ایک زبردست جھٹکا ہے کیونکہ شرومنی اکالی دل قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) میں شامل ہے اور اس کا آواز اٹھانا این ڈی اے میں شامل دیگر ایسی پارٹیوں کو حوصلہ بخشے گا جو پٹرول-ڈیزل کی قیمتوں میں لگاتار اضافہ کے قائل نہیں۔ ایس اے ڈی کا فیصلہ اپوزیشن پارٹیوں کے ذریعہ لگاتار کیے جا رہے احتجاجی مظاہرہ کو بھی قوت عطا کرنے والا ہے۔

ایس اے ڈی کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق پارٹی کے صدر سکھبیر سنگھ بادل نے اعلان کیا ہے کہ پارٹی پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے خلاف پورے پنجاب میں 7 جولائی کو احتجاج کرے گی۔ پارٹی ترجمان ڈاکٹر دلجیت سنگھ چیما کا کہنا ہے کہ مظاہروں کے ذریعہ مرکزی اور پنجاب حکومتوں سے ڈیزل اور پٹرول کی قیمتوں پر اپنے ٹیکس واپس لینے کو کہا جائے گا۔


دلجیت سنگھ کا کہنا ہے کہ مرکزی اور پنجاب حکومت کے ٹیکسوں کی وجہ سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں صارفین تک پہنچتے پہنچتے دوگنی ہو جاتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مثال کے طور پر، انڈین آئل کارپوریشن کی جانب سے ڈیزل ویٹ اور ایکسائز ٹیکس کے بغیر پٹرول پمپ ڈیلرز کو دیا جاتا ہے اس کی قیمت 39.21 روپے ہے، لیکن ویٹ اور ایکسائز ٹیکس لگنے سے اس کی قیمت 80 روپے تک پہنچ جاتی ہے۔

شرومنی اکادلی ترجمان کے مطابق اس وقت پنجاب حکومت کی طرف سے پیٹرول پر 35.12 فیصد ویٹ، ہریانہ حکومت کی طرف سے 20.25 فیصد اور ہماچل حکومت کی طرف سے 24.43 فیصد ویٹ لگادیا جاتا ہے، جبکہ مرکزکے زیر انتظام علاقہ چنڈی گڑھ کی طرف سے یہ صرف 19.76 فیصد ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پنجاب میں چنڈی گڑھ سے پٹرول پر 16 فیصدی اضافی ویٹ عائد کیا جارہا ہے۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر چیما نے الزام لگایا کہ پنجاب حکومت نے لاکھوں نیلے کارڈ کاٹے ہیں اور احتجاج کے دوران ایس اے ڈی مطالبہ کرے گی کہ ان کارڈز کو دوبارہ بحال کیا جائے۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Jun 2020, 9:40 PM