شرد پوار نے راجیہ سبھا میں خاتون اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ بدتمیزی کا لگایا الزام

انھوں نے کہا کہ احتجاجی مظاہرہ کے دوران وہاں موجود کچھ خاتون سیکورٹی اہلکاروں نے اپوزیشن کی خاتون اراکین کے ساتھ دھکّا مکّی کی اور ان کی بے عزتی کی۔

شرد پوار کی فائل تصویر، آئی اے این ایس
شرد پوار کی فائل تصویر، آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

راجیہ سبھا میں آج پیگاسس جاسوسی اور دیگر معاملوں پر اپوزیش پارٹیوں نے زوردار ہنگامہ کیا جس کے سبب ایوان کی کارروائی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ آج راجیہ سبھا میں او بی سی ریزرویشن بل جب پاس ہوا تو حالات بہت اچھے نظر آ رہے تھے، کیونکہ اس بل کو سبھی اپوزیشن پارٹیوں کی حمایت حاصل ہوئی۔ لیکن جب ایوان میں جنرل انشورنس کاروبار نیشنلائزیشن ترمیمی بل پر بحث ہوئی، تو اس درمیان ہنگامہ شروع ہو گیا۔

دراصل جنرل انشورنس کاروبار نیشنلائزیشن ترمیمی بل کو لے کر کانگریس سمیت کئی اپوزیشن پارٹیوں نے اپنا اعتراض ظاہر کیا اور اسے اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس بھیجنے کا مطالبہ کیا۔ لیکن حکومت نے ہنگامے کے درمیان اس بل کو بھی پاس کروا دیا۔ اس کے بعد اپوزیشن پارٹی لیڈران کی ناراضگی مزید بڑھ گئی۔ بتایا جا رہا ہے کہ کچھ اپوزیشن پارٹی لیڈران نے کاغذات پھاڑ کر چیئر کی طرف اچھال دیا، پھر بڑی تعداد میں مارشل ایوان میں داخل ہوئے اور حالات خراب ہو گئے۔


اس درمیان راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے اور این سی پی سربراہ شرد پوار نے اپوزیشن پارٹیوں کی خاتون اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ بدتمیزی کیے جانے کا الزام عائد کیا اور آج کے دن کو جمہوریت کے لیے یومِ سیاہ تک قرار دے دیا۔ حالانکہ مرکزی حکومت کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین نے ایوان میں موجود مارشل اور ملازمین کے ساتھ مار پیٹ کی۔

بہر حال، این سی پی سربراہ شرد پوار نے دعویٰ کیا کہ آج راجیہ سبھا میں جس طرح خاتون اراکین پارلیمنٹ پر حملے ہوئے، ایسا میں نے اپنے 55 سالہ پارلیمانی کیریر میں نہیں دیکھا۔ انھوں نے کہا کہ 40 سے زائد مردوں اور خواتین (مارشل) کو باہر سے ایوان میں لایا گیا۔ یہ دردناک ہے، یہ جمہوریت پر حملہ ہے۔ اس درمیان ملکارجن کھڑگے نے بھی خاتون اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ بدتمیزی کیے جانے کا الزام عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ احتجاجی مظاہرہ کے دوران وہاں موجود کچھ خاتون سیکورٹی اہلکاروں نے اپوزیشن کی خاتون اراکین کے ساتھ دھکّا مکّی کی اور ان کی بے عزتی کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔