دس فیصد ریزرویشن کوٹہ مودی کا ایک اور سیاسی ہتھکنڈہ: شردپوار
شرد پوار نے کہا کہ نریندر مودی اپنی حکومت سے ناخوش اور تبدیلی کے منتظر عوام کو بہکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا یہ قدم 5 ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی ہار کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے۔
کولہاپور: نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی)کے صدر شرد پوار نے عام زمرے کے مالی طورپر کمزور لوگوں (ای ڈبلیوایس)کےلئے 10فیصد ریزرویشن کو سیاسی چال بتاتے ہوئے کہا کہ یہ وزیراعظم نریندرمودی کا ایک اور ہتھکنڈاہے۔
شرد پوار نے اتوار کو یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ نریندر مودی اپنی حکومت سے ناخوش اور تبدیلی کےمنتظر عوام کو بہکانے کی کوشش کررہے ہیں۔ ریزرویشن کا یہ قدم بھی 5 ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتاپارٹی (بی جےپی) کی ہار کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے۔
انہوں نے عام زمرے کےلئے 10فیصد ریزرویشن دیئے جانے سے متعلق التزام کے سلسلے میں خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں قانونی رکاوٹیں آسکتی ہیں۔انہوں نے کہا،‘‘سپریم کورٹ پہلے ہی واضح کرچکا ہے کہ حکومت 50فیصد سے زیادہ ریزرویشن نہیں دے سکتی۔یہی نہیں ،پارلیمنٹ کو بھی آئین کےساتھ کھلواڑ کرنے کا حق نہیں ہے۔‘‘
انہوں نے ریزرویشن کوٹہ کے قانونی جائزے میں کھرا نہ اترنے کا دعوی کیا اور کہا کہ یہ 50فیصد ریزرویشن کوٹے کے دائرہ کو پار کرچکا ہے اور اس کے ذریعہ آئین کے بنیادی ڈھانچے میں بھی ردوبدل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ چھوٹی اور درمیانی صنعت کے لئے راحت بھی ہندوستانی صنعت کاروں کو بے وقوف بنانے کی چال ہے اور کسی کو بھی اس کا فائدہ نہیں ملے گا۔مرکزی حکومت کی مناسب محنتانہ اسکیم (ایف آر پی) کا مذاق اڑاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شکر کارخانہ مالکوں کےلئے ایک بار میں ایف آر پی کی ادائیگی کرپانا ممکن نہیں ہے اور اس کے لئے انہیں بینک سے قرض لینے کی ضرورت پڑےگی۔
سیٹوں کے الاٹمنٹ کے سلسلے میں کانگریس صدر راہل گاندھی کے ساتھ میٹنگ کے سلسلے میں شرد پوار نے کہا مہاراشٹر کی 48لوک سبھا سیٹوں میں سے صرف امراوتی ،جالنا اور اورنگ آباد سیٹ کے سلسلے میں اختلافات ہیں ،جس پر اتفاق قائم نہیں ہو پایا،لیکن اب فیصلہ کیاگیا ہے کہ متعلقہ سیٹ پر جو موثرکارڈھنگ سے مقابلہ کرسکے گا،اسے ہی یہ سیٹیں دی جائیں گی۔
مشترکہ انتخابی مہم کے سلسلے میں شرد پوار نے کہا کہ راہل گاندھی ،ممبئی، پنے اورنگ آباد اور ناسک جیسے اہم شہروں میں مل کر مشترکہ انتخابی مہم چلا سکتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔