فلم ’دی کشمیر فائلس‘ دیکھنے کے بعد شرد پوار نے بی جے پی پر کیا حملہ
شرد پوار نے ایک ہفتے کے اندر لگاتار دوسری بار فلم کی تنقید کی ہے، اس سے پہلے انھوں نے کہا تھا کہ ایسی فلم کو اسکریننگ کے لیے منظوری نہیں ملنی چاہیے تھی۔
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) سربراہ شرد پوار نے فلم ’دی کشمیر فائلس‘ دیکھنے کے بعد بی جے پی کو شدید الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ اقتدار میں بیٹھے لوگوں نے اس فلم کی تشہیر کی۔ شر دپوار نے ایک ہفتے کے اندر لگاتار دوسری بار فلم کی تنقید کی ہے۔ اس سے پہلے انھوں نے کہا تھا کہ ایسی فلم کو اسکریننگ کے لیے منظوری نہیں ملنی چاہیے تھی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایک شخص نے ہندوؤں پر ہو رہے مظالم کو دکھاتے ہوئے فلم بنائی، یہ ظاہر کرتا ہے کہ اکثریت ہمیشہ اقلیت پر حملہ کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : پوجا بہانا تھا، اصل مقصد ہنگامہ کھڑا کرنا تھا
شرد پوار نے ’دی کشمیر فائلس‘ سے متعلق بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مذہبی بنیاد پر سماج میں دراڑ پیدا کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ پوار نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ سچ ہے کہ کشمیری پنڈتوں کو وادی چھوڑنی پڑی، لیکن مسلمانوں کو بھی اسی طرح نشانہ بنایا گیا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان واقع دہشت گرد گروپ کشمیری پنڈتوں اور مسلمانوں پر حملوں کے لیے ذمہ دار تھے۔ سابق مرکزی وزیر نے یہ بھی کہا کہ اگر مرکز کی مودی حکومت واقعی کشمیری پنڈتوں کی پروا کرتی تو ان کی باز آبادکاری کے لیے ہر ممکن کوشش کرتی، اقلیتوں کے تئیں ان کے ذہن میں اشتعال پیدا نہیں کرنا چاہیے۔
دراصل شرد پوار امراوتی میں پارٹی حامیوں کو خطاب کر رہے تھے۔ اس دوران انھوں نے کہا کہ فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے ہندوؤں کو مظالم کا شکار بنایا جاتا تھا۔ جب بھی ایک چھوٹا طبقہ مسائل سے نبرد آزما ہوتا ہے تو اکثریتی طبقہ ان پر حملہ کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج یہ عدم تحفظ پیدا کرنے کے لیے ایک منصوبہ بند سازش ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : کرناٹک: مذہبی منافرت اور سیاسی بازی گری... اعظم شہاب
شرد پوار نے کہا کہ ملک میں فرقہ وارانہ حالات بگڑ رہے ہیں۔ بی جے پی کشمیری پنڈتوں پر ہوئے حملوں کی ذمہ داری سے بھاگ نہیں سکتی ہے۔ آج ہندوؤں اور مسلمانوں میں ایک دراڑ پیدا کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، یہ سنگین بات ہے۔ جو لوگ سماجی مفادات کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں، انھیں آگے آنا چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔