اُتر پردیش میں بی جے پی کی مشکل بڑھی، شتروگھن سنہا کی بیوی لڑ سکتی ہیں انتخاب

امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ شتروگھن سنہا کی بیوی پونم سنہا اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ یا پھر کسی دوسرے بڑے شہر سے سماجوادی پارٹی کی امیدوار ہوں گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا انتخابات 2019 کی تاریخوں کے اعلان کے ساتھ ہی دھیرے دھیرے سبھی پارٹیاں اپنے امیدواروں کے ناموں کا اعلان بھی کر رہی ہیں، اور آئندہ کچھ ہی دنوں میں سبھی 543 لوک سبھا سیٹوں کے امیدواروں کا نام سامنے آ جائے گا۔ اس درمیان مودی بریگیڈ کو اقتدار سے دور رکھنے کے لیے اپوزیشن پارٹیاں پورا زور لگا رہی ہیں اور ایسے امیدواروں کو کھڑا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں جو مشہور بھی ہو ں اور داغدار بھی نہ ہوں۔ اسی ضمن میں نیا نام بی جے پی لیڈر شتروگھن سنہا کی بیوی پونم سنہا کا سامنے آیا ہے جو سماجوادی پارٹی کی طرف سے امیدوار بن سکتی ہیں۔

میڈیا ذرائع کے مطابق اتر پردیش کے شہر لکھنؤ یا کسی دوسرے بڑے شہر سے پونم سنہا کو سماجوادی پارٹی اپنا امیدوار بنا سکتی ہے اور اس سلسلے میں غور و خوض کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ 2014 میں لکھنؤ سیٹ سے بی جے پی کے سینئر لیڈر راج ناتھ سنگھ نے فتحیابی حاصل کی تھی، لیکن اس بار بی جے پی غالباً انھیں لکھنؤ کی جگہ کسی دوسری سیٹ سے امیدوار بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس طرح دیکھا جائے تو بی جے پی کے لیے مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ ایک طرف شتروگھن سنہا پہلے ہی بی جے پی میں رہتے ہوئے بی جے پی کے خلاف ہی لگاتار بول رہے ہیں اور اب ان کی بیوی کا یو پی میں انتخاب لڑنا مزید پریشانی کا سبب بن سکتا ہے۔

یہاں قابل غور ہے کہ شتروگھن سنہا نے باغیانہ رخ اختیار کرتے ہوئے بی جے پی کے ذریعہ امیدواروں کی فہرست جاری ہونے سے پہلے ہی پٹنہ صاحب سے انتخاب لڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہہ دیا ہے کہ 22 مارچ کو وہ اس بات کا بھی اعلان کر دیں گے کہ وہ کس پارٹی میں شامل ہونے والے ہیں، کیونکہ جلد ہی ان کے راستے بی جے پی سے جدا ہو جائیں گے۔ دو بار بی جے پی سے رکن پارلیمنٹ رہ چکے شتروگھن سنہا نے واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ ’’میرا اسٹینڈ صاف ہے کہ میں پٹنہ صاحب لوک سبھا سے 2019 کا عام انتخاب لڑوں گا۔‘‘ یہاں قابل غور یہ بھی ہے کہ شتروگھن سنہا پٹنہ صاحب سیٹ پر ہی فتح حاصل کر کے دو بار پارلیمنٹ میں پہنچے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Mar 2019, 3:09 PM