شاملی گراؤنڈ رپورٹ: حکومت سے کسان ناراض، کیرانہ میں چھائی ہیں ’اقرا‘

شاملی ضلع میں سماجوادی پارٹی-آر ایل ڈی اپنی سب سے بڑی جیت کو لے کر پراعتماد ہے، مسلم اور جاٹ اکثریتی اس علاقے میں بی جے پی کے سبھی کوششیں ناکام ہوتے نظر آ رہی ہیں۔

تصویر بذریعہ آس محمد کیف
تصویر بذریعہ آس محمد کیف
user

آس محمد کیف

شاملی کے جتیندر ہڈا بتاتے ہیں کہ وہ کھیڑی گاؤں کے رہنے والے ہیں۔ ان کے گاؤں میں 800 ووٹ ہے۔ تین لوگ بی جے پی کی حمایت کرنے کی بات کہہ رہے ہیں۔ باقی سبھی سماجوادی پارٹی-آر ایل ڈی اتحاد کے حق میں ہیں۔ جو تین لوگ بی جے پی کو ووٹ دینے کے لیے کہہ رہے ہیں ان میں سے ایک بی جے پی کے شاملی امیدوار تیجندر نروال کا رشتہ دار ہے، دوسرا آر ایس ایس سے جڑا شخص ہے، تیسرے کی بھی کوئی نجی کہانی ہے۔ گاؤں جس دن ان سے بات کرے گا تو پورے گاؤں کے بوتھ سے بی جے پی کو ایک ووٹ نہیں ملے گا۔ ہمارا ایشو گنا ہے، کسانی ہے، زمین ہے اور فصلوں کی قیمت ہے۔ کسان کو اندازہ ہو گیا ہے کہ یہ حکومت ان کی پروا نہیں کرتی۔ قانون واپس لینے کا فیصلہ انتخاب کے مدنظر لیا گیا ہے۔ گنا کی ادائیگی اس پورے ضلع میں ایک مسئلہ ہے۔ گنا کے وزیر اسی ضلع کے رہنے والے ہیں۔ گنا کی قیمت میں معمولی اضافہ ہوا ہے۔ امت شاہ جی گلی گلی پرچے پرچے تقسیم کریں، خوب جناح اور قبرستان کریں، ہمارا ایشو گنا ہے۔ یہاں صرف گنا چلے گا۔ ہندو-مسلم راگ الاپنے سے اب کچھ نہیں ہوگا۔

شاملی اسمبلی سیٹ سے آر ایل ڈی کے پرسنّ چودھری اور بی جے پی کے تیجندر نروال میں سیدھا مقابلہ ہے۔ 2017 میں تیجندر نروال نے کانگریس کے پنکج ملک کو ہرایا تھا۔ تبھی سے سیاست بہت بدل چکی ہے۔ سماجوادی پارٹی سے یہاں سے لڑے ضلع پنچایت صدر رہے منیش چوہان اب بی جے پی میں ہیں۔ ان کے والد ویریندر سنگھ بی جے پی سے ایم ایل سی ہیں۔ بی جے پی سے ضلع پنچایت صدر رہے پرسنّ چودھری اب آر ایل ڈی میں ہیں اور بی جے پی کی مضبوط سمجھی جانے والی سیٹ شاملی سے اب تک کی سب سے تگڑی ٹکر پیش کر رہے ہیں۔ جتندر بتاتے ہیں کہ شاملی ضلع کی تینوں اسمبلی سیٹوں پر اس اسمبلی سیٹ پر مسلمان ووٹ کم ہیں، وہ تقریباً 75 ہزار ہیں، جیسے تھانہ بھون اسمبلی سیٹ پر وہ ایک لاکھ 15 ہزار اور کیرانہ پر کل آبادی کا 48 فیصد ہیں۔ 75 ہزار حالانکہ جاٹوں کے ساتھ مل کر فارمولہ بہترین تیار ہو رہا ہے لیکن کچھ اور برادریوں کو ساتھ لانا ضروری ہے۔ یہاں قریبی مقابلہ ہے۔ کھیتی سے جڑی کئی برادری حالانکہ کسانی کے ایشو پر حکومت سے ناراض ہے۔

شاملی گراؤنڈ رپورٹ: حکومت سے کسان ناراض، کیرانہ میں چھائی ہیں ’اقرا‘

شاملی سے صرف 10 کلومیٹر کی دوری پر کیرانہ ہے۔ کیرانہ اسمبلی سیٹ پر اس وقت سماجوادی پارٹی کا قبضہ ہے۔ اس سیٹ کے رکن اسمبلی ناہید حسن فی الحال جیل میں بند ہیں۔ ان پر گینگسٹر ایکٹ نافذ کیا گیا ہے۔ ناہید حسن کی ماں سابق رکن پارلیمنٹ تبسم حسن پر بھی گینگسٹر لگا ہوا ہے۔ گینگسٹر ایکٹ عام طور پر گروپ بند جرائم پیشوں پر لگتا ہے اور پولیس ان کی گرفتاری کی کوشش کر رہی ہے۔ تبسم حسن دو بار رکن پارلیمنٹ رہ چکی ہیں۔ ان کے شوہر منور حسن سب سے کم عمر میں ہندوستان کے سبھی ایوانوں کے رکن رہنے کے سبب گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈس میں اپنا نام درج کرا چکے ہیں۔ وہ راجیہ سبھا رکن، لوک سبھا رکن، قانون ساز کونسل رکن اور رکن اسمبلی رہے ہیں۔ وہ دو بار رکن پارلیمنٹ بھی منتخب ہوئے۔ جس وقت منور حسن کی ومت ہوئی وہ اس وقت بھی رکن پارلیمنٹ تھے۔ منور حسن کے والد اختر حسن بھی کیرانہ سے رکن پارلیمنٹ رہ چکے ہیں۔ کیرانہ کے واجد منصوری کہتے ہیں ’’بتائیے کیا یہ لوگ گروپ بند جرائم پیشہ ہیں۔ حسن فیملی کے لوگ کانگریس، سماجوادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی اور آر ایل ڈی سبھی پارٹی میں رہ چکے ہیں۔ صرف بی جے پی سے ان کا کوئی تعلق نہیں رہا۔ بی جے پی کی واشنگ مشین میں دھل جاتے تو سب ٹھیک تھا۔ انھیں عوام ووٹ دے کر چنتی ہے۔ انھیں جرائم پیشہ بتانا عوام کی بے عزتی ہے۔ حسن فیملی نے جتنی بھی لڑائیاں لڑی ہیں وہ سب عوام کے لیے لڑی ہیں۔ ناہید حسن جس مقدمہ میں جیل میں بند ہیں، اس میں وہ غریب اور بے سہاروں کو زبردستی ان کے گھر سے باہر نکالنے کی مخالفت کر رہے تھے۔ لوگ انھیں پسند کرتے ہیں۔ ناہید حسن ایک بار پھر رکن اسمبلی بنیں گے۔‘‘

شاملی گراؤنڈ رپورٹ: حکومت سے کسان ناراض، کیرانہ میں چھائی ہیں ’اقرا‘

کیرانہ کا انتخاب اس لیے بھی دلچسپ ہو گیا ہے کیونکہ وزیر داخلہ امت شاہ ہجرت کے ایشو پر بات کر کے گئے ہیں اور گھر گھر پرچے تقسیم کر گئے ہیں۔ بی جے پی یہاں سابق رکن پارلیمنٹ حکم سنگھ کی بیٹی مرگانکا سنگھ کو انتخاب لڑا رہی ہے۔ کیرانہ کے ہی رہنے والے افسر چودھری کہتے ہیں کہ امت شاہ کی انتخابی تشہیر نے ناہید حسن کے حامیوں میں جوش بھر دیا ہے۔ امت شاہ کی تشہیر کے بعد یہ بات موضوعِ بحث بن گئی ہے کہ ناہید حسن کو شکست دینے خود وزیر داخلہ کیرانہ میں گھر گھر پرچے تقسیم کر رہے ہیں۔ افسر بتاتے ہیں کہ اس کے بعد وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کیرانہ میں گرمی اتارنے کی بات کہہ کر ماحول زیادہ گرم کر دیا۔ افسر چودھری بتاتے ہیں کہ سیاسی طور سے ہجرت کے ایشو کی بات کا شاید وہ بڑا فائدہ لینا چاہتے ہوں، لیکن اس کا سچ تو خود بابو حکم سنگھ بتا گئے تھے۔ محمد وسیم بتاتے ہیں کہ کیرانہ اسبلی سیٹ کا نتیجہ عوام نے طے کر دیا ہے۔ ناہید حسن کے تئیں لوگوں میں ہمدردی ہے۔ ناہید حسن جیل میں ہے اور اس کی بہن اقرا حسن تاریخ رقم کرنے کی دہلیز پر کھڑی ہے۔

شاملی گراؤنڈ رپورٹ: حکومت سے کسان ناراض، کیرانہ میں چھائی ہیں ’اقرا‘

اقرا حسن آنجہانی چودھری منور حسن کی بیٹی ہے۔ بھائی کے جیل میں ہونے اور ماں پر گرفتاری کی تلوار لٹکنے کے باوجود وہ تمام پریشانیوں کو درکنار کر اس وقت اپنے کنبہ کی سپہ سالار بنی ہوئی ہے۔ کیرانہ کی ثمین زیدی کہتی ہیں کہ اقرا حسن کافی پڑھی لکھی، لندن ریٹرن لڑکی ہے۔ وہ سادگی اور جدیدیت کا انضمام ہے۔ وہ سیاست اچھی طرح سمجھتی ہے۔ وہ مقبولیت کے عروج پر ہے۔ پورے کیرانہ کی ہمدردی اقرا کی طرف منتقل ہو گئی ہے۔ یہاں یہ بات پھیل گئی ہے کہ تنہا لڑکی اپنے بھائی اور ماں کو بچانے کے لیے سسٹم سے نبرد آزما ہے۔ ہمیں اس کے ساتھ ہونا چاہیے۔ اقرا اپنے کنبہ کی سیاست کی اگلی نسل ہے۔ ہر زبان پر اس کا ہی نام ہے۔

شاملی گراؤنڈ رپورٹ: حکومت سے کسان ناراض، کیرانہ میں چھائی ہیں ’اقرا‘

عام سوچ سے الگ اعداد و شمار میں بھی کہانی مضبوط نظر آتی ہے۔ کیرانہ اسمبلی سیٹ پر 49 فیصد مسلمان ہیں جب کہ 20 ہزار سے زیادہ جاٹ ہیں۔ جاٹ طبقہ اس سے پہلے ناہید حسن کی ماں تبسم حسن کو آر ایل ڈی کے ٹکٹ پر رکن پارلیمنٹ بنوانے میں مدد کر چکا ہے۔ جاٹ اکثریتی علاقہ اون کے پپو چودھری واضح کرتے ہیں کہ ان کے سماج میں کوئی کنفیوژن نہیں ہے اور ہمارے سماج نے منور حسن جی کی بیٹی اقرا حسن کو گود لے لیا ہے، اب وہ ہماری بیٹی ہے۔ کسی میں کوئی کنفیوژن نہیں ہے۔ کیرانہ کی جیت ایک تاریخ رقم کرے گی۔

شاملی گراؤنڈ رپورٹ: حکومت سے کسان ناراض، کیرانہ میں چھائی ہیں ’اقرا‘

شاملی ضلع کی تیسری اسمبلی سیٹ تھانہ بھون پر جاٹوں کی تعداد 60 ہزار ہے، جب کہ مسلم ایک لاکھ 15 ہزار ہیں۔ اتر پردیش حکومت میں وزیر برائے گنا سریش رانا یہیں سے رکن اسمبلی ہیں۔ 2017 کے انتخاب میں انھوں نے بہوجن سماج پارٹی کے راؤ وارث کو نزدیکی فرق سے ہرایا تھا۔ اس وقت جاوید علی آر ایل ڈی سے انتخاب لڑ رہے تھے جب کہ سماجوادی پارٹی نے سدھیر پنوار کو اپنا امیدوار بنایا تھا۔ اس بار ماحول بالکل الگ ہے۔ 2017 میں سریش رانا کو 90995 ووٹ ملا تھا، جب کہ راؤ وارث کو 74178 ووٹ ملا۔ اس بار اتحاد سے صرف اشرف علی خان انتخاب لڑ رہے ہیں اور راؤ وارث ان کے لیے انتخابی تشہیر چلا رہے ہیں۔ راؤ وارث بتاتے ہیں کہ تھانہ بھون اسمبلی سیٹ کے ساتھ ہی ضلع کی تینوں سیٹوں پر اتحاد کی جیت طے ہے کیونکہ یہ کسان اکثریتی ضلع ہے اور کسان و مزدور اس حکومت کو بدلنے کے لیے جی توڑ کوشش کر رہے ہیں۔

تھانہ بھون میں بی جے پی کی امید جاٹ سے الگ ہندو ذاتوں پر مرکوز ہے۔ لیکن مقامی حالات بی جے پی کے لیے مشکل ہوتے جا رہے ہیں۔ مثلاً بہوجن سماج پارٹی نے اس سیٹ پر پہلے راج کمار سینی کو امیدوار بنایا تھا، لیکن بعد میں انھیں ہٹا کر ظہیر ملک کو ٹکٹ دے دیا۔ اس میں سینی سماج میں خبر گرم ہے کہ ایسے ایک بڑے لیڈر کے اشارے پر ہوا، وہ ناراض ہیں۔ ٹھاکر سماج سے شیر سنگھ رانا کا ٹکٹ نہیں ہوا تو وہ بطور آزاد امیدوار کھڑے ہو گئے۔ رام پال بتاتے ہیں کہ سوٹا، بھنیڑا، قاسم پور، خان پور، بتراڈا، ہاتھی کروندا، تلوا ماجرا، کھیڑی بیراگی، فتح پور، بنٹی کھیڑا، بابری، بھینسوال، بھدیہہ جیسے گاؤں میں بی جے پی کے لوگ انتخابی تشہیر بھی کرنے نہیں جا رہے ہیں۔ وہ گئے تھے لیکن مثبت رد عمل نہیں ملا تو دوسرے راستے چلے گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔