رام مندر ٹرسٹ میں واسودیوانند کی شمولیت سے شنکراچاریہ سوروپانند ناراض، معاملہ پہنچے گا سپریم کورٹ!

رام مندر تعمیر کے لیے ٹرسٹ کا اعلان ہو چکا ہے۔ اس میں جیوتش پیٹھ کے شنکراچاریہ کی شکل میں واسودیوانند سرسوتی کا نام شامل کیا گیا ہے جس پر ملک کی 4 میں سے 2 پیٹھوں کے شنکراچاریہ سوروپانند کو اعتراض ہے۔

تصویر سوشل میڈیا 
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے لیے مرکز کی مودی حکومت نے ٹرسٹ کا اعلان تو کر دیا ہے، لیکن اس کے اراکین کو لے کر تنازعہ جاری ہے۔ تنازعہ میں نیا موڑ دھرم آچاریوں کی طرف سے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس ٹرسٹ میں مودی حکومت نے ایسے شخص کو شنکراچاریہ بتا کر شامل کیا ہے جنھیں عدالت نقلی شنکراچاریہ قرار دے چکی ہے۔ اب اس معاملے کو سپریم کورٹ میں لے جانے کی بھی تیاری ہو رہی ہے۔

مودی حکومت نے ایودھیا میں رام مندر تعمیر ٹرسٹ میں جیوتش پیٹھ کے شنکراچاریہ کے طور پر واسودیوانند سرسوتی کا نام رکھا ہے۔ لیکن ملک کی چار میں سے دو پیٹھوں کے شنکراچاریہ سوروپانند سرسوتی نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ واسودیوانند نقلی شنکراچاریہ ہیں۔


سناتن مذہب کی حفاظت کے لیے ’آدی گرو شنکراچاریہ‘ کے ذریعہ ملک کی چار سمتوں میں بنے چار سرکردہ مذہبی پیٹھوں میں سے جیوتش پیٹھ اور شاردا پیٹھ کے شنکراچاریہ سوامی سوروپانند سرسوتی نے مودی حکومت کے ذریعہ ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے لیے اعلان کردہ ’شری رام جنم بھومی تیرتھ چھیتر‘ کے بارے میں ہندی میڈیا ’نو جیون‘ کو دئیے ایک بیان میں کہا کہ ’’سپریم کورٹ کے فیصلہ میں رام جنم بھومی کو ایک فرد کے طور پر قبول نہیں کیا گیا ہے۔ جب تک یہ فیصلہ مسترد نہیں ہوتا تب تک صرف پی ایم نریندر مودی کی حکومت کے کہنے سے وہ رام جنم بھومی تیرتھ نہیں بن جائے گا۔‘‘ سوامی سوروپانند کے شاگرد سبدھانند کے مطابق اس ٹرسٹ کی غلط طرح سے تشکیل کے خلاف شنکراچاریہ کی جانب سے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی جائے گی۔


شنکراچاریہ سوروپانند نے ایک بیان میں یہ بھی کہا کہ ’’نیاس میں جیوتش پیٹھ کے شنکراچاریہ کے طور پر واسودیوانند سرسوتی کا نام رکھا گیا، بلکہ میڈیا اور دیگر وسائل سے اسے مشتہر بھی کیا گیا۔ واسودیوانند کو شنکراچاریہ کے طور پر شہرت دے کر آر ایس ایس نے سناتن مذہب مخالف اپنا سیاہ چہرہ ملک کو دکھایا ہے۔‘‘ مودی پر تنقید کرتے ہوئے شنکراچاریہ نے کہا کہ ’’اب تو یہ بھی قابل غور ہے کہ ہندوستان ملک کا وجود کب سے مانا جائے؟ آئین بنانے کے بعد یا سنہ 2014 سے، جب سے مودی وزیر اعظم بنے۔‘‘

شنکراچاریہ سوروپانند سرسوتی کا کہنا ہے کہ ’’سپریم کورٹ نے اپنے چار فیصلوں میں واسودیوانند سرسوتی کو نہ تو شنکراچاریہ مانا اور نہ ہی سنیاسی ہی مانا۔ انھیں ٹرسٹ میں شامل کرنا عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی واضح خلاف ورزی ہے۔‘‘ سوامی سوروپانند کے مطابق ’’ایودھیا علاقہ جیوتش پیٹھ کے شنکراچاریہ کی سرحد میں آتا ہے اور اس پیٹھ کے شنکراچاریہ وہ خود ہیں۔ ایسے میں وزیر اعظم مودی نے جیوتش پیٹھ کے شنکراچاریہ کی شکل میں واسودیوانند سرسوتی کو ٹرسٹ میں جگہ دے کر سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔